دنیا کے سرد ترین گاؤں میں زندگی
اگر آپ سوچ رہے ہیں کہ آپ کے شہر میں واقعی سردی آگئی ہے تو ذرا روس کے اس گاؤں کے بارے میں جان لیں جس کے بعد آپ اپنی سوچ بدلنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
روس میں ایک ایسا گاؤں موجود ہے جہاں درجہ حرارت منفی 71 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرجاتا ہے اور جنوری کے مہینے میں یہاں کا اوسط درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے۔
اس گاؤں کا نام اویمیاکون ہے اور 1924 میں یہاں کا درجہ حرارت منفی 71.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا تھا۔
یہ دنیا کا سرد ترین علاقہ ہے اور یہاں کے لوگ مستقل طور پر دنیا کے ٹھنڈے ترین علاقے میں رہنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
لیکن اس علاقے میں رہنا اتنا بھی آسان نہیں، مری اور کوئٹہ جیسے علاقوں میں منفی 6 یا 7 پر کاروبار زندگی ٹھہر جاتا ہے جبکہ کراچی میں تو 10 یا 12 ڈگری سینٹی گریڈ میں بھی لوگ گھروں سے نکلنا کم کردیتے ہیں۔
تو پھر یہاں کے لوگ اتنے سرد خطہ زمین پر زندگی کیسے گزارتے ہیں؟ اسی سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے فوٹو گرافر اموس چیپل نے اس گاؤں کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے اپنے سفر کے دوران چند انتہائی دلچسپ تصاویر بھی کھینچیں۔
بورڈ پانڈا کی رپورٹ کے مطابق فوٹو گرافر اموس چیپل نے بتایا کہ ’جب میں پہلی بار منفی 47 ڈگری سینٹی گریڈ پر باہر نکلا تو میں ایک باریک پتلون پہنا ہوا تھا، مجھے ایسا لگا کہ ٹھنڈ میرے پاؤں سے چمٹ رہی ہے، کئی بار ہونٹوں کے درمیان موجود میرا لعاب بھی جم گیا جس سے میرے ہونٹ زخمی ہوئے‘۔
فوٹو گرافر نے کہا کہ سردی کی وجہ سے ان کے کیمرے کا فوکس اور زوم رنگ بھی جم جاتے تھے۔
زمین پر برف جمی ہونے کی وجہ سے گھر میں بیت الخلاء بنانا ممکن نہیں لہٰذا انہیں باہر ہی بنایا جاتا ہے۔
گاؤں کے مال مویشیوں کو جمع کرکے رات کے وقت ایک ہی جگہ پر بند کیا جاتا ہے تاکہ وہ بھی گرم رہ سکیں۔
مویشیوں کو چرنے کے لیے ہری گھاس کے بجائے برف میں ڈھکی جھاڑیوں پر ہی گزارہ کرنا پڑتا ہے۔
گاؤں میں یہ ایک ہی دکان ہے لیکن اس میں ضرورت کا ہر سامان مل جاتا ہے اور تمام گاؤں والے یہیں سے خریداری کرتے ہیں۔
گاڑیوں کو گرم گیراج کے اندر کھڑی کرنا لازمی ہے اگر کوئی گاڑی کھلے آسمان تلے ہی بند کردی جائے تو اس کا دوبارہ اسٹارٹ ہونا مشکل ہوجاتا ہے تاہم اگر باہر گاڑی کھڑی کرنا ضروری ہو تو لوگ اس کا انجن بند کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
اس گاؤں میں سردی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ہر طرف صرف برف ہی برف نظر آتی ہے اور لوگ سبزہ دیکھنے کے لیے ترس جاتے ہیں۔
گاؤں والوں کو گرمی پہنچانے کے لیے ایک چھوٹا سا ہیٹنگ سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔
شدید سردی کی وجہ سے مچھلیوں کے خراب ہونے کا کوئی خدشہ نہیں، لوگ بغیر ریفریجریٹر کے مہینوں انہیں اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔
یہ وہ راستہ ہے جو دنیا کے اس سرد ترین گاؤں کی طرف جاتا ہے، کیا آپ اس گاؤں میں جاکر کچھ دن رہنا پسند کریں گے؟
تبصرے (6) بند ہیں