ویڈیو نگرانی کا نظام نصب کرنے کیلئے 'تکینکی ماہرین سے مشاورت'
کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 2000 اہم مقامات پر کیمروں کے ذریعے نگرانی کا موثر ویڈیو سرویلنس نظام تیار کرنے کیلئے سندھ حکومت نے مقامی اور بین الاقومی تکینکی ماہرین سے مشاورت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، بعد ازاں اس کو 'سیف سٹی' منصوبے کا حصہ بنایا جائے گا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کی جانب سے صوبائی حکام کو کراچی میں موثر ویڈیو نگرانی کا نظام تیار کرنے کے حکم کے بعد کیا گیا، اس سے قبل عدالت کو بتایا گیا تھا کہ موجودہ نظام کے ذریعے حاصل فوٹیج ملزمان کی نشاندہی اور گرفتاری کیلئے پولیس کو مدد فراہم کرنے میں ناکام ہے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ 'سندھ کے ہوم ڈپارٹمنٹ نے مختلف تکنیکی کمپنیوں سے اس حوالے سے تجاویز طلب کی ہیں، صوبائی حکومت کراچی میں ویڈیو نگرانی کے نظام کے آغاز سے قبل اس حوالے سے مکمل مشاورت میں دلچسپی رکھتی ہے'۔
صوبائی حکومت کی جانب سے شفاف اور موثر ویڈیو نگرانی کے نظام کی تیاری سے قبل مشاورت کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ابتدائی تخمینہ 6 کروڑ روپے تک لگایا گیا ہے۔
کراچی کے سابق ناظم سید مصطفیٰ کمال کی قیادت میں اس وقت کی بلدیاتی حکومت نے جون 2008 میں ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول کے نظام کا باضابطہ آغاز کیا تھا، یہ ابتدائی طور پر سگنل فری کوریڈور پر نصب کیا گیا تھا، جس میں شارع فیصل سے سائٹ اور سرجانی ٹاؤن تک علاقے شامل تھے۔
سندھ پولیس نے بعد ازاں 2010 میں اپنا ایک علیحدہ ویڈیو نگرانی نظام کراچی میں متعارف کرایا تھا جس کا ابتدائی تخمینہ 50 کروڑ روپے لگایا گیا تھا جبکہ 2013 میں پولیس نے بلدیاتی حکومت کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا اختیار بھی حاصل کرلیا۔
اس وقت پولیس شہر میں نصب 1000 سی سی ٹی وی کمیروں کے ذریعے نگرانی کررہی ہے۔
لیکن مذکورہ نظام کے معیار پر ہمیشہ سوال اٹھتے رہے ہیں اور آخرکار صوبائی انتظامیہ نے ٹیکنالوجی کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں دو میگا پکسل کمیروں کی جگہ اعلیٰ معیار کے کمیرے لگائے جائیں گے۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ انتظامیہ پُرامید ہے کہ یہ منصوبہ رواں مالی سال کے اختتام سے قبل مکمل کرلیا جائے گا۔
شہر کے 2000 اہم مقامات
سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ 'نگرانی منصوبے کے بہتر ڈیزائن کیلئے مشاورت کے بعد کراچی کے 2000 اہم مقامات پر کیمرے نصب کیے جائیں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ان 2000 مقامات کی نشاندہی انٹیلی جنس ایجنسیز، کراچی پولیس اور سندھ پولیس کے خصوصی یونٹس، جیسا کہ انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) سے حاصل معلومات کی روشنی میں کی جائیں گی'۔
انھوں نے کہا کہ منصوبے کی تکیمل کے بعد اسے سیف سٹی منصوبے کا حصہ بنا دیا جائے گا جس کیلئے 10000 کیمروں اور اس آپریشن کی نگرانی کیلئے تکنیکی اسٹاف کی ضرروت ہے۔
عہدیدار نے 'سیف سٹی' منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 'سیف سٹی منصوبے کا مقصد سندھ حکومت کے ہنگامی رد عمل کی کارکردگی کو بہتر کرنا، خطرات کا کنٹرول، ایمرجنسی مینجمنٹ کی صلاحیت کو مضبوط بنانا، اس کے علاوہ جرائم، ٹریفک حادثات، اسٹریٹ کرائم، دہشت گردے کے حملوں، قدرتی آفات اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے قابل بنانا ہے تاکہ شہریوں کی زندگیوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔
انھوں نے کہا کہ 'عوامی تحفظ کیلئے حکومت اور میونسپل ایجنسیز کو ایک جدید سیکیورٹی کے حل کی ضرورت ہے، منصوبے کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تمام سول، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تحقیقاتی ایجسیز کو حل فراہم کرنا ہے تاکہ وہ بہتر انداز میں تفتیش کرسکیں اور خطرات کا مناسب حل تلاش کرسکیں، اس کے علاوہ یہ اقدام جرائم کے مقدمات میں ثبوتوں کی صورت میں اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے مدد فراہم کریں گے'۔