• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

'حکومت پختونوں کو ہراساں کرنا بند کرے'

شائع March 3, 2017

کراچی: پختون قوم پرست جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی آڑ میں 'پختونوں کی غیر قانونی گرفتاریوں' کا سلسلہ بند کرے۔

اسلام آباد اور پنجاب میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گذشتہ کچھ روز سے جاری 'رات دیر گئے' چھاپوں اور کارروائیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے پختون قوم پرست جماعتوں کا کہنا تھا کہ 'معصوم' پختون مزدورں اور تاجروں کو ہراساں اور شناخت کے نام پر ان کی 'چادر اور چار دیواری' کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے۔

کراچی پریس کلب میں علیحدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی سندھ کے جنرل سیکریٹری یونس بونیری نے کہا کہ آپریشن رد الفساد کی آڑ میں پختونوں کی غیر اعلانیہ گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو انھیں آئین کے تحت احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔

ان کے ہمراہ اے این پی کے رہنما شاہد علی خان، حاجی اورنگزیب، امیر نواب اور نوراللہ اچکزئی موجود تھے۔

ایک سوال کے جواب میں یونس بونیری کا کہنا تھا کہ کراچی میں 'جھوٹے الزامات' میں 700 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اے این پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے استحکام اور یہاں سے دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے آپریشن کے خلاف نہیں ہیں لیکن یہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونا چاہیے کیونکہ 'ہر پختون دہشت گرد نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ریاست کی موجودہ پالیسی تبدیل نہ ہوئی تو ملک مزید کمزور ہوگا کیونکہ یہ پختونوں میں احساس محرومی کا باعث بن رہا ہے۔

پختون خوا ملی عوامی پارٹی سندھ کے صدر نظیر خان نے پختونوں کی حراست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں دنیا کے سامنے دہشت گرد بنا کر پیش کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

انھوں نے فوری طور پر پختونوں کے خلاف کارروائی روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی پختونوں کے گھروں کی حرمت کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

پختون قوم پرست رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں پختونوں کیلئے مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں خاص طور پر سندھ اور پنجاب میں، جہاں انھیں گرفتاری کے بعد غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے ذریعے طاقت کا استعمال پائیدار امن کی ضمانت نہیں دے سکتا۔

ان کے ہمراہ پارٹی کے دیگر رہنما سکندر خان یوسفزئی، صابر اچکزئی، بشیر خان مندوخیل، نورالدین ترین اور فضل ودود موجود تھے۔

یہ رپورٹ 3 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Israr MuhammadkhanYousafzai Mar 04, 2017 01:46am
ھم مطالبات کی حمایت کرتے ھیں ھم سمجھتے ھیں کہ پختونوں کو اپریشن کے نام نشانہ بنایا جارہا ھے کو ملک کی یکجہتی کیلئے درست نہیں ھم سب دھشتگردی کے حلاف ھیں لیکن ھم سمجھتے ھیں کہ دھشتگرد کا تعلق کسی قوم نسل مزہب سے نہیں ھوتا وہ صرف دھشتگرد ھوتا ھے یہ بات ہماری ریاست کے مقتدر حلقے بھی جانتے ھیں لیکن اسکے ساتھ ھم یہ بھی سمجھتے ھیں کہ اس پر سیاست نہ کی جائے پختون خوا اسمبلی جو پختونوں کی نمائندہ اسمبلی ھے نے متفقہ قرارداد پاس کرکے اپنا پیغام پہنچا دیا ھے وفاق کو پختون خوا اسمبلی کی قرارداد کا احترام کرنا چاہئے

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024