لیگو لفظ سے شاید آپ کی شناسائی نہ ہو لیکن شاید آپ کو لیگو نامی کھلونوں کا پتہ ہو۔ لیگو ایسے کھلونے کا نام ہے جس میں کئی ٹکڑے یا یونٹس ہوتے ہیں اور پھر ان ٹکڑوں کو آپس میں جوڑ کر ایک تصویر یا کھلونا مکمل کیا جاتا ہے۔
لفظ لیگو ڈینش زبان کے الفاظ leg godt سے مل کر بنتا ہے۔ لیگ کا مطلب کھیلنا ہے۔ اور گوٹ کا مطلب اچھا یا خوب ہے، یعنی خوب کھیلو ایک مناسب ترجمہ ہو سکتا ہے۔
اس طرز کے کھلونے بنانے کا آغاز ڈنمارک سے ہوا۔ لیگو اب ایک ملٹی نیشنل کمپنی ہے جس کے دنیا بھر میں ایک سو سے زائد اسٹورز ہیں، میری معلومات کے مطابق کراچی اور لاہور پاکستان میں بھی لیگو نے ایک ایک اسٹور کھولا ہے۔ اس سے پہلے پاکستانی بچوں کے لیے یہ کھلونے دبئی وغیرہ سے خریدے جاتے تھے۔
خوش قسمتی سے پچھلے دنوں مجھے لیگو کا ہیڈ کوارٹر دیکھنے کا اتفاق ہوا جو کہ ڈنمارک کے شہر بلنڈ کے پاس واقع ہے۔ یہاں لیگو کی مدد سے بے شمار کھلونے بنائے اور سجائے گئے ہیں۔ بلکہ کھلونوں کا ایک شہر آباد کیا گیا ہے۔
آپ لیگو کو پلاسٹک کا ایک سانچہ بھی سمجھ سکتے ہیں جو اپنی ساخت کی بنا پر دوسرے اس جیسے ہی سانچے سے جڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سب سے پہلے اس کمپنی نے اپنے اسی بنیادی سانچے کو ہی پیٹنٹ کروایا تھا۔ وقت کے ساتھ اس سانچے میں کچھ تکنیکی تبدیلیاں کی گئی تا کہ اس کی آپس میں جڑنے کی صلاحیت کو بڑھایا اور بہتر کیا جاسکے۔
لیگو کی کہانی ایک خواب دیدہ شخص کی کہانی ہے۔ لیگو کا کام اولے نامی ایک پیشہ ور ترکھان نے شروع کیا جسے اب ان کا پوتا جاری و ساری رکھتا چلا آ رہا ہے۔
اولے نامی یہ ترکھان لوگوں کے گھروں اور عمارتوں میں لکڑی کا کام کیا کرتا تھا، لیکن کاروباری بحران کے بعد جب کام میں کمی آئی تو اس نے سوچا کیوں نہ بچوں کے کھلونے بنائے جائیں۔ یوں اس نے لکڑی کے کھلونے بنانے کا آغاز کیا۔
لکڑی کے کھلونے بنا کر بیچنے میں کاروباری لحاظ سے زیادہ کامیابی حاصل نہ ہوئی، لیکن اس کا تخلیقی ذہن کچھ نہ کچھ کرنے کی جستجو اور لگن رکھتا تھا، سو اس نے لکڑی کے ٹکڑوں کو جوڑ کر کھلونے بنانے کا آغاز کیا۔ ایسے کھلونوں میں سب سے پہلے اس نے ایک لکڑی کی بطخ بنائی جو اب بھی لیگو آئیڈیا ہاؤس کا حصہ ہے۔
لیگو ہیڈ کوارٹر، ڈنمارک کے شعبہ انجینیئرنگ میں کام کرنے والے ایک پاکستانی دوست ذیشان مقبول صاحب کے توسط سے لیگو کے آئیڈیا ہاؤس کی سیر کا موقع بھی ملا، جہاں لیگو کے صرف خاص مہمانوں کو ہی مدعو کیا جاتا ہے۔
یہاں لیگو کی پوری تاریخ دیواروں پر سجائی گئی ہے، وہ کمرہ جوں کا توں رکھا گیا ہے، جہاں اولے بیٹھا کرتا تھا، اس کے بنائے ہوئے ابتدائی کھلونے، اور ابتدائی اوزار، لیگو کی ابتدائی شکل، لیگو بنانے والی ابتدائی مشینیں موجود ہیں۔
وہاں موجود تمام اشیاء کو دیکھ کر لیگو کی قریب ایک صدی پر محیط تاریخ آنکھوں پر فلم کی طرح چلتی ہے۔ لیکن عموماً عام لوگ جس لیگو لینڈ سے آشنا ہیں، اس کی سیر کو چلتے ہیں، ایک بات کا ذکر کرنا بے جا نہ ہو گا کہ لیگو کے ایک ایک کھلونے پر مہینوں محنت کی جاتی ہے۔
لیگو کھلونوں کو ایک خیال سے لے کر مارکیٹ تک لانے کا عمل کم و بیش ایک سال پر محیط ہوتا ہے، جس میں ڈیزائن کے فنکشنل ہونے، فروخت ہونے اور مارکیٹ رد عمل کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اتنی محنت کے بعد جو فائنل پراڈکٹ تیار ہوتا ہے وہی لیگو کو دیگر کھلونوں کے مقابلے غیر معمولی حیثیت بخشتا ہے۔
لیگو کھلونے کسی تخلیقی ذہن کو اپنی صلاحیتوں کی عکاسی کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ ان کو ایک کھلونا نہیں بلکہ لیگو کی صورت میں ایک کھلونے کا یونٹ حاصل ہوتا ہے، جس کی مدد سے کئی کھلونے بنائے جاسکتے ہیں۔ اب بننے والے کھلونے کی ہیئت کیا ہو گی، یہ بنانے والے کے ذہن پر منحصر ہے۔
پچھلے دنوں ٹیڈ ٹاک نامی انٹرنیشنل فورم پر ایک شخص کی کہانی سسنے کا موقع ملا جس نے اپنی نوکری چھوڑ کر لیگو کے کھلونے بنانے کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا، اور اب وہ اسی سے روزگار بھی کماتا ہے۔ اسی طرح ڈنمارک میں ہر سال لیگو کے چاہنے والوں کا میلہ لگتا ہے جس میں لوگ دور دور سے اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے شاہکار لے کر آتے ہیں۔
ہمارے ذہنوں میں کھلونوں سے مراد چند گاڑیاں، گھروں، وغیرہ کی تصویر بنتی ہے، مگر لیگو کے اس ونڈر لینڈ میں کھلونوں سے بنی ہوئی اشیاء اپنی کہانی بیان کرتی نظر آتی ہیں۔
مثلاً لیگو سے بنے ہوئے ہوائی اڈے پر جہاز مصروف پرواز دکھائی دیتے ہیں اور اس ہوائی اڈے پر جہازوں سے لے کر رن وے تک ہر چیز لیگو سے بنائی گئی ہے۔ بحری جہاز کو دو مختلف سطح کے پانی پر کیسے منتقل کیا جاتا ہے، اس پورے مرحلے کی لیگو بحری جہازوں کی مدد سے عکاسی کی گئی ہے۔
پن چکی کا نظام، جنگل کے جانور، دنیا کے مشہور مقامات، فلموں کے کردار، مشہور لوگوں کے پورٹریٹ، بادشاہوں کے محل غرضیکہ آپ چشم تصور سے جو کچھ سوچ سکتے ہیں لیگو کے یونٹس سے اس کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔
انتہائی محنت اور نفاست سے بنائے ہوئے جنگل کے جانوروں کو دیکھ کر انسانی سوچ کی بے پایاں وسعتوں پر یقین ہونے لگتا ہے۔ اس لیگو لینڈ میں آپ کو ڈنمارک کی ملکہ کا محل بھی نظر آتا ہے۔
امریکی وائٹ ہاؤس بھی کچھ ہی فاصلے پر جلوہ افروز ہے، مجسمہ آزادی، تاریخی مقامات، دنیا کی ہر شے لیگو کے ان ٹکڑوں میں سموئی نظر آتی ہے۔ کہنے کو تو یہ پارک بچوں کے لیے ہے لیکن یہاں ہر عمر کے لوگوں کی ذہنی آسودگی کا اہتمام ہے۔
لیگو کمپنی خیالات میں جدت لانے اور انقلاب لانے کی سعی میں مگن نظر آتی ہے۔ لیگو آئیڈیا ہاؤس کی کافی مشین پر لکھی ہوئی کافی کی قیمت دیکھ کر ہی ان کے سمارٹ ہونے کا یقین ہوتا ہے، جہاں درج ہے کے ایک کافی کیپے چینو کی قیمت پانچ منٹ کی واک ہے۔ اپنی سبھی تکنیکی خوبیوں کے باوجود لیگو نے اپنی روایات سے ناطہ جوڑے رکھا ہے۔
آپ کو یہ سن کر حیرانی ہو گی کہ لیگو لینڈ جس میں داخلے کی فیس کم و بیش پانچ ہزار پاکستانی روپے کے برابر ہو گی، ہر روز پارک بند ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے پارک میں داخلہ مفت قرار دیا جاتا ہے تاکہ مقامی افراد اگر وہاں جا کر سیر کرنا چاہیں تو سیر کر سکیں۔
اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے اس طرح دروازے کھلے رکھنا جس عالی ظرف کی نشاندہی کرتا ہے وہ آج کے مادہ پرست دور میں ناممکن ہی لگتا ہے۔ اسی مفت وقت میں مجھے بھی وہاں جانے کا موقع ملا، ایک گھنٹے کا وقت کیسے گذر گیا، سچ پوچھیے تو پتہ ہی نہ چلا، پھر میں اس باغ کو دیکھنے کے لیے پھر سے گیا اور اب تیسرے چکر میں لیگو کے آئیڈیا ہاؤس کی سیر بھی میسر آ گئی۔
لیگو نہ صرف فلاحی کاموں کی ترویج پر یقین رکھتا ہے بلکہ اپنے منفرد کھلونوں کے ذریعے بچوں کو ابتدائی اور تکنیکی علم کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ لیگو نے اپنے کھلونوں کی مدد سے تعلیم کے ایک نظام کی بھی بنیاد رکھی ہے۔ بچوں کی کھلونوں سے متاثر ہونے کی صلاحیت کو بنیاد بناتے ہوئے ان کی تعلیم و تربیت کا اہتمام ان کھلونوں کی اساس ہے۔ اس تعلیم و تربیت کا یہ طریقہ پاکستان کے کچھ ادارے بھی اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سچ پوچھیے تو ایلس کا ونڈر لینڈ تو کہانیوں میں ہی موجود ہے لیکن لیگو لینڈ سچ میں ایک ونڈر لینڈ ہے، اگر آپ کے بچے سمجھنے بوجھنے کی عمر میں داخل ہو چکے ہیں اور آپ چاہتے ہیں کہ ان بچوں کے ذہن کو تخلیقی صلاحیتوں کو وسعت نصیب ہو تو ایسی جگہیں ہی بچے کے تخیل کو پرواز دیتی ہیں۔
لیگو نے اسی پارک کے ساتھ لیگو ہوٹل بھی بنا رکھا ہے، اس سے کچھ فاصلے پر پانی کے کھیلوں کا ایک پارک بھی ہے۔ یعنی یہ ایک چھوٹا سا شہر جس کی کچھ خاص پہچان نہ تھی، چند محنت کرنے والوں کی بدولت دنیا بھر میں اپنے ملک کی پہچان بن گیا۔
لیگو لینڈ کے مصنوعی گھر، محل، مینارے اور برجیاں میرے تصور کی سب کہانیوں کے کرداروں جیسی ہیں جن سے ملنے پر آپ کا بچپن لوٹ آتا ہے۔ اگر کبھی موقع ملے تو اس ونڈر لینڈ کی سیر ضرور کیجیے گا۔
رمضان رفیق کوپن ہیگن میں رہتے ہیں، اور ایگری ہنٹ نامی ویب سائٹ چلاتے ہیں۔ ان کا فیس بک پیج یہاں وزٹ کریں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
تبصرے (9) بند ہیں