• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

'پنجاب میں رینجرز اختیارات کسی دباؤ کا نتیجہ نہیں'

شائع February 21, 2017

پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں رینجرز کو اختیارات دینا کسی دباؤ کا نتیجہ نہیں، بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق تاثر کو بھی مسترد کردیا۔

انھوں نے کہا کہ 'پنجاب میں طویل عرصے کے بعد دہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیا اور یہ حکومتی کوششیں ہی ہیں جن کی وجہ سے ان واقعات میں کمی ہوئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پہلے بھی محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پولیس کو رینجرز کی مدد حاصل تھی، لیکن حالیہ دنوں میں افغانستان سے دہشت گردوں کی ملک میں کارروائیوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انہیں تلاشی اور گرفتاری کے اختیارات دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 'پنجاب میں کراچی طرز کے رینجرز آپریشن کی ضرورت نہیں'

اس سوال پر کہ ماضی میں تو آپ کا مؤقف رہا ہے کہ جنوبی پنجاب میں کوئی دہشت گرد تنظیمیں موجود نہیں ہیں، لہذا پھر اب ایسا کیا ہوا کہ صوبے میں رینجرز سے آپریشن کروانے کا فیصلہ کرنا پڑا؟ رانا ثناء اللہ نے جواب دیا، 'ہمارا مقصد ہے کہ دہشت گردی کی نئی لہر کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے میں آپریشنز کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے انہیں مزید موثر انداز میں کیا جائے جس میں رینجرز اپنا کردار ادا کرے گی۔

انھوں نے اسے ایک اچھا فیصلہ قرار دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ اس کے بہتر نتائج ملیں گے۔

وزیرِ قانون نے کہا کہ پنجاب میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی باتیں صرف ایک پروپیگنڈا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں صوبے میں دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے رینجرز کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بھی رینجرز سے 'مدد' لینے کا فیصلہ

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کی کوششوں میں رینجرز کا تعاون بھی حاصل کیا جائے گا، اس تعاون کی نوعیت اور حد کیا ہوگی اس کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب حال ہی میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جبکہ دہشت گردی کی نئی لہر میں سب سے پہلے خود صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 13 فروری کو لاہور کے مال روڈ پر ہونے والے خود کش حملے کے بعد سے پنجاب حکومت دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الاحرار نے قبول کی تھی جس میں 13 افراد ہلاک اور 85 زخمی ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024