• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

فورتھ شیڈول میں شامل 1450 افراد کی نقل و حرکت محدود

شائع February 18, 2017

لاہور: ملک میں حالیہ دہشت گردی کے تناظر میں صوبہ پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی( سی ٹی ڈی) نے فورتھ شیڈول میں شامل 1450 افراد کی آزادانہ نقل و حرکت محدود کردی۔

ڈان کو اعلیٰ حکام نے بتایا کہ فورتھ شیڈول میں شامل 65 افراد کا تعلق صوبائی دارالحکومت سے ہے، ان میں سے بہت سارے افراد کا تعلق افغان ٹرینڈ بوائز (اے ٹی بی) سے ہے، جب کہ کچھ افراد وہ ہیں جو امریکی جیل گوانتاموبے سے واپس آئے ہیں۔

عہدیدارکا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای اے) نے فورتھ شیڈول میں شامل تمام مشتبہ افراد کے روابط اور ان کے مقامات پر جانے سمیت دیگر نگرانی تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں ہیں، جب کہ ڈسٹرکٹ پولیس افسران ( ڈی پی او) نے بھی پولیس تھانوں کو ان افراد کی نگرانی تیز کرنے کی ہدایت کی ہے جن تھانوں کی حدود میں وہ رہائش پذیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی گرفتاری کا فیصلہ

اہلکار نے فورتھ شیڈول سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’انسداد دہشت گردی ایکٹ ( اے ٹی اے) 1997 کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی نقل و حرکت کو محدود کرکے ان کی نگرانی کی جاتی ہے جب کہ وہ پولیس کی اجازت کے بغیر نقل و حرکت نہیں کرسکتے ‘۔

ان کے مطابق مشتبہ افراد کو اس بات کا پابند کیا جاتا ہے کہ وہ پولیس کو اس مقام کے بارے میں مطلع کریں گے جہاں وہ جانا چاہتے ہیں، جب کہ وہ پولیس کو اس متعلق بھی آگاہ کرٰں گے اس دوران وہ کن کن افراد سے ملے۔

ان کے مطابق فورتھ شیڈول کے تحت دہشت گردی کے مشتبہ ملزم کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے اور اسے مستقل بنیادوں پر پولیس کے سامنے اپنی حاضری یقینی بنانی پڑتی ہے۔

سرکاری عہدیدار کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے نومبر 2016 میں جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق سی ٹی ڈی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول کے تمام معاملات دیکھنے کا اختیار حاصل ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے یہ فیصلہ مارچ 2016 میں گلشن اقبال پارک میں ہونے والے خوف ناک دھماکے کے بعد کیا تھا، جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔


یہ خبر 18 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024