'فوج کے غیر مطمئن عناصر عمران خان کے ذریعے تباہی لانا چاہتے تھے'
ملتان: سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے عمران خان کی جانب سے خود کو پاگل قرار دینے پر چیئرمین تحریک انصاف کو مناظرے کا چیلنج دے دیا جبکہ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے دماغ کا بھی ٹیسٹ ہونا چاہیے۔
انہوں نے 2014 کے دھرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ 'فوج کے غیر مطمئن عناصر ہر حال میں راحیل شریف کو بھی ناکام کرنا چاہتے تھے اور عمران کان کے ذریعے پارلیمانی نظام میں بھی تباہی لانا چاہتے تھے اور ایسا ملک میں ایک بار نہیں ہوا'۔
ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'عمران خان 65 سال کے ہیں اورمیں 67 سال کاہوں، نواز شریف مجھ سے 4 ماہ چھوٹے ہیں'۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ ' جاوید ہاشمی عمر کے اس حصے میں آگئے ہیں، جہاں ذہنی توازن ٹھیک نہیں رہتا،ان کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں۔'
عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ 'جاوید ہاشمی پاگل پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں، وہ جھوٹ نہیں بلکہ جھوٹ پلس بول رہے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: جاوید ہاشمی کی پی ٹی آئی رکنیت معطل
خیال رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ جاوید ہاشمی نے الزامات عائد کیے ہیں کہ دھرنے کے وقت عمران خان کی اندرون خانہ ڈیل چل رہی تھی۔
مخدوم جاوید ہاشمی نے عمران خان کے بیانات کے رد عمل میں 2014 میں دیئے جانے والے دھرنے کی اندرونی باتیں بھی بتادیں۔
میرا اور عمران خان کا ڈوپ ٹیسٹ کرائیں
عمران خان کی ان باتوں کا جواب دیتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'عمران خان کے بیان سے بہت تکلیف ہوئی، ایک کورٹ بیٹھنی چاہیے جو عمران خان کا دماغی توازن دیکھے اور میرا بھی'۔
انہوں نے کہا کہ ' اگر پاگل خانےکی رپورٹ آگئی تو قوم کی عمران خان سے جان چھوٹ جائے گی، عمران خان غیر مناسب باتیں کرتے ہیں'۔
جاوید ہاشمی نے یہ بھی کہا کہ 'عمران خان اور میرا ڈوپ ٹیسٹ بھی کرالیا جائے، سچ سامنے آجائے گا، اس ٹیسٹ میں مجھے تو 100 میں سے 100 نمبر ملیں گے'۔
جاوید ہاشمی نے عمران خان کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان میرے سوالات کا جواب دیں'۔
ووٹ نہ ملنے پر عمران خان مایوس تھے
انہوں نے کہا کہ 'عمران خان 2013 کے انتخابات میں ووٹ نہ ملنے پر مایوس تھے، میں آج یہ باتیں کررہا ہوں تو ان کی پارٹی کے تمام لوگ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ عمران خان نے کتنا بڑا جھوٹ بولا'۔
جاوید ہاشمی نے دعویٰ کیا کہ 'ممبرز نے ہم سے پوچھا کہ کیا پنجاب میں دھاندلی ہوئی ہے؟ اس وقت پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی تھے، میرے سامنے انہوں نے پارلیمانی پارٹی کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی'۔
مزید پڑھیں: ’جنرل پاشا نے دھمکی دی تھی‘
انہوں نے کہا کہ 'عمران خان شائد یہ سوچ رہے تھے کہ انتخابات میں انہوں نے دنیا فتح کرلینی ہے لہٰذا نتیجہ دیکھ کر وہ مایوس ہوئے'۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'الیکشن سے قبل مجھ سے پوچھا گیا کہ کتنی نشستیں مل جائیں گی تو میں نے کہا کہ 40 یا زیادہ سے زیادہ 45، تحریک انصاف کو 37 سیٹیں ملیں'۔
انہوں نے کہا کہ جب زیادہ نشستیں نہیں ملیں تو پھر مایوس ہوکر پوری قوم کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا گیا۔
جاوید ہاشمی نے بتایا کہ 'عمران خان نے مجھ سے کہا کہ تصدق جیلانی چلے جائیں گے اور ناصر الملک آجائیں گے جس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی، 90 دن کے اندر الیکشن کرائے جائیں گے، حکومت سپریم کورٹ کے پاس ہوگی اور پھر ہم جیتیں گے، اور کس نے جیتنا ہے'۔
جاوید ہاشمی نے بتایا کہ 'عمران خان کی یہ باتیں سن کر میں نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ، میں نے یہ بھی کہا تھا کہ دھرنا کامیاب نہیں ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'تحریک انصاف کا میڈیا سیل 2 سال تک مجھے گالیاں دیتا رہا ہے جس پر انہیں شرم آنی چاہیے'۔
جہانگیر ترین سے پوچھا امپائر کی انگلی کیوں نہیں اٹھ رہی؟
2014 کے دھرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مخدوم ہاشمی نے کہا کہ 'میں راحیل شریف سے کہہ رہا تھا کہ آپ چند عناصر کا کورٹ مارشل کریں، آپ چیف ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں نے جہانگیر ترین سے بھی پوچھا کہ آپ کا انگلی اٹھانے والا امپائر کیوں نہیں آرہا تو انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ سوا 36 ہزار بندے جمع کرسکے ہیں وہ بھی طاہرالقادری کے بندوں کو ملا کر، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ کم سے کم 5 لاکھ افراد جمع کریں گے'۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ پشاور: عمران خان کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان
جاوید ہاشمی کے مطابق جہانگیر ترین نے مزید کہا کہ 'ہم نے ان سے جو وعدہ کیا تھا وہ ہم پورا نہیں کرسکے تو امپائر کیسے آگے آئے گا'۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے کے ایک ایک قدم پر گائیڈ کیا جارہا تھا، اسکرپٹ لکھا ہوا تھا۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'جس بات پر میں نے استعفیٰ دیا وہ یہ تھی کہ ایک جج صاحب نے سپریم کورٹ کی چھٹیاں منسوخ کردیں، وکلاء اور ججوں سے پوچھیں کہ کیوں چھٹیاں منسوخ کی گئیں، ایسا کیا عذاب آگیا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب ہونے کے بعد انہوں نے اپنی نشست سے استعفیٰ دیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام نے انہیں 11 بار رکن اسمبلی منتخب کیا اور آج تک کوئی شخص 7 سے زیادہ بار منتخب نہیں ہوسکا ہے۔
عمران ٹیکنوکریٹس کی حکومت چاہتے تھے
جاوید ہاشمی سے جب یہ پوچھا گیا کہ آپ دھرنے میں بھی گئے تھے تو کیا آپ کو پہلے سے ان باتوں کا علم نہیں تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ 'میرے سامنے فیصلے نہیں ہوتے تھے لیکن جب بھی کوئی ایسی بات آتی تھی میں باہر آجاتا تھا'۔
جاوید ہاشمی نے بتایا کہ 'عمران خان نے کہا کہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت بنانی چاہیے لیکن میں نے کہا کہ میں آپ کی اس بات سے متفق نہیں، یہ بات واپس لیں ورنہ میں آپ کے ساتھ نہیں چل سکتا اور اس کے بعد میں ملتان آگیا تھا'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایک اور موقع پر مجھے کہا گیا کہ راحیل شریف ضامن بن گئے ہیں لیکن میں نہیں مانا اور ہسپتال میں داخل ہوگیا، میں چاہتا تھا کہ میں ان کو ایکسپوژ نہ کروں ان کو روکوں'۔
