’زہریلی شراب سے ہلاک ہونے والوں میں تیار کرنے والے بھی شامل‘
ٹوبہ ٹیک سنگھ: پولیس حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں میں خود شراب تیار کرنے والے بھی شامل ہیں۔
مسیحی رہنماؤں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی ونگ کے ضلعی صدر رشید جلال کے مطابق زہریلی شراب سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 42 ہوچکی ہے، لیکن پولیس کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد تاحال 35 بتائی جارہی ہے۔
رشید جلال کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تک ہونے والی ہلاکتوں میں مسلم افراد کی تعداد 3 تھی جو اب بڑھ کر 8 ہوچکی ہے، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
زہریلی شراب پینے کے باعث ہلاک ہونے والے 32 افراد کی تدفین کی جاچکی ہے، جبکہ باقی ہلاک شدگان کے لیے اجتماعی قبریں کھودی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرسمس پر زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد 42ہوگئی
تقریباً 25 افراد اب بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں سول ہسپتال ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد کے الائیڈ اور سول ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
پولیس نے واقعے میں ملوث اب تک 5 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جن میں ساون مسیح، شاہد، قاسم، اشفاق اور سردار شامل ہیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عثمان اکرم گوندل کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ ملزمان نے ایک دکان سے ’آفٹر شیو لوشن‘ اور دیگر کیمیکل خرید کر مرکب تیار کرکے مبارک آباد کالونی میں فروخت کیا، جس سے اتنی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا نے مرکزی ملزم اقبال عرف راکا اور ساجد مسیح بھی زہریلا کیمیکل پینے سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹوبہ ٹیک سنگھ:زہریلی شراب سے ہلاکتوں کی تعداد 18 ہوگئی
واقعے کے حوالے سے پولیس افسران کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔
قبل ازیں سینئر پولیس افسر عاطف عمران نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ ’4 افراد کی شناخت ہوئی جو زہریلی شراب بنانے اور اسے فروخت کرنے میں ملوث تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان 4 ملزمان میں سے ایک یہی شراب پینے سے ہلاک ہوا، دیگر دو ملزمان تشویشناک حالت میں ہیں، جبکہ چوتھے ملزم کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔‘
تحقیقاتی ٹیم تشکیل
دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرف سے واقعے کی تحقیقات کے لیے چیئرمین وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
تحقیقاتی ٹیم دو روز میں واقعے سے متعلق تمام حقائق اکٹھے کر کے رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی۔
مبارک آباد میں لگ بھگ دو سو مسیحی گھرانے آباد ہیں جن میں رہائش پذیر افراد کی تعداد تقریباً 2 ہزار ہے۔
واقعے کے بعد سے علاقے میں ہر طرف خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ مبارک آباد میں کرسمس کی شام زہریلی شراب پینے سے 150 کے قریب افراد کی حالت غیر ہوگئی تھی، جن کو فوری طور پر مختلف سرکاری ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