پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکا،ڈی آئی جی ٹریفک سمیت 13 ہلاک
لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش دھماکے کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13 افراد جاں بحق اور 85 زخمی ہوگئے۔
ڈان نیوز کے مطابق خودکش دھماکا پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر ہوا، جس کے نتیجے میں آج ٹی وی کی ڈی ایس ین جی کا ڈرائیور،انجینئر اور کیمرا مین بھی زخمی ہوئے۔
دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ 'جماعت الاحرار' نے قبول کرلی۔
دھماکے کے وقت مال روڈ پر فارما مینوفیکچررز اور کیمسٹس کا دھرنا جاری تھا، اور احمد مبین مظاہرین سے مذاکرات کے لیے آئے تھے۔
پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سربراہ ڈاکٹر محمد اقبال نے دھماکا خودکش ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’خودکش بمبار پیدل چل کر آیا تھا۔‘
دھماکے کے بعد علاقے میں بھگڈر مچ گئی، پولیس کی بھاری نفری نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور مال روڈ پر جمع لوگوں کو منتشر کرنے کا عمل شروع کیا
ریسکیو ٹیموں نے ایمبولینسز کے ذریعے زخمیوں کو گنگا رام اور میو ہسپتالوں میں منتقل کیا جہاں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے، جبکہ زخمیوں میں سے متعدد افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
فائر بریگیڈ کی ٹیمیں بھی دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئیں اور دھماکے سے لگنی والی آگ پر قابو پالیا گیا۔
خودکش دھماکے سے کئی موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں میں آگ بھی لگ گئی، جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا نے خودکش دھماکے میں 13 افراد کے ہلاک اور 85 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
جائے وقوع کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد میں ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی آپریشنز سمیت 6 اہلکار شامل ہیں۔
مشتاق سکھیرا نے کہا کہ حملہ آور نجی ٹی وی کی وین کے قریب سے گزر کر افسران تک پہنچا۔
ملوث عناصر کو بےنقاب کرنے کی ہدایت
وزیر اعظم نواز شریف نے اسمبلی ہاؤس کے باہر خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، جبکہ عوام کو مکمل امن و استحکام فراہم کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر) احمد مبین اور زاہد گوندل جیسے دونوں بہادر پولیس افسران عوام کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے جاں بحق ہوئے، امن اور استحکام کے لیے دونوں پولیس افسران کی قربانیاں یاد رکھی جائیں گی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے لاہور میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ زخمیوں کی طبی امداد اور امدادی سرگرمیوں میں تعاون کیا جائے۔
انہوں نے دہشت گردی کے واقعے میں ملوث عناصر کو جلد بے نقاب کرنے کی بھی ہدایت کی۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے، جبکہ ایسے واقعات سے دہشت گردی کے خلاف قوم کا عزم اور مضبوط ہوجاتا ہے۔
واضح رہے کہ 7 فروری کو نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے الرٹ جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور میں دہشت گرد حملے کا خطرہ ہے۔
نیکٹا کی جانب سے یہ مراسلہ سیکریٹری داخلہ پنجاب، صوبائی پولیس آفیسر (پی پی او) اور ڈی جی پاکستان رینجرز پنجاب کو بھیجا گیا تھا۔
نیکٹا نے اپنے مراسلے میں ہدایات جاری کی تھیں کہ لاہور میں تمام اہم تنصیبات بشمول اہم عمارتوں، ہسپتالوں اور اسکولز کی سخت نگرانی کی جائے۔
تبصرے (6) بند ہیں