فروری تک پانی کے اہم ذخائر خشک ہونے کا خدشہ
پاکستان میں موجود پانی کے اہم ترین ذخائر آئندہ دو ماہ کے دوران خشک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس بات کا انکشاف دریائے سندھ کے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے چیئرمین راؤ ارشاد علی خان نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کیا۔
راؤ ارشاد کا بتانا تھا کہ تربیلا اور منگلا ڈیم میں اس وقت صرف 13 لاکھ ایکڑ فٹ پانی باقی رہ گیا ہے۔
ملک میں بارش کی کمی کو وجہ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اہم ترین ذخائر میں پانی کی سطح مسلسل کم ہورہی ہے جبکہ زیر زمین پانی بھی ختم ہوتا جارہا ہے، جس کی وجہ سے زرعی شعبہ شدید متاثر ہے۔
ماہرین اس بات کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ اگر 2017 کے ماہ فروری تک پاکستان میں بارشیں نہ ہوئیں تو صورتحال بدتر ہوسکتی ہے اور ڈیمز میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ سکتی ہے۔
چیئرمین ارسا کے مطابق ذخائر میں ہونے والی اس مسلسل کمی کی وجہ سے مارچ کے مہینے میں پنجاب میں فصلیں لگانے کے موسم میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بارانِ رحمت کیلئے ایوان صدر میں نماز استسقاء کی ادائیگی
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں پانی کی کمی سے بچنے کا واحد حل مزید ڈیم تعمیر کرنا ہے، گذشتہ سال بھی 12 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ نہ ہونے کی وجہ سے سمندر کی نذر ہوگیا تھا۔
راؤ ارشاد کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سالانہ آبی ضروریات ایک کروڑ دو لاکھ ایکڑ فٹ کے قریب ہیں، اور سال بھر میں ملک کو 120 سے 125 ملین ایکڑ فٹ پانی حاصل ہوجاتا ہے، جو ہماری ضرورت سے کچھ زیادہ ہے لیکن یہ اضافی پانی صرف اس لیے محفوظ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ہمارے پاس ذخیرے کی سہولیات موجود نہیں۔
چیئرمین ارسا کے مطابق 125 ملین ایکڑ فٹ سے زائد پانی اس وقت تک کسی کام کا نہیں جب تک ذخیرے کا انتظام نہیں ہوجاتا۔
ارسا کے مطابق خشک موسم کی وجہ سے ربیع کے موسم میں 17 فیصد سے زائد پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
واضح رہے کہ 2001 سے ملک کو خشک سالی جیسی صورتحال کا سامنا ہے جب کہ 2009 میں بھی موسم 6 ماہ تک خشک رہا تھا۔
اب تک پاکستان میں سب سے زیادہ پانی کا بہاؤ 1979 میں ہوا تھا جو 183 ملین ایکڑ فٹ کے قریب تھا جبکہ سب سے کم ریکارڈ ہونے والا پانی کا بہاؤ 99 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