چشمہ-3 سے 340 میگاواٹ بجلی کی پیداوار شروع
میانوالی : وزیر اعظم نواز شریف نے چشمہ تھری نیو کلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح کر دیا، اس جوہری پلانٹ سے 340میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو گی۔
اٹامک انرجی کمیشن اور چائنہ نیشنل نیو کلیئر کارپوریشن نے مشترکہ طور پر یہ منصوبہ پایا تکمیل تک پہنچانا ہے۔
منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چشمہ- تھری سے بجلی کے باقاعدہ آغاز قوم کے لیے مبارک باد ہے۔
نواز شریف نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ نیوکلیئر سائنس میں پاکستان اور چین کے اشتراک کے ساتھ ساتھ محبت واخوت کا ثبوت ہے، اس سے خطے میں ترقی ہوگی۔
منصوبے کی افتتاحی تقریب میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر اعظم کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز بھی موجود تھے۔
خطاب میں وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پوری امید ہے کہ چشمہ یونٹ-فور 2017 کے وسط سے قبل بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا۔
نواز شریف نے کہا کہ مزید تین جوہری بجلی گھر بنانے کا منصوبہ بھی بنایا جا چکا ہے، پاکستان اٹکامک انرجی کمیشن نے ایندھن میں خود کفالت میں پیش رفت کی ہے، جس میں حکومت بھر پور مدد کرے گی۔
وزیر اعظم نواز شریف نے چین کے اداروں کی جانب سے معاونت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
حکومتی ترجیحات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وعدے کے مطابق 2018 تک ملک سے بجلی کی لوڈ شیدنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کے-ٹو اور کے-تھری سے بجلی کے حصول سے اٹامک انرجی کمیشن کو درمیانی مدت کے ہدف کے حصول میں اہم پیش رفت ہو گی۔
واضح رہے کہ حکومت 2030 تک جوہری توانائی سے بجلی کی پیداوار کو 8800 میگاواٹ تک لے جائے گی۔
وزیر اعظم نے اٹامک انرجی کمیشن کو استعداد سے زیادہ بجلی کی پیداوار کے لیے کوشش کرنے پر بھی زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 8000میگاواٹ سے زائد بجلی نیوکلیئر پلانٹس سے حاصل کرنے کا منصوبہ
نواز شریف نے کہا کہ چین کی کمپنیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ پاکستان میں جوہری بجلی گھر بنانے میں سرمایی کریں، پاکستان اس میں بھر پور مدد کرے گا۔
پاک چین اقتصادی راہداری کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سے سڑکوں اور ریل کا نظام بہتر ہوگا، جب کہ دونوں ممالک سندھ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نیو کلیئر پروگرام کو وسعت دینے کے ساتھ اٹامک انرجی کمیشن کو حفاظتی اقدامات پر بھر پور نظر رکھنا ہوگی، ریگولیٹری اتھارٹی حفاظتی اقدامات کی بھر پور نگرانی کر رہی ہے، جس کا مقصد ان پلانٹس کی عالمی معیار کو برقرار رکھنا ہے۔
منصوبے کی بروقت تکمیل پر وزیر اعظم نے چشمہ پاور پلانٹس پر کام کرنے والے تمام ملازمین کو دو ماہ کی تنخواہ بطور بونس دینے کا اعلان کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں بجلی کی قلت ختم ہو جائے گی جبکہ بجلی سستی بھی ہوگی، جس سے بل زیادہ نہیں آئیں گے جبکہ اس کا فائدہ غریبوں کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں اور صنعت کاروں کو بھی ہوگا۔
تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ جب ملک میں سب ٹھیک ہو رہا ہے تو پاکستان کو دھرنوں اور احتجاج کی ضرورت نہیں ہے، اس ترقی کے سفر میں رخنہ نہ ڈالا جائے، سیاست کی خاطر ملک کے مفادات کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔
منصوبے کی تکمیل سے صنعتی اور کمرشل شعبے کو بجلی کی فراہمی ممکن ہوگی، منصوبہ توانائی کی قلت پر قابو پانے کی حکومتی کوشش کا حصہ ہے۔
نواز شریف نے چشمہ پاور پلانٹ کے حکام کو ہدایت کی کہ اپریل 2017 تک چشمہ-فور پلانٹ سے بھی بجلی کی پیداوار شروع ہونے کے اقدامات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ چشمہ-تھری کے افتتاح سے قبل چشمہ-ون اور چشمہ-ٹو سلے پہلے ہی بجلی کی پیداوار ہو رہی ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے علاوہ چشمہ-فور بھی 2017 میں مکمل ہو جائے گا۔
علاوہ ازیں کراچی میں بھی جوہری پلانٹ سے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں پر کام جاری ہے، کراچی نیوکلیئر پارو پروجیکٹس کے-ٹو اور کے-تھری کی تکمیل 2030 میں ہوگی، ان تمام منصوبوں سے مجموعی طور پر 8800 میگا واٹ بجلی سسٹم کا حصہ بنے گی۔
پاکستان کے تمام جوہری بجلی گھروں میں پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹر اتھارٹی کے طے کردہ حفاظتی اصولوں اور دیگر معاملات کا خیال رکھا جاتا ہے، یہ تمام اصول انٹرنیشنل اٹاملک انرجی ایجنسی کے طریقہ کار کے مطابق ہے۔
چشمہ نیوکلیئر پاور کمپلیکس میں چشمہ- تھری اور چشمہ-فور ری-ایکٹرز کے معاہدے پر 2009 میں چینی کمپنی کے ساتھ دستخط کیے گئے تھے جبکہ انہوں نے یہ بالترتیب 2016 اور 2017 تک کام کرنا شروع کرنا طے پایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : نئے نیوکلیئر پلانٹس کے لیے دو مقامات منتخب
340 میگا واٹ کے حامل چشمہ-تھری اور چشمہ-فور پانی کے دباؤ سے چلنے والے ری ایکٹرز ہیں، 300 میگا واٹ کے حامل چشمہ 1 اور 2 بھی چین نے فراہم کیے تھے۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے حکام کے مطابق حکومت نے 2050 تک 40 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 1972 میں ہی جوہری توانائی سے بجلی کی پیداوار شروع کر دی تھی، جبکہ کراچی میں 125 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کا پلانٹ کینپ-ون اسی زمانے میں قائم کیا گیا تھا، تاہم ابھی اس پلانٹ کی استعداد کار اسی طرح برقرار نہیں ہے، اور اس سے 100 میگاواٹ سے کم بجلی پیدا ہو رہی ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں