ڈائٹ مشروبات صحت کے لیے نقصان دہ
مصنوعی مٹھاس والے مشروبات یا ڈائٹ سافٹ ڈرنکس موٹاپے سے بچاﺅ میں مددگار ثابت نہیں ہوتیں اور نہ ہی وہ چینی سے بنے مشروبات سے زیادہ صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
امپرئیل کالج لندن کی تحقیق کے مطابق شوگر فری مشروبات موٹاپے اور اس سے جڑے دیگر امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو کے لیے فائدہ مند نہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت یہ ڈائٹ مشروبات لوگوں کو زیادہ کھانے پر مجبور کرتے ہیں جس کے نتیجے میں توند نکلنے یا جسمانی وزن بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوجاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ ڈائٹ مشروبات میں چینی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ صحت بخش اور جسمانی وزن میں کمی کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہیں، مگر ہمیں اس حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں مل سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باوجود مشروب بنانے والی کمپنیاں انہیں صحت بخش بنا کر پیش کرتی ہیں جو کہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔
اس سے پہلے گزشتہ سال ہاورڈ میڈیکل اسکول کی ایک تحقیق میں یہ کہا گیا تھا کہ ڈائٹ مشروبات کے نتیجے میں فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ڈائٹ یا مصنوعی مٹھاس سے بننے والے مشروبات میں ایسا جز پایا جاتا ہے جو کہ میٹابولک سینڈروم کا باعث بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول اور موٹاپے کا امکان ہوتا ہے۔
جن افراد میں میٹابولک سینڈروم ہو انہیں امراض قلب، فالج اور ذیابیطس جیسے امراض لاحق ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ان مشروبات میں موجود جز aspartame اس کی وجہ بنتا ہے جو کہ ممکنہ طور پر معدے کے اس انزائمے کو کام کرنے سے روکتا ہے جو غذا ہضم ہونے کے دوران چربی کو گھلانے کا کام کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق نتائج سے وضاحت ہوتی ہے کہ آخر ڈائٹ ڈرنکس لوگوں کو جسمانی وزن میں کمی میں مدد دینے کے حوالے سے غیر موثر کیوں ثابت ہوتی ہیں۔