• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

امریکی ویزا پابندی پالیسی، اسلام آباد کا مبہم رد عمل

شائع February 3, 2017

اسلام آباد: دفتر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ویزا پابندی کی پالیسی پر مبہم رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ وہ کن ممالک کو آنے کی اجازت دے گا، لیکن ساتھ ہی تشویش کا اظہار بھی کیا کہ اس اقدام سے انتہا پسندوں کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع مل جائے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک — عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن — کے شہریوں کو امریکا میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہر ملک کا خود مختاری حق ہے کہ وہ اپنی امیگریشن پالیسی کے حوالے سے فیصلہ کرے'۔

خیال رہے کہ یہ امریکی صدر کی جانب سے مسلم کمیونٹی کے خلاف پہلا براہ راست رد عمل تھا، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اس فیصلے کو امریکا میں بھی چیلنج کیا گیا ہے اور ماہرین یقین رکھتے ہیں کہ یہ بین الاقومی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔

مزید پڑھیں: حافظ سعید نظربندی: 'بھارت اپنے معاملات درست کرے'

واضح رہے کہ کچھ عرب ممالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ویزا پابندی کے اقدام کا دفاع کیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تاہم امریکا کی انتظامیہ کو انسانی اور سیاسی عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہیے۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ 'ممالک کو ایسی پالیسی اختیار کرنے کی تجویز دی جاسکتی ہے جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اتحاد کو نقصان پہنچانے کیلئے پروپیگنڈا کرنے کا باعث بن سکے'۔

اسی سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اورامریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں دیرینہ اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم ہیں اور ہم ان تعلقات کو مزید مضبوط ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں'۔

حافظ سعید کی گرفتاری

نفیس زکریا نے حافظ محمد سعید، ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹر مائینڈ، کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے حوالے سے بھارتی شکوک و شبہات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت کو دوسرے ممالک کے خلاف بیان دینے کے بجائے اپنے معاملات درست کرنے چاہیے'۔

انھوں نے نشاندہی کی کہ بھارت 'پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں اور اس کیلئے دہشت گردوں کو مالی مدد فراہم کرنے میں ملوث ہے'۔

خیال رہے کہ بھارتی وزارت خارجہ نے جماعت الدعوہ کے چیف کی حراست پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'حافظ سعید اور دیگر کے خلاف ہونے والی کل کی کارروائی اس سے قبل ماضی میں بھی ہوچکی ہے، ممبئی حملے میں ملوث اور سرحد پار دہشت گردی میں ملوث دہشت گرد تنظیم کے خلاف صرف ایک معتبر کارروائی ہی پاکستان کی سنجیدگی کا ثبوت ہوسکتی ہے'۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات سب کے سامنے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'پاکستان نے ان تمام کالعدم عناصر کے خلاف کارروائی کی ہے جو اقوام متحدہ کی پابندیوں کی زد میں آتے ہیں، پاکستان کی جانب سے بغیر کسی امتیازی سلوک کے دہشت گردوں پر لگائی گئی پابندی قومی مفاد میں ہے جبکہ تمام ممالک نے ہماری قربانیوں کو سراہا ہے'۔

بھارت کا دفاعی بجٹ

بھارت کی جانب سے آئندہ سال کے بجٹ میں 10 فیصد اضافے کے بعد اس کا تخمینہ 40.29 ارب ڈالر لگائے جانے کے حوالے سے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے دفاعی بجٹ میں اضافہ خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ پیدا کررہا ہے۔

انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کا قیام پاکستان کی پالیسی کا حصہ ہے، ہم خطے میں جوہری اور روایتی ہتھیاروں کی دوڑ کی مخالفت کرتے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ خطے کے وسائل یہاں کے عوام کی معاشی حالت بہتر بنانے کیلئے استعمال ہونے چاہیے'۔

یہ رپورٹ 3 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024