ماڈل ٹاؤن سانحے کے حوالے سے جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'عمران خان نے اس مسئلے پر مجھ سے کوئی بات نہیں کی، جب ہمارا کارواں اسلام آباد پہنچ گیا تو جو اسکرپٹ لکھنے والے تھے، جو بھی تھے، انہوں نے لکھا کہ طاہر القادری صاحب پارلیمنٹ کی طرف بیٹھیں گے، آپ لوگ پیچھے کی طرف بیٹھیں گے'۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے سوال اٹھایا کہ 'یہ کون کہہ رہا ہے، کون فرما رہا ہے؟ لیکن اسکرپٹ یہی تھا تاہم عمران خان یہ کہتے تھے کہ طاہر القادری پہلے جاکر اسمبلیوں پر قبضہ کریں گے اور پیچھے سے ہم جاکر کرسیوں پر بیٹھ جائیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ باتیں میرے سامنے ہوتی تھیں، میں انہیں روکتا تھا'۔
عمران خان کو بتایا گیا تھا کہ نواز شریف استعفے پر دستخط نہیں کریں گے
جاوید ہاشمی نے انکشاف کیا کہ 'اس وقت ایک بہت بڑا مسئلہ ہوگیا تھا، آرمی کے اندر بھی اس طرح کے لوگ نکل آئے تھے، عدلیہ میں بھی اور سیاستدان بھی استعمال ہورہے تھے یا استعمال کررہے تھے، لہٰذا میں اسے بہت بڑی سازش کے طور پر دیکھ رہا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'جب انہوں نے ججز کی چھٹیاں منسوخ کیں تو مجھے پتہ تھا کہ یہ آخری آئٹم ہے کیوں کہ اُن جرنیلوں نے عمران خان سے کہا تھا کہ نواز شریف استعفے پر دستخط نہیں کریں گے'۔
جاوید ہاشمی نے مزید بتایا کہ 'جرنیلوں نے عمران خان سے کہا کہ پہلے بھی جب جنرل محمود وزیراعظم ہاؤس گئے تھے 1999 میں اور کہا تھا کہ آپ اس خط پر دستخط کریں تو نواز شریف نے پوچھا تھا کہ اس میں کیا لکھا ہے؟ انہوں نے کہا تھا کہ یہ آپ کا استعفیٰ ہے اور اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا حکم ہے، میاں صاحب نے کہا کہ اگر میں نہ کروں تو؟ یہ سن کر جنرل محمود نے ریوالور نکالا، میاں صاحب نے پوچھا کہ آپ مجھے مار دیں گے؟ اس نے کہا ہاں مار دوں گا، میاں صاحب نے کہا پھر ماردیں لیکن اس نے نہیں مارا'۔
مزید پڑھیں: ناراض نہیں،تمام فیصلے میری مشاورت سے ہوئے،جاوید ہاشمی
جاوید ہاشمی نے کہا کہ میاں نواز شریف کی جو کہانی ہے یہ عمران خان کو جنرل راشد قریشی کے بندے کی جانب سے بتائی گئی تھی لہٰذا یہ دوسرا منصوبہ تھا کہ سپریم کورٹ سے ہی سب کچھ کرایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میری اس بات کی تصدیق گزشتہ روز معین الدین حیدر نے کی ہے کہ پرویز مشرف کے دور میں بھی جوڈیشل مارشل لاء کا سوچا گیا تھا۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'قوم کے ساتھ اتنا بڑا دھوکا ہوا ہے، اس کی تحقیقات کے لیے کمیشن بننا چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں دعوے سے کہتا ہوں کہ عمران خان میرے سامنے بیٹھ کر بات کرنے کی بھی جرات نہیں رکھتے'۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے عام انتخابات 2013 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پاکستان مسلم لیگ(ن) کی وفاقی حکومت خلاف دارالحکومت اسلام آباد میں 126 روز تک دھرنا دیا تھا،جسے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ختم کردیا گیا تھا، اس دھرنے کے وقت جاوید ہاشمی ان کی پارٹی میں شامل تھے۔
دوران دھرنا یہ اطلاعات آئی تھیں کہ جاوید ہاشمی فوج کے بطور ثالث کردار ادا کرنے کے معاملے پر پارٹی قیادت سے ناراض ہو کر اسلام آباد سے ملتان روانہ ہوگئے۔
بعد میں جاوید ہاشمی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پارٹی کے تمام فیصلے میری مشاورت سے ہوئے، فوج کے پاس عمران خان کے جانے کے فیصلے میں میری رائے شامل تھی، میڈیا ذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔
تبصرے (3) بند ہیں