• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

ایف بی آر کو براہ راست ٹیکس بڑھانے کی منصوبہ بندی کی ہدایت

شائع December 26, 2016

اسلام آباد: حکومت نے فیڈرل بورڈ آف روینیو(ایف بی آر) کو آئندہ بجٹ میں براہ راست ٹیکس میں اضافے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

ایف بی آر کو یہ ہدایات وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اہم اجلاس کے دوران دیں، اجلاس میں ایف بی آر چیئرمین نثار محمود خان سمیت ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے ایف بی آر چیئرمین کو آئندہ بجٹ میں براہ راست ٹیکس بڑھانے سے متعلق جامع منصوبے کی تیاری کرنے سمیت کئی ہدایات دیں۔

وزیر خزانہ نے ایف بی آر کی جانب سے براہ راست ٹیکس بڑھانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جب کہ ایف بی آر چیئرمین نے وزیر خزانہ کو براہ راست ٹیکس میں اضافے کے حوالے سے چند ممالک کی جانب سے اپنائے گئے اقدامات سے متعلق بھی آگاہی دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹیکس دہندگان کی تعداد خطے میں سب سے کم

ایف بی آر چیئرمین اور ان کی ٹیم نے روینیو بڑھانے کے لیے براہ راست ٹیکس وصول کرنے سے متعلق تیار کردہ چند تجاویز بھی پیش کیں، وزیر خزانہ نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے رضاکارانہ طور پر ٹیکس ادا کرنے والوں کو زیادہ سہولیات ملیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ ٹیکس ادا کرنے اور نہ کرنے والوں کے درمیان واضح تفریق ہونی چاہیے اور اس حوالے سے آئندہ اجلاس میں تجاویز بھی پیش کی جائیں۔

وزارت خزانہ کے ترجمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں ٹیکس نیٹ بڑھانے سے متعلق انڈونیشا کے ٹیکس سسٹم سمیت دیگر پر غور کیا گی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے ٹیکس نظام سے یکسانیت رکھنے کے باعث انڈونیشیا کے ٹیکس سسٹم کا اچھی طرح جائزہ لیا گیا۔

ترجمان نے بتایا کہ اجلاس آئندہ بجٹ میں حکومت کی جانب سے محصولات بڑھانے اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ٹیکس ادائیکی کی جانب راغب کرنے کی حکومتی کوششوں کا حصہ تھا۔

اقتصادی سروے 2015-2016 کے مطابق پاکستان کے ٹیکس نظام کا زیاہ تر انحصار بلاواسطہ ٹیکس وصولیوں پر ہے، تاہم حکومت کی جانب سے مسلسل اصلاحات کے باعث براہ راست ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: ایمنسٹی سکیم: ایف بی آر کو اربوں روپے سے محروم ہونے کا خدشہ

مالی سال 2006 میں ٹیکس کی مجموعی وصولیوں کا 65 اعشاریہ5 فیصد بلاواسطہ ٹیکس تھا جو کہ 2015 میں یہ 60 فیصد سے بھی کم ہوگیا۔ دوسری جانب اسی عرصے کے دوران براہ راست ٹیکس وصولیاں 32 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک پہنچ گئیں۔

رواں مالی سال میں ایف بی آر کو تمام وصولیوں پر براہ راست ٹیکس 43 فیصد سے بھی بڑھ جانے کی توقع ہے جب کہ بلاواسطہ ٹیکس وصولیاں 56 اعشاریہ 6 فیصد سے بھی کم ہونے کا امکان ہے۔

مالی سال 2006 میں 41 اعشاریہ 3 فیصد سیلز ٹیکس وصولیاں ہوئی تھی جب کہ 2015 میں 42 فیصد سیلز ٹیکس وصولیاں ہوئی تھیں۔ اسی طرح رواں مالی سال میں سیلز ٹیکس وصولیاں کم ہوکر 40 اعشاریہ 3 فیصد ہونے کا امکان ہے۔

مالی سال 2006 میں بلاواسطہ ٹیکسز کی وصولیاں 60 اعشاریہ 3 فیصد تھیں جو سال 2015 تک بڑھ کر 69 اعشاریہ 9 فیصد ہوگئیں جب کہ رواں مالی سال تک سیلز ٹیکس پر بلاواسطہ ٹیکس وصولیاں 71 اعشاریہ 2 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔


یہ خبر 26 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024