شمالی وزیرستان: مہاجرین کی افغانستان سے واپسی کا آغاز
پشاور: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے باعث افغانستان ہجرت کرنے والے مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق ابتدائی طور پر غلام خان چیک پوسٹ سے 200 خاندان شمالی وزیرستان واپس لوٹے ہیں۔
اس مقام پر پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے ان مہاجرین کی رجسٹریشن کا انتظام بھی کیا گیا۔
رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد انھیں بنوں کے فرنٹئیر ریجن میں جانچ پڑتال کیلئے قائم باکا خیل کیمپ منتقل کیا جائے گا جس کے بعد انھیں ان کے متعلقہ علاقوں میں بھیج دیا جائے گا۔
ایک اور سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا کہ آپریشن کے باعث افغانستان جانے والے 2000 خاندانوں کو واپس لانے اور ان کی آباد کاری کا عمل 26 جنوری تک جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ 2014 میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد 10 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے۔
افغانستان جانے والے افراد کیلئے وہاں کی حکومت نے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے تعاون سے صوبہ خوست میں کیمپ قائم کیا تھا۔
کابل کا دعویٰ ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن کے باعث 200000 قبائلی افراد افغانستان آئے تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے کے آغاز میں افغانستان میں موجود شمالی وزیرستان کے مہاجرین کے عمائدین اور پولیٹیکل انتظامیہ کے حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ان مہاجرین کی واپسی کے معاملات کو آخری شکل دی گئی تھی۔
افغانستان جانے والے مہاجرین میں دتہ خیل، لووارا منڈی، ماڈا خیل، ہمزوئی، پائی خیل، محمد خیل اور دیراپا خیل کے علاقوں کے مکین شامل ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں