• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
شائع December 19, 2016 اپ ڈیٹ December 30, 2016

2016 میں پاکستانی سوشل میڈیا پر کون چھایا رہا؟


اگر یہ کہا جائے کہ آج کا عہد سوشل میڈیا کا ہے تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ ایک سروے کے مطابق متعدد افراد تو اب فیس بک کو ہی انٹرنیٹ سمجھتے ہیں یا اس سے باہر کسی اور چیز کا تصور نہیں کرتے۔

یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پوسٹس، ان پر لائیکس اور کمنٹس آج کل بہت اہمیت اختیار کرگئے ہیں جہاں ایک دوسرے سے جھگڑے، سیاسی بحث مباحثہ، شرمندہ کردینے والی تصاویر غرض بہت کچھ سامنے آتا رہتا ہے۔

تو یہاں جانیں کہ 2016 میں سوشل میڈیا خاص طور پر پاکستان میں ان سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر کیا کچھ لوگوں کو بھایا۔

تو رواں سال انٹرٹینمنٹ کی دنیا کے بہترین سوشل میڈیا رجحانات کچھ یہ رہے۔

ارشد خان المعروف چائے والا

یہ وہ نوجوان ہے جس کو سوشل میڈیا نے اسٹار بنا دیا اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی فوٹوگرافر جویریہ علی کی ایک تصویر نے اسے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کی اسکرینوں تک پہنچا دیا۔

اس تصویر کے فوری بعد بعد اٹھارہ سالہ چائے والے کو آن لائن ریٹیل سائٹ فٹ ان ڈاٹ پی کے کی جانب سے ماڈلنگ کنٹریکٹ ملا جبکہ وہ ایک برائیڈل ویک میں زیگی مینزوئیر کے لیے واک کرتا بھی نظر آیا۔

اچھی بات یہ ہے کہ اس کو ملنے والی شہرت کچھ دنوں کی مہمان نہیں رہی اور وہ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔

احسن خان کی ایک بے گھر شخص کے لیے دل چھو لینے والی ویڈیو

احسن خان کو ہم لوگوں نے ٹی وی ڈراموں کے مرکزی کردار کے طور پر دیکھا اور اب فلموں میں بھی سرگرم ہونے والے ہیں ، ان کے پرستار جانتے ہیں کہ یہ پاکستانی اسٹار اندر سے انتہائی ہمدرد شخص ہیں اور لوگوں کی مدد پر یقین رکھتے ہیں۔

یہ اداکار کراچی میں گھوم رہے تھے جب انہوں نے سڑک پر ایک شخص کو دیکھا ہے، احسن خان کو یہ شخص ایک سڑک پر نظر آیا، بے گھر اور حالات کے ستائے ہوئے اس شخص کی کہانی دل کو اداس کردینے والی تھی، جسے سن کر احسن خان بھی غمگین ہوگئے اور انھوں نے اپنے کیمرے کے ذریعے اسے ریکارڈ کرکے فیس بک پر شیئر کردیا۔

ویڈیو میں مذکورہ شخص نے انگریزی میں اپنی کہانی سنائی "مجھے صرف جاب کی ضرورت ہے، کمپیوٹر کے علاوہ کسی بھی قسم کی آفس جاب، کیوں کہ مجھے کمپیوٹرز سے متعلق معلومات نہیں ہیں۔ چاہے وہ کوئی آفس اسسٹنٹ کی جاب ہی کیوں نہ ہو، جو فوٹو کاپیاں کروا کے لاسکے یا ٹیلی فون سن سکے یا اسی طرح کی کوئی اور جاب".

ویڈیو میں 56 سالہ مذکورہ شخص نے بتایا کہ کس طرح تقریباً سات سال قبل ایک حادثے میں انھوں نے اپنے خاندان کو کھو دیا جب ان کی آلٹو کار دو ڈمپروں کے درمیان آگئی اور اس خوفناک ٹریفک حادثے میں ان کی اہلیہ اور 7 بچے جان کی بازی ہار گئے۔

اور پھر ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی سے بھی انھیں اس وقت محروم کردیا گیا جب ان کے بھائی نے ان سے کاغذات پر دستخط کروائے اور ہر چیز پر قابض ہوگئے۔

حسن خان نے انکشاف کیا کہ کئی لوگوں نے ان سے رابطہ کرکے مذکورہ شخص کی مدد کی پیش کش کی۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایک آئی ٹی کمپنی 'ایم ٹیک سسٹمز' نے مذکورہ شخص کو ملازمت کی پیش کش کی، واقعی اس سے بڑا نیکی کا کام بھی کوئی اور ہوسکتا ہے کیا؟

