• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

زمین کا '8 واں براعظم' سامنے آگیا

شائع February 16, 2017
— فوٹو بشکریہ ناسا
— فوٹو بشکریہ ناسا

بچوں کو بتایا جاتا ہے بلکہ آپ کو بھی یہی علم ہے کہ دنیا میں سات براعظم ہیں: افریقہ، ایشیا، انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، یورپ، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا۔

مگر اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ درحقیقت زمین کا ایک اور براعظم بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہونے کے باوجود اوجھل تھا اور اسے زی لینڈیا کا نام دیا گیا ہے۔

اور یہ بحرالکاہل میں نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا سے منسلک ہے۔

گیارہ محققین کی ٹیم نے دریافت کیا کہ نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا درحقیقت 49 لاکھ اسکوائر کلومیٹر پر پھیلے ایک براعظمی قشر پر مشتمل ہیں جو کہ آسٹریلیا سے الگ ہے۔

جغرافیائی لحاظ سے دکھا جائے تو اس وقت دنیا میں چھ براعظم ہیں: افریقہ، انٹار کٹیکا، آسٹریلیا، یورایشیا، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا، یور ایشیاءایسا جغرافیائی خطہ ہے جو کہ یورپ اور ایشیاءپر مشتمل ہے۔

49 لاکھ اسکوائر کلو میٹر کے ساتھ زی لینڈیا زمین کا سب سے چھوٹا براعظم ہوگا۔

تحقیق کے مطابق یہ زمین کا سب سے کم عمر، پتلا اور ڈوبا ہوا براعظم بھی ہے جس کا 94 فیصد حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ زی لینڈیا میں وہ تمام چاروں عناصر موجود ہیں جو کسی براعظم کے لیے ضروری تصور کیے جاتے ہیں۔

ان عناصر میں سمندری قشر سے خطے کی بلندی، تین اقسام کی چٹانیں، پتلا اور کم گنجان قشر اور اتنا بڑے خطہ جو اسے چھوٹے براعظم یا برصغیر کی کیٹیگری سے الگ کرسکے۔

محققین کا کہنا تھا کہ زی لینڈیا کی اہمیت براعظموں کی فہرست میں ایک اضافی نام کی بجائے سائنسی لحاظ سے زیادہ ہوگی۔

محققین کے مطابق رقبے کے لحاظ سے یہ بھارت کے حجم کا ہے اور یہ مانا جاتا ہے کہ دس کروڑ سال پہلے انٹار کٹیکا اور 8 کروڑ سال پہلے آسٹریلیا سے الگ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اچانک درافت نہیں بلکہ یہ بتدریج سامنے آنے والی حقیقت ہے۔

اس حوالے سے تحقیقی مقالہ جریدے جیالوجیکل سوسائٹی آف امریکا میں شائع ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024