حیدرآباد: 'اربوں کی کرپشن' کے الزام میں باپ بیٹا گرفتار
کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی کے حکام نے حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد میں کارروائی کرکے کرپشن کے الزام میں برطرف ہونے والے پولیس اہلکار یوسف اور اس کے حاضر سروس پولیس کانسٹیبل بیٹے عارف کو گرفتار کرلیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملزمان کی نشاندہی پر ان کے گھر سے 38 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے، 2 کروڑ ایرانی ریال، 745 سعودی ریال، 3405 اماراتی درہم نقد برآمد کرلیے گئے۔
اس کے علاوہ ملزمان کی نشاندہی پر گھر سے 12 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے پرائزبانڈ اور 39 تولہ سونا بھی برآمد کیا گیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق نیب کراچی کے ترجمان نے بتایا کہ نیب کراچی نے خفیہ معلومات پر 25 اور 26 فروری کو حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد نمبر 9 میں چھاپہ مارا اور ملزمان محمد یوسف اور اس کے بیٹے عارف یوسف کو حراست میں لیا۔
ترجمان نے بتایا کہ ملزمان کے مختلف بینکوں میں 20 اکاؤنٹس موجود ہیں جن میں اربوں روپے کا لین دین ہوتاہے۔
ایک نجی بنک کے اکاؤنٹ میں 2 کروڑ سے لے کر 7 کروڑ روپے تک کی رقم جمع کرائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میگا کرپشن: مشتاق رئیسانی، خالد لانگو کیخلاف ریفرنس دائر
اس کے علاوہ ملزمان کے پاس شادی ہال ، لطیف آباد، بحریہ ٹاؤن اور سرجانی ٹاؤن کے 10 پلاٹوں کے کاغذات بھی برآمد ہوئے ہیں۔
ملزمان کے قبضے سے 10 گاڑیاں بھی برآمد کی گئیں ہیں جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 43 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔
اے پی پی کے مطابق ملزم یوسف سابق پولیس اہلکارتھا اور اسے کرپشن کے الزام میں محکمے سے نکال دیا گیا تھا جبکہ یوسف کا بیٹا عارف یوسف حیدرآباد پولیس میں کانسٹیبل ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں ملزمان مبینہ طور پر فرنٹ مین کے طور پر کام کررہے ہیں اور ان کے پیچھے کئی اہم شخصیات کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
نیب کے مطابق گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر مزید چھاپے بھی مارے جارہے ہیں اور ممکن ہے کہ اس کیس میں مزید بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگ سکے جبکہ مزید گرفتاریاں بھی ہوسکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: 40 ارب کی کرپشن 2 ارب روپے میں کلیئر؟
نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انہیں حیدرآباد کے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو نیب حکام نے 6 مئی 2016 کو بدعنوانی کے الزام میں سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا۔
گرفتاری کے بعد مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس، ڈالر اور پاؤنڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات ملے تھے۔
اتنی بڑی رقم کو گننے میں نیب کے اہلکاروں کو 7 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی کے ساتھ پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس گننے کے لیے اسٹیٹ بینک سے مشینیں بھی منگوائی گئی تھیں۔
مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد صوبے کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ میر خالد خان لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے۔ میر خالد خان لانگو صوبائی حکومت میں شامل جماعت نیشل پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں۔
نیب ان دونوں کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کررہا ہے۔