شوہر کے بغیر اکیلے ہنی مون پر مجبور ہونے والی دلہن

کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی میاں بیوی ایک دوسرے کے بغیر ہنی مون منانے گئے ہوں؟ ایسا ہی کچھ ایک پاکستانی جوڑے کے ساتھ ہوا جب بیوی کو اپنے ہنی مون پر اکیلے ہی جانا پڑ گیا۔

دراصل لاہور سے تعلق رکھنے والے نوبیاہتا جوڑے ہما مبین اور ارسلان بٹ کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا جب یہ اپنے دوسرے ہنی مون پر یونان جانے کا پلان بنارہے تھے۔

یہ جوڑا اس سے پہلے مالدیپ بھی گھوم چکا تھا تاہم دوسرے ہنی مون کے لیے اپنی فیملی کے ہمراہ یونان جارہے تھے مگر ارسلان کا ویزا مسترد کردیا گیا۔

ہما کا اس متعلق کہنا تھا کہ ’ہم لوگوں نے ایک بار بھی نہیں سوچا تھا کہ ارسلان کا ویزا مسترد کردیا جائے گا، سب کو لگ رہا تھا کہ میرا ویزا مسترد ہوسکتا ہے، ارسلان کافی سفر کرچکے ہیں تو ہمارے لیے یہ حیرت انگیز بات تھی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا ’پہلے تو میں ارسلان کے بغیر نہیں جانا چاہتی تھی لیکن سب کچھ تیار تھا اور اس ٹرپ پر کافی خرچہ ہوچکا تھا تو میں پیچھے نہیں ہٹ سکتی تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پہلی رات تو میں اپنی ساس کی گود میں سر رکھ کر بے حد روئی، انہیں بھی ارسلان بہت یاد آرہے تھے، لیکن پھر انہوں نے مجھے سمجھایا بیٹا دیکھو آئے ہیں تو پیسے حلال کرلو بس، اور میں نے یہی کرنے کی کوشش کی‘۔

اس کے بعد ہما نے ارسلان کے لیے ایسی تصاویر کھیچنا شروع کردی جسے دیکھ کر انہیں اندازہ ہو کہ ہما ارسلان کو بے حد یاد کررہی ہیں۔

ہما کی یہ مضحکہ خیز تصاویر پوری دنیا کی بڑی ویب سائٹس کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں مگر بات یہاں ختم نہیں ہوتی، بعد ازاں ہما اور ارسلام کو انٹرکانٹی نینٹل ہوٹلز کی جانب سے ان کی شادی کی سالگرہ اور نئے سال کے لیے یورپ جانے کے لیے اسپانسر شپ بھی دی گئی۔

زاہد احمد کا معذوری سے عروج تک سفر

زاہد احمد اس وقت پاکستانی ڈراموں کے مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز 'محرم' سے کیا جبکہ شہرت الوداع میں منفی کردار سے ملی۔مگر ان کو یہ عروج ان کو آسانی سے نہیں ملا بلکہ چند سال پہلے جسمانی طور پر چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں رہے تھے جبکہ بالوں سے بھی محروم ہوگئے تھے۔

زاہد احمد نے یہ بات خود چند ماپ پہلے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں بتائی اور ان کی زندگی کا سفر کسی ڈرامے کی طرح ڈرامائی ہی ہے۔

زاہد احمد نے اپنی پوسٹ پر لکھا " جو تصویر متعدد ویب سائٹس پر گھوم رہی ہے اور لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ حقیقی ہے یا نہیں، تو اس کا جواب ہے، ہاں وہ حقیقی تصویر ہے۔ بائیں جانب بھی میں ہی ہوں، مگر ہر تصویر کی طرح آپ پوری کہانی سے واقف نہیں، اپنے بالوں سے محروم سر کے حل سے لے کر زیادہ جسمانی وزن تک میں نے بہت کچھ کیا، میری کہانی یہ ہے"۔

اپنی پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ وہ 2011 میں ایک آئی ٹی کمپنی میں چیف آپریٹنگ آفیسر تھے، اسی سال شادی ہوئی اور وہ ملائیشیاءہنی مون پر گئے، جہاں آخری روز معلوم ہوا کہ کمپنی ہی ختم ہوگئی (وہ فراڈ کمپنی تھی)۔

اس کے بعد وہ نئی نویلی بیوی کے ساتھ پاکستان اس حال میں آئے کہ ملازمت سے محروم تھے جبکہ کریڈٹ کارڈ پر بہت بھاری قرضہ لے چکے تھے، جس کے بعد ملازمت کی تلاش شروع ہوئی جبکہ ازدواجی زندگی بھی خطرے میں پڑگئی۔

