’پنجاب میں پختونوں کو نشانہ بنانے میں حکومت ملوث‘
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کی سرپرستی میں پختونوں کے خلاف پمفلٹ شائع کرکے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ چند لوگوں کی وجہ سے سب کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جاسکتا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ حکومت کیا کررہی ہے، پختونوں کو نشانہ بنانے میں حکومت کی سرپرستی ہے'۔
خورشید شاہ نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں بھی دہشت گردی ہوتی ہے تو یقیناً اس دہشت گردی میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے والا مقامی شخص ہوگا، سندھ میں سندھی، بلوچستان میں بلوچی جب کہ پنجاب میں پنجابی شخص دہشت گرد کا سہولت کار ہوگا، مگر آپ اس بنیاد پر قوم کے باقی سب افراد کو دہشت گرد قرار نہیں دے سکتے۔
پیپلز پارٹی رہنما کے مطابق آج سے نہیں بلکہ گزشتہ 8 سال سے کہا جا رہا ہے کہ دہشت گردی کی فضا میں پنجابی طالبان کا اہم کردار رہا ہے اور یہ بھی کہا گیا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کی نرسریاں موجود ہیں اور انہیں وہاں سرپرستی حاصل ہے، جب کہ وہاں آپریشن نہ ہونے کی وجہ سے وہاں دہشت گردی میں اضافہ بھی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ’پختونوں‘ کے ساتھ نسلی تعصب برتنے کی مذمت
خورشید شاہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ’کل یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ پنجاب میں ہونے والی دہشت گردی میں صرف پنجابی ملوث ہیں اور لوگوں کو ان سے ہوشیار رہنا چاہیئے'۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کسی ایک قوم کو نشانہ بنانے سے پاکستان کو خطرہ ہوسکتا ہے، اس سے ملکی سلامتی اور آزادی کو بہت خطرات ہوسکتے ہیں، جب کہ اس سے ہمارے پڑوسی ممالک کو بھی مدد مل سکتی ہے جو پہلے ہی ہمارے ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
سید خورشید شاہ نے ایک قوم کو نشانہ بنانے کو 'خطرناک کھیل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم مانتے ہیں کہ ملک میں دہشت گردی ہے، مگر یہ آج کی بات نہیں ہے، دہشت گردی گزشتہ ایک دہائی سے ہو رہی ہے، اس کی بنیاد ماضی میں جرنیلوں نے ڈالی اور ان میں سے ایک جنرل کی جماعت میں موجودہ وفاقی حکمران جماعت پلی بڑھی'۔
خورشید شاہ نے پختون مخالف مہم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ریاستی افراد محب وطن ہیں، اسی طرح پختون، بلوچ، سندھی اور پنجابی بھی محب وطن ہیں، کسی ایک قوم کو نشانہ بنانا ملکی سلامتی کے لیے ٹھیک نہیں۔
خیال رہے کہ خورشید شاہ کا پختونوں کو نشانہ بنانے سے متعلق بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان(ایچ آر سی پی) نے پنجاب میں پختونوں کوحکومت کی جانب سے بظاہر ’نسلی تعصب‘کا نشانہ بنانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: 'پنجاب میں آپریشن دہشتگردوں نہیں پختونوں کے خلاف'
ایچ آر سی پی کی جانب سے 27 فروری کو جاری پریس ریلیز کے مطابق ’پنجاب کے بعض اضلاع کے انتظامیہ عہدیداروں نے لوگوں کو اپنے اطراف میں پختون دِکھنے اور فاٹا سے تعلق رکھنے والے مشتبہ افراد پر نظر رکھنے اور کسی مشتبہ سرگرمی کو رپورٹ کرنے کے رسمی یا غیر رسمی احکامات جاری کیے ہیں۔‘
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی رہنما بشرٰی گوہر نے بھی ڈان نیوز کے پروگرام نیوز وائز میں گفتگو کے دوران الزام عائد کیا کہ پنجاب میں آپریشن دہشت گردوں کے بجائے پختونوں کے خلاف کیا جارہا ہے، جس کا مقصد انہیں دیوار سے لگانا ہے۔
بشریٰ گوہر نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کوشش ہے کہ کسی طرح دہشت گردوں سے توجہ ہٹائی جائے اور اسی لیے وہاں غیر قانونی طور پر پختون افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کیا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'اس وقت پختون قوم، پنجاب حکومت اور ریاستی ادارے کے نشانے پر ہے اور یہی سلسلہ صوبہ سندھ میں بھی جاری ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: پختونوں کے ساتھ 'نسلی امتیاز' پر کے پی اسمبلی میں تنقید
علاوہ ازیں پختونوں کی مبینہ غیر قانونی گرفتاریوں پر خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں صوبہ پنجاب پر نسلی اور لسانی سلوک روا رکھنے کا الزام لگایا گیا اور مختلف قومیتوں کو ہراساں کیے جانے کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔
قرار داد میں صوبائی حکومتوں پر گرفتار افراد کو فوری رہا کرنے اور انتقامی پالیسی ترک کرنے پر زور دیا۔
ادھر پنجاب میں پختونوں کے ساتھ نسلی اور لسانی سلوک روا رکھنے کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے واضح کیا کہ پختون ہمارے بھائی ہیں اور انہیں پنجاب میں رہنے کا پورا حق حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: پختونوں کو پنجاب میں رہنے کا پورا حق ہے
رانا ثناءاللہ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں بعض نام نہاد سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما پنجاب کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔
ساتھ ہی انھوں نے کہا 'یہ بات انتہائی قابل مذمت ہے کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرتے ہوئے لوگوں کو خوفزدہ کرکے ان کی ہمدردیاں حاصل کی جارہی ہیں، یہ ملک دشمنی ہے'۔