آسکرز کی تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے تذکرے
فلمی دنیا کے مشہور ترین ایوارڈز 89ویں اکیڈمی ایوارڈز (آسکرز) کی پروقار تقریب میں نئے امریکی صدر کا نام بھلے سب کی زبان پر نہ آیا ہو لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال سب کے ذہن پر طاری رہا۔
اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر سمیت ایوارڈ تقریب کے میزبان جمی کیمل کے مذاق بھی نئے امریکی صدر کے گرد گھومتے رہے تاہم ان سب نے ڈونلڈ ٹرمپ کا براہ راست نام لینے سے گریز کیا۔
تقریب کے میزبان جمی کیمل نے وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری شون اسپائسر کی جانب سے گذشتہ ہفتے چند مشہور نشریاتی اداروں کے صحافیوں پر پابندی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 'ہم میں جعلی خبروں کے لیے بالکل برداشت نہیں'۔
یاد رہے کہ دو روز قبل وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے متعدد اہم امریکی نشریاتی اداروں کو پریس سیکریٹری کی آف کیمرہ بریفنگ میں شریک ہونے سے روک دیا تھا۔
سیکریٹری شون اسپائسر کی پریس بریفنگ سے بے دخل کیے گئے صحافیوں میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی)، سی این این، نیویارک ٹائمز، پالیٹیکو، دی لاس اینجلس ٹائمز اور بَز فیڈ کے صحافی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آسکرز 2017: بہترین فلم کے ایوارڈ میں 'غلطی'
بہترین معاون اداکارہ کی نامزدگیوں کا اعلان کرتے ہوئے گذشتہ سال کے فاتح مارک رائےلینس کا کہنا تھا کہ ایک ایورڈ اُن لوگوں کے لیے بھی ہونا چاہیئے جو بغیر نفرت کے چیزوں کی مخالفت کرسکتے ہیں، اس موقع پر انہوں نے ٹرمپ کا نام تو نہیں لیا مگر ان کا اشارہ نئے امریکی صدر کی ہی جانب تھا۔
ایک موقع پر جمی کیمل کا تقریب کے شرکاء سے کہنا تھا کہ 'آپ میں سے چند لوگ اسٹیج پر آئیں گے اور خطاب کریں گے اور وہ خطاب امریکی صدر اگلی صبح ٹوئیٹ کریں گے'۔
ایرانی فلم میکر کا تقریب میں شرکت سے انکار
بہترین غیر ملکی فلم کے لیے آسکر حاصل کرنے والے ایرانی فلم ساز اصغر فرہادی نے آسکر کی رنگارنگ تقریب کا بائیکاٹ کیا اور اس کی وجہ ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک کے خلاف عائد سفری پابندیوں کو قرار دیا، جن میں ان کا اپنا ملک ایران بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: آسکرز ایوارڈ 2017: کون کون جیتا؟
واضح رہے کہ فلم میکر اصغر فرہادی نے اپنے احتجاجی بیان کو پڑھنے کے لیے ایرانی خلاباز انوشے انصاری کو آسکرز تقریب میں شرکت کے لیے بھیجا تھا۔
بیان پڑھتے ہوئے انوشے انصاری کا کہنا تھا 'دنیا کو ہم میں اور ہمارے دشمنوں میں تقسیم کرنے سے خوف پیدا ہوتا ہے اور یہ جنگ و تشدد کو روکنے کا دھوکے باز بہانہ ہے'۔
خیال رہے کہ آسکرز کی مرکزی تقریب کے انعقاد سے دو روز قبل ہی بہترین غیر ملکی فلم کی کٹیگری میں نامزد 6 ہدایت کاروں نے امریکا میں 'فاشزم کی فضا' کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بیان جاری کیا تھا۔