• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر لانے کیلئے قرار داد

شائع December 21, 2016

اسلام آباد: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر لانے کے لیے قومی اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی گئی۔

رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ جلد منظرعام پر لائی جائے۔

قرار داد میں رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے ایبٹ آباد واقعے میں غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال نے تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے اور اس کی شفارشات پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مذکورہ کمیشن امریکا کی جانب سے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے اور ہلاک کرنے پر رپورٹ کی تیاری کیلئے بنایا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جاوید اقبال نے یہ مطالبہ پارلیمنٹ میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے ایک اجلاس میں کیا جس کی سربراہی سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ

جسٹس جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے ہر حادثے کے بعد کمیشن قائم کرنے اور اس کی رپورٹ کو داخل دفتر کرنے کا رواج قائم ہوتا جارہا ہے جس کے باعث یہ تاثر عام ہوگیا ہے کہ کمیشن بنانے کا مقصد وقت طلب کرنا ہے تاکہ عوام وہ حادثہ بھول جائے، اور ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ بھی داخل دفتر ہی کردی گئی ہے'۔

خیال رہے کہ القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو، جن پر امریکا نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا، 2 مئی 2011 کے دن پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں سرجیکل اسٹرائیک کے دوران مبینہ طور پر ہلاک کردیا تھا۔

حکومت نے واقعے کی تحقیقات کیلئے ایک کمیشن قائم کیا تھا جس میں جسٹس (ر) جاوید اقبال کے علاوہ دیگر اراکین میں عباس خان، اشرف جہانگیر قاضی اور ریٹائر لیفٹننٹ جنرل ندیم احمد شامل تھے۔

مزید پڑھیں: امریکہ اسامہ تک کیسے پہنچا: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ

اس کمیشن نے اپنی رپورٹ 3 سال قبل مکمل کرکے حکومت کو پیش کردی تھی تاہم اسے تاحال عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔

یہ بھی یاد رہے کہ 700 صفات پر مشتقل رپورٹ جس کی تیاری کیلئے 300 افراد سے انٹرویو کیے گئے اور اس میں 100 سے زائد سفارشات بھی شامل کی گئیں تھیں ایک انٹر نیشنل میڈیا گروپ کی جانب سے 2013 میں لیک کردی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024