ٹرمپ کے عہد کا آغاز، بنیاد پرست دہشتگردی کے خاتمے کا عزم
نیویارک: کئی تنازعات اور الزامات کے بعد بالآخر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے 45 ویں صدر بن گئے۔
اپنے پہلے خطاب میں امریکی صدر نے ’بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی‘ کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر عسکریت پسندی کے خطرے کو ختم کیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘کے مطابق حلف اٹھانے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم پرانے اتحادیوں کو مضبوط اور نئے اتحاد کی تشکیل دے کر بنیاد پرست اسلامی دہشت گردی کے خلاف دنیا کو متحد کریں گے۔
امریکی صدر نے واضح طور پر کہا کہ ہم زمین سے بنیاد پرست دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں ’سب سے پہلے امریکا‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے بند پڑی فیکٹریوں کو کھولنے کا اعلان بھی کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے معیشت اور روزگار کی بہتری کے لیے 2 نعرے’ امریکی مصنوعات خریدو‘ اور’امریکیوں کو نوکری دو‘ کے نعرے بھی لگائے۔
امریکی صدر نے اپنے خطاب میں صدارتی مہم کے دوران اپنے وعدے کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ تمام عوام کو روزگار فراہم کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مداحوں کے جذبے کو دیکھتے ہوئے کہا کہ امریکا متحد ہوگیا تو اسے روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا اور نہ ہی امریکیوں کو کسی قیمت پر جھکنے دیا جائے گا ۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آخری سانس تک مقابلہ کیا جائے گا اور وہ عوام کومایوس نہیں کریں گے۔
ڈونڈٹرمپ نے پہلے ہی خطاب میں امریکی اداروں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنا تحفظ تو کیا مگر امریکیوں کا نہیں کیا،اب نئی سوچ امریکا پرحکمرانی کرے گی،ہماری نظریں اب صرف مستقبل پرہیں۔
امریکی صدر کے مطابق دوسروں کے دفاع پرامریکا کے اربوں ڈالرخرچ نہیں کرسکتے،ہم ایک قوم ہیں، ہمارا ایک خواب ہے، ایک گھر ہے اور ایک ہی مقصد ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ منشیات سے ہونے والاقتل عام آج کے بعد نہیں ہوگا، اپنی سرزمین کاہر قیمت پرتحفظ کریں گے۔
اپنے پہلے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج کے دن عوام امریکا کے اصل حکمران بن گئے، تبدیلی کا عمل اسی لمحے سے شروع ہوگیا، آج اقتدار واشنگٹن سے عوام کو منتقل ہوگیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ قوم سے کیے گئے تمام وعدے نبھائے جائیں گے، ہمیں بے انتہا چیلنجز کا سامنا ہے، مگرامریکا کی تعمیر نو کےلئے دن رات ایک کردیں گے۔
خطاب سے پہلے صدارتی اقتدار منتقل کرنے کی تقریب امریکا کے مقامی وقت شام 5 بجے شروع ہوئی،جس میں سبکدوش ہونے والے صدر براک اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اقتدار منتقل کیا۔
حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو سلامی دی گئی اور اقتدار سنبھالنے کے بعد بحیثیت صدر انہوں نے پہلی تقریر حلف برادری تقریب کے دوران کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔
وائٹ ہاؤس میں 20 جنوری کا آغاز ہوتے ہی تقریب کی تیاریاں شروع ہوگئیں تھی، جبکہ حلف برادری تقریب کے موقع پر ممکنہ احتجاج اور دھرنوں کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات بھی سخت کیے گئے تھے۔
حلف برادری تقریب سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اہل خانہ سمیت صدارتی چرچ کے حوالے سے مشہور سینٹ جوزف چرچ میں عبادات کیں۔
چرچ میں عبادات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا کے ہمراہ وائٹ ہاؤس پہنچنے، جہاں فرسٹ لیڈی مشیل اوباما نے میلانیا کو تحفہ پیش کیا۔
اس موقع پر صدراوباما، مشیل اوباما، ٹرمپ اورمیلانیانےگروپ فوٹو بھی بنوایا۔
تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی انتخابات میں شکست کھانے والی ہلیری کلنٹن،ان کے شوہر سابق صدر بل کلنٹن، سابق صدر جارج ڈبلیو بش، مشیل اوباما اور دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔
ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل مظاہرے
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برادری تقریب سے پہلے ہی وائٹ ہاؤس کے باہر دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
مشتعل مظاہرین کی جانب سے توڑ پھوڑ کی گئی، جس کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے مظاہرین کوروکنےکے لیے مرچوں والے اسپرے سمیت مظاہرین کی گرفتاری کا عمل شروع کیا۔