• KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:43am Sunrise 6:04am
  • ISB: Fajr 4:46am Sunrise 6:09am
  • KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:43am Sunrise 6:04am
  • ISB: Fajr 4:46am Sunrise 6:09am

مراد علی شاہ کے 140 دنوں کی کارکردگی

شائع December 19, 2016

کراچی: اگرچہ وہ اس تصور پر یقین نہیں رکھتے مگر بظاہر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے اپنے دوروں کے دوران نوجوان نسل کے ساتھ سیلفیاں بنانے کے رجحان کو دیکھ گر لگتا ہے کہ وہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹرودو سے متاثر ہیں۔

مگرمراد علی شاہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ‘یہ میری ذمہ داریوں کا حصہ ہے اور میں فطری طور پر ہمیشہ سے ایسا ہی ہوں‘۔

یہ بات مراد علی شاہ نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اپنے چھوٹھے سے چیمبر میں ڈان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ بنیادی طور پر انہوں نے انٹرویو میں رواں برس 29 جولائی کو وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد سندھ حکومت کی کارکردگی سے متعلق گفتگو کی۔

مراد علی شاہ کو پاکستان پیپلز پارٹی نے جولائی میں سید قائم علی شاہ کی جگہ وزیراعلیٰ نامزد کیا تھا جنہیں وہ [مراد علی شاہ] اپنا مرشد مانتے ہیں۔

وزارت اعلیٰ کا عہدہ سنبھالے 140 دن گزرجانے کے بعد اس انٹرویو میں مراد علی شاہ کی کارکردگی کا تجزیہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک انہوں نے جو کچھ کیا ہے اس سے مطمئن ہونا مشکل ہے، کیونکہ ابھی انہیں بہت کچھ کرنا ہے۔

تاہم ان کے ناقدین کے مطابق انہوں نے آج تک جو بھی اقدامات اٹھائے وہ عوام میں مقبولیت حاصل کرنے کی مہم کا حصہ تھے، مگر وہ خود اور ان کے ساتھ کام کرنے والی کابینہ اور اراکین اسمبلی کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ نے آج تک جو بھی کیا ہے وہ ان کے ناقدین کو شاید مصنوعی لگتا ہو لیکن اس کے پیچھے ایک مقصد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'وزیراعلیٰ کی تبدیلی قائم علی شاہ کی اپنی خواہش تھی'

مراد علی شاہ اپنے سابق سرپرست قائم علی شاہ کی جگہ لینے سے قبل شرمیلے اور تنہائی پسند سمجھے جاتے تھے، تاہم اب وہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب سیہون سے کبھی دور نہیں رہے، اگر وہ اپنے حلقے کو لوگوں کو نام سے نہیں بھی جانتے ہوں گے تو وہ ان کو علاقے، ذات اور ان کے چہروں سے شناخت کرلیں گے۔

دبئی میں مقیم پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کی قیادت نے ان کو پرانے شاہ کی جگہ مقرر کرتے ہوئے انہیں پارٹی کی مقبولیت دوبارہ بحال کرنے کی ذمہ داری دی، جو کہ گزشتہ 8 سال کے دوران کرپشن اور بری طرز حکمرانی کی وجہ سے انتہائی خراب تھی۔

جب انہیں ذمہ داریاں سونپی گئیں تب انہیں اپنی شخصیت میں تبدیلیاں کرنے کے لیے چند تجاویز بھی بتائی گئیں، پارٹی کی خواہش تھی کہ ایسے شخص کو ذمہ داری دی جائے جس کے خلاف کرپشن کے الزامات نہ ہوں،اس کی شخصیت پُراثر ہو اور وہ عوام سے ملنے میں شرمیلا نہ ہو۔

مراد علی شاہ کے ایک دوست بتاتے ہیں کہ انہیں کافی حد تک اپنی شخصیت کو تبدیل کرنا تھا مگر جو چیز ہمیں سب سے زیادہ حیران کرتی ہے وہ ان کا بغیر کسی کی تربیت کے اپنی شخصیت کو تبدیل کرنا ہے۔

وزیر اعلیٰ کے طور پر وہ ہی پہلے دن صبح 8 بجے دفتر پہنچے اور انہوں نے سندھ سیکریٹریٹ میں موجود اپنے چیمبر میں وقت پر جانے کو معمول بنایا۔ اس کی وجہ سے وہاں کام کرنے ملازمین جو عموماً کم از کم تین گھنٹے تاخیر سے دفتر آنے کے عادی تھے، کو بھی وقت پر دفتر آنا پڑا۔

ایک اعلیٰ عہدیدار مانتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ کے اس عمل سے صوبے کے دور دراز علاقوں سے شکایات اور اپنی مشکلات کا اظہار کرنے کے لیے آنے والوں کو بھی بہت فائدہ ہوا ہے۔ 'لیکن صوبائی وزراء ابھی بھی تبدیل نہیں ہوئے ہیں اور وہ اس رفتار کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔'

مراد شاہ نے اپنی مقبولیت بڑھانے کے لیے کراچی سے مہم کی شروعات کی،انہوں نے مختصر کابینہ اور سیکیورٹی کے ساتھ شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں ہوٹلوں اور چائے کے اسٹالوں سے کھانا پینا شروع کیا۔

انہوں نے اسکولوں اور مڈل کلاس آبادیوں کے دورے کیے اور اپنےساتھ سیلفیاں بنوانے کے لیے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جب کہ انہوں نے کئی بار نوجوانوں کی موبائل فونز خود پکڑ کر سیلفیز بھی بنائیں۔

مراد علی شاہ نے اپنے پروٹوکول میں شامل گاڑیوں کی تعداد 6 سے کم کرکے 2 کردی جب کہ موبائل جیمرز سے لیس ایک گاڑی اور ایک ایمبولینس تاحال وزیر اعلیٰ کے قافلے کا حصہ ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی درجنوں گاڑیوں پر سرکاری رجسٹریشن پلیٹ نصب کرنے کا بھی حکم کیا جس ہے کہ ان گاڑیوں کا ٹیکس ادا کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بلاول سندھ حکومت کی کارکردگی سے ناخوش تھے ؟

ایک وزیر کے مطابق وزیر اعلیٰ نے انہیں اپنی کار سے اس وقت تک جھنڈا ہٹانے کا حکم دیا جب تک وہ فینسی نمبر پلیٹ جس کی وجہ سے ان کے رعب میں اضافہ ہوتا تھا کی جگہ درست نمبر پلیٹ نہیں لگا لیتے۔

مراد علی شاہ نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے اطراف سے بیریئر ہٹا کر ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کی ہدایات دیں، اپوزیشن میں موجود ان ناقدین کے مطابق یہ تمام اقدامات مصنوعی تبدیلی اور اپنی مشہوری کے لیے ٹی وی چینلز پر جگہ بنانے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتے۔

متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) سے تعلق رکھنے والے ایک قانون ساز کے مطابق حکومت کو ٹی وی اسکرینز کے بجائے لوگوں کی بہتری کے لیےکام کرنا چاہیے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق مراد علی شاہ کی جانب سے وزیراعلیٰ ہاؤس کی گاڑیوں پر سرکاری نمبر پلیٹس لگانے کے احکامات سب کے لیےقانون پر عمل کرنے کے لیے ایک پیغام ہے،جس کا مطلب ہے کہ ہر کوئی خزانےمیں ٹیکس جمع کرائے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت شہر میں موجود سیکیورٹی اداروں کو چھوڑ کر تمام مقامات پر حائل رکاوٹیں ہٹاکر شہریوں کو سہولت فراہم کرنا چاہتی ہے جب کہ پروٹوکول میں کمی کرکے لوگوں کو پروٹول کے عذاب سے نجات دلائی گئی ہے کیونکہ بہت زیادہ پروٹوکول غیر ضروری تھا۔

ان کے مطابق وزیر اعلیٰ اپنے نوجوان مداحوں کے ساتھ سیلفی بنوانے پر خوش ہوتے ہیں۔

سید مراد شاہ کے مطابق یہ تمام اقدامات وہ نہیں ہیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مراد علی شاہ کون ہیں؟

وزیر اعلیٰ کے مطابق ان کی انتظامیہ آنے والے مہینوں میں صوبے بھر میں ترقیاتی کاموں میں سنجیدگی سے مصروف ہونا چاہتی ہے، ان کا پہلاہدف 2018 کے انتخابات سے قبل سندھ کی تعمیر کرنا ہے اور میں ایڈمنسٹریشنز کا نظام اس طرح بناکر جاؤں گا کہ وہ آنے والی حکومت کی ہدایات پر بھی عمل کرے گی۔

مراد شاہ کا کہنا تھا کہ وہ صوبے میں جاری اور نئے ترقیاتی اسکیموں کے مکمل ہونے کے دورانیے کو مختصر کرکے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ چھوٹے منصوبوں کا دورانیہ 2 سال سے زائد نہ ہو اور بڑے منصوبے 4 سال کے دورانیے میں مکمل ہوجائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'دارالحکومت کراچی میں زیر تعمیر کئی بڑے روڈ رواں مالی سال تک مکمل ہوجائیں گے، جب کہ سانگھڑ سے نواب شاہ تک بننے والے روڈ سمیت تمام بڑی سڑکوں پر جاری کام تسلی بخش ہے، کراچی میں پانی کا 'کے فور' منصوبہ بھی مکمل کرلیں گے جب کہ ٹھٹہ سے کراچی تک سڑک بھی 2 سال کے اندر تعمیر کی جائے گی، ہم نے کم منصوبوں کا انتخاب کیا ہے مگر ہم تمام منصوبوں کو مقررہ وقت تک مکمل کرلیں گے۔'

اس تمام شور شرابے میں کئی لوگ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ پارٹی قیادت کی جانب سے دی گئی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں وہ اکیلے جدوجہد کر رہے ہیں، تاکہ 2018 کے انتخابات میں سندھ کے لوگ پی پی پی سے وفادار رہیں۔

مراد علی شاہ کی 36 رکنی کابینہ سے کچھ لوگ مخلصانہ طور پر ان کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ کئی ایسے ہیں جو زیادہ تر تاخیر سے دفتر آتے ہیں اور شاذ و نادر ہی فیلڈ کا دورہ کرتے ہیں۔ تاہم وزیر اعلیٰ کا اصرار ہے کہ ان کی پوری کابینہ مکمل طور پر ان کے ساتھ ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں سرکاری نوکریوں کیلئے ویب سائٹ متعارف

مرادعلی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ جھوٹی تعریف کے لیے کام نہیں کرتے، وہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کو بہتر سہولیات ملیں، بچوں کو تعلیم اور تمام افراد کو صحت کی سہولیات ملیں۔

وزیر اعلیٰ نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی مشینری میں انسانی وسائل کی کمی اہم رکاوٹ ہے، حکومت میں 21 ویں گریڈ کے افسران اوراعلیٰ بیوروکریٹس سمیت پولیس افسران کی جتنی ضرورت ہے، لوگ اس سے کم ہیں، سندھ حکومت کے پاس خالی عہدوں کی کثرت ہے، مگر صوبے میں اتنے ڈاکٹرز نہیں ہیں کہ ہر کسی کو ایک ڈاکٹر فراہم ہو۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ 2008 میں ان کی حکومت آنے سے پہلے سندھ کی حالت بہت پسماندہ تھی، اب صوبے کی صورتحال قدرے بہتر ہے اور وہ اسے مزید بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ جب بھی ان کی کارکردگی دیکھی جائے گی، وہ ہی صوبے میں تمام صحیح اور غلط چیزوں کے ذمہ دار ہوں گے۔


یہ رپورٹ 19 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 مارچ 2025
کارٹون : 21 مارچ 2025