چوہدری نثار کےخلاف توہین عدالت کی درخواست کا فیصلہ
لاہور،اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پیپلز پارٹی نے توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ سانحہ کوئٹہ کے انکوائری کمیشن کی سربراہی کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بات کرنے پر کیا۔
پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری سردار لطیف کھوسہ نے لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری قانونی ٹیم عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے خلاف بات کرنے پر چوہدری نثار کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرے گی، کیونکہ ان کا یہ بیان درحقیقت سپریم کورٹ کی توہین ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: 'چوہدری نثار نے سپریم کورٹ پر براہ راست حملہ کیا'
ان کا کہنا تھا کہ ’چوہدری نثار نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران جو کچھ کہا وہ بے بنیاد تھا، کوئٹہ کمیشن سپریم کورٹ نے تشکیل دیا تھا جس کی رپورٹ کو وزیر داخلہ نے یکطرفہ قرار دیا۔‘
عدالت عظمیٰ کی حرمت کی حفاظت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ کی رپورٹ کے خلاف بولنا ادارے کی توہین مترادف ہے اور پارٹی ایسے تمام عناصر کا مقابلہ کرے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر داخلہ کو عہدے سے نہیں ہٹایا تو سمجھا جائے گا کہ سپریم کورٹ پر حملے کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا۔‘
مزید پڑھیں: چوہدری نثار کا سانحہ کوئٹہ کی رپورٹ پر رد عمل
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 ستمبر کے سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں چوہدری نثار کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت چوہدری نثار کے علاوہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر داخلہ کا استعفیٰ بھی چاہتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمیشن کی رپورٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وزیر داخلہ نے 21 اکتوبر کو تین کالعدم تنظیموں سپاہ صحابہ پاکستان، ملت اسلامیہ اور اہل سنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی سے ان کے مطالبات سننے اور انہیں تسلیم کرنے کے لیے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ کوئٹہ: 'وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ نے غلط بیانی کی'
کمیشن نے مزید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ 8 اگست کے سانحے کے بعد جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی العالمی پر پابندی کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی طرف سے لکھے جانے والے دو خطوط کا بھی کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ دونوں تنظیمیں 14 فروری 2014 کے بم دھماکوں، رواں سال 6 جولائی کو پولیس افسر پر حملے اور 27 جولائی کو فرنٹیئر کور کی گاڑی پر حملے میں ملوث تھیں۔
اپنی پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار نے رپورٹ کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے یکطرفہ قرار دیا تھا۔
یہ خبر 19 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