مانیٹری پالیسی: رواں سال مہنگائی کم رہنے کا امکان
کراچی: اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بنیادی شرح سود 5.75 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہی حالات رہے تو رواں برس مہنگائی کی شرح ہدف سے 6 فیصد کم رہنے کا امکان ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اگلے 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 5.75 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھی جائے گی۔
گورنراسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 2 ہزار 80 ارب سے زائد ہے، اس سال کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں 1 ارب 10 کروڑ ڈالرز ملنے تھے، جن کے نہ ملنے کے باعث مشکلات میں اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: افراط زر 13 برس کی کم ترین سطح پر
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی سمگلنگ روکنے کی کچھ ذمہ داری اسٹیٹ بینک کی بھی ہے، مگر زیادہ ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہے۔
اشرف وتھرا کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ بڑھنے کی وجہ سے پلانٹ اور مشینری کی درآمدات میں اضافہ ہوا، بیرونی کھاتوں کا خسارے پورا کرنے کے لیے برآمدات بڑھانا ہوں گی۔
اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر جاری مانیٹری پالیسی کے مطابق سال کی پہلی شش ماہی کے دوران اوسط مہنگائی 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو مستحکم شرح مبادلہ اور حکومت کی جانب سے تیل کی عالمی قیمتوں کے اثرات کو جذب کرنے کے باعث کی جانے والی پیش گوئیوں سے کم ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد خطے میں سب سے کم
مانیٹری پالیسی کے مطابق ان رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ مہنگائی کی شرح سال 2017 میں مقرر کیے گئے ہدف سے 6 فیصد کم رہے گی۔
مانیٹری پالیسی میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کی وجہ سے درآمدات میں اضافہ ہوا۔
خیال رہے کہ دو ماہ قبل پیش کی جانے والی مانیٹری پالیسی میں بھی اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود 5.75 فیصد برقرار رکھی تھی، اسٹیٹ بینک جولائی 2016 سے اپنی مانیٹری پالیسی میں شرح کی سود کو برقرار رکھتا آ رہا ہے۔