• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

'پاکستان میں چکن گونیا وائرس کی موجودگی کی تردید'

شائع December 19, 2016

کراچی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور وزارت صحت نے پاکستان میں 'چکن گونیا' نامی وائرس موجودگی کی تردید کر دی۔

ڈبلیو ایچ او اور وزارت قومی صحت کی جانب سے چکن گونیا نامی وائرس سے متعلق مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کی ویب سائٹ پر جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق وزارت صحت، حکومت سندھ کے محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او پاکستان کے ساتھ مل کر چکن گونیا وائرس کے پھیلنے کی غیر مصدقہ اطلاعات کی تحقیقات کررہا ہے۔

چکن گونیا کی اہم معلومات


• یہ مرض مچھر کے کاٹنے سے انسان میں پھیلتا ہے۔

• اس مرض کی علامات میں تیز بخار، جوڑوں کا درد، پٹھوں کا درد، سر درد، متلی، تھکاوٹ اور خارش شامل ہیں۔

• جوڑوں کا درد اکثر کمزروی کا باعث بنتا ہے اور اس مدت میں ہر مرحلے میں مختلف ہوسکتا ہے۔

• اس مرض کی کچھ علامات ڈینگی وائرس سے مشابہت رکھتی ہیں اور جن علاقوں میں ڈینگی کا مرض عام ہیں ان میں یہ مرض غلط طور پر تشخیص بھی ہوسکتا ہے۔

• اس مرض کا علاج موجود نہیں تاہم علامات کے علاج سے مرض میں کمی آتی ہے۔

• چکن گونیا کے مرض میں اضافے کی وجہ انسانی رہائشی علاقوں میں مذکورہ وائرس سے متاثرہ مچھروں کی افزائش ہے۔

• مرض شاذ و نادر ہی مہلک ہے۔

• چکن گونیا افریقہ، ایشیا اور برصغیر کے علاقوں میں موجود ہے۔

اعلامیے کے مطابق تحقیقات جاری ہیں لیکن اب تک ملک میں چکن گونیا کے کسی کیس کی تصدیق نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے سامنے آنے والی اطلاعات غلط اور گمراہ کن ہیں۔

اعلامیے میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ صوبہ سندھ کے شہر کراچی کے علاقے ملیر میں چکن گونیا وائرس کے حملے کی غیر مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او اور وزارت صحت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ملک میں چکن گونیا وائرس موجود نہیں ،چکن گونیا وائرس کا تعلق ڈینگی اور زیکا وائرس فیملی سے ہے۔

ڈبلیو ایچ او اور وزارت صحت کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ڈینگی مچھر ہی چکن گونیا وائرس کی منتقلی کا ذریعہ ہے۔

اعلامیہ کے مطابق کراچی کے علاقے ملیر میں وائرس کی موجودگی کی اطلاعات غیر مصدقہ ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت صوبائی حکام کے ساتھ مل کر تحقیقات کررہا ہے۔

ڈبلیو ایچ اور اور وزارت صحت کے مطابق ملک میں تاحال چکن گونیا وائرس کی موجودگی ثابت نہیں ہوئی۔

ڈبلیو ایچ اور وزارت صحت کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ چکن گونیا وائرس کی موجودگی کی صورت میں انسداد ڈینگی جیسے اقدامات کرنا ہونگے جبکہ ٹیم اس حوالے سے وفاقی اور صوبائی سطح پر کیے گئے اقدامات کو تسلی بخش قرار دے چکی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی خاص طور پر ملیر کے علاقے میں ایک اسرار بیماری سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہونے لگا ہے جسے مبینہ طور پر 'چکن گونیا' کا نام دیا جارہا ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ملیر کے سندھ گورنمنٹ ہسپتال میں مبینہ طور پر چکن گونیا کے ایک ہزار کیسز لائے جاچکے ہیں جبکہ نجی ہسپتال میں آنے والے مریضوں کی تعداد کا اندازہ اس سے کہیں زیادہ لگایا جارہا ہے۔


چکن گونیا کیا ہے؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ویب سائٹ کے مطابق چکن گونیا ایک وبائی مرض ہے اور مچھر کے کاٹنے کے باعث انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔

اس بیماری میں تیز بخار اور جوڑوں میں درد کی شکایات سامنے آتی ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر علامات میں پٹھوں میں درد، سر درد، متلی، تھکاوٹ اور خارش بھی شامل ہیں۔


کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024