2012 میں ان کا ایک حادثہ ہوا جس سے ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی، چار ماہ تک وہ ہلنے کے قابل بھی نہیں تھے اور لگ رہا تھا کہ شادی ٹوٹ جائے گی، تاہم اسی دوران انہیں اچھی آواز پر ایک ریڈیو شو ملا۔

مگر ریڈیو کے لیے کام کرنے کی کوشش میں ریڑھ کی ہڈی کو مزید نقصان پہنچا اور چلنے پھرنے سے قاصر ہونے پر ریڈیو کی ملازمت بھی ختم ہوگئی مگر خوداعتمادی باقی تھی۔

سب سے پہلے انہوں نے اسلام آباد میں جاکر پمز میں ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کا مشورہ کیا اور آپریشن کے بعد چلنے پھرنے کے قابل ہوگئے، جس کے بع انہیں دس گنا کم معاوضے پر ملازمت ملی، جہاں کام سخت تھا، اسی دورانیے میں انہیں پی ٹی وی ہوم پر انگلش فلموں پر بات کرنے کا شو ملا، جس سے کچھ وقار بحال ہوا۔

2013 میں پی ٹی وی ورلڈ کے لانچ کرنے کے لیے ان کی خدمات حاصل کی گئیں مگر پی پی پی حکومت ختم ہونے کے بعد پی ٹی وی کے سربراہ فارغ ہوگئے، جس کے بعد انور مقصود کے ساتھ کرنے والی ٹیم نے ان سے ایک تھیٹر ڈرامے کے لیے رابطہ کیا۔

ایک سال تک اس ڈرامے میں کام کیا، جس دوران اڑ جانے والے بالوں کا مسئلہ حل کیا جبکہ 22 کلو وزن بھی کم کیا۔

2014 میں مگر تھیٹر پلے کے پروڈیوسر کی جان سے ہر ایک کے پیسے دبانے پر اسے چھوڑ دیا، جس کے بعد نہ گھر تھا نہ پیسے، اور وہ اپنی بیوی کے ساتھ کراچی کی سڑکوں پر تھے۔

اسی سال ہم ٹی وی سے انہیں آڈیشن کے لیے کال آئی اور وہ 'محرم' کے لیے منتخب ہوگئے۔

زاہد احمد نے اپنی پوسٹ کا اختتام ان الفاظ پر کیا " اگر یہ کہانی آپ کے اندر عزم نہیں جگاتی، تو مجھے نہیں معلوم کہ کیا کرنا ہوگا، میں زاہد احمد ہوں، میرے اندر جذبہ ہے اور میں مستقبل ہوں"۔

جب مومنہ مستحسن کو 'ملازمہ' جیسی کہا گیا

گلوکارہ مومنہ مستحسن کے دلکش انداز کے سوشل میڈیا پر خوب چرچے ہیں تاہم بہت سے ایسے بھی لوگ ہیں جنھیں ان کی شخصیت کچھ خاص پسند نہیں آئیں۔

چند ماہ پہلے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک صارف نے مومنہ کو اپنے گھر کی ’نوکرانی‘ سے تشبیہ دی۔

ہشام بیگ نامی مذکورہ صارف نے اپنے ایک کمنٹ میں کہا تھا کہ ’مومنہ خوبصورتی کے بالکل بھی قریب نہیں، وہ ایک عام سی شکل و صورت کی حامل لڑکی ہیں، ب ±را مت مانیے گا لیکن وہ میرے گھر میں کام کرنے والی نوکرانی سے ملتی ہیں‘۔

اس کمنٹ کے جواب میں مومنہ نے RespectAll (سب کی عزت کریں) کے ہیش ٹیگ کا سہارا لیتے ہوئے کہا، ’میں نے تو کبھی بھی اس بات کا دعویٰ نہیں کیا کہ میں خوبصورت ہوں، آپ کی نوکرانی سے مشابہت رکھنے میں برا ماننے والی کوئی بات نہیں ہے، میں خوش ہوں کہ میں ایسے محنتی لوگوں سے ملتی ہوں جو کسی کے گھر کا کام کرتے ہیں‘۔

انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ’مجھے بالکل بھی برا نہیں لگا کہ مجھے نوکرانی سے تشبیہ دی گئی، ہر انسان خوبصورت ہے اور ویسے بھی خوبصورتی کو کون بیان کرسکتا ہے؟ سب کی عزت کرنا سیکھیں‘۔