• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

'چوہدری نثار نے دہشت گردی کو پنپنے میں مدد دی'

شائع December 18, 2016

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار وفاق کے نمائندے ہیں انھیں استعفے کے ساتھ خود پر لگائے گئے الزامات کا جواب دینا چاہیے تھا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ کے بعد وزیر داخلہ کی جانب سے جوابی پریس کانفرنس پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے لیے ان کے دفتر، ساتھی ججوں اور وکلاء برادری کی جانب سے یہ سوال سامنے آرہا ہے کہ کیا چوہدری نثار کو کل عدالت طلب کیا جائے؟

فواد چوہدری کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ انھوں نے احمد لدھیانوی سے ملاقات کی اہل سنت والجماعت سے نہیں، اسی طرح جلسے کی اجازت شہدا کونسل کو دی دفاع پاکستان کونسل کو نہیں۔

مزید پڑھیں:سانحہ کوئٹہ: 'وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ نے غلط بیانی کی'

رہنماء پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ کیا ہم نہیں جانتے کہ احمد لدھیانوی اور دفاع پاکستان کونسل سمیت کون کیا ہے؟

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر وزیر داخلہ نے استعفی نہیں دینا تھا تو اپنے وکیل کے ذریعے سپریم کورٹ میں اپنا موقف دیتے، وفاقی وزیر کی حیثیت سے انھوں نے سپریم کورٹ کے ایک جج کو جس طرح چیلنج کیا ہے بہت ہی نامناسب رویہ ہے.

انھوں نے الزام لگایا کہ پاکستان میں دہشت گردی کو بڑھاوا دینے والے چوہدری نثار ہیں۔

کمیشن کی رپورٹ پر تحریک چلنے کے امکان پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاناما معاملے پر تحریک پہلے ہی سے چل رہی ہے اس میں جو بھی ہمارے موقف کی حمایت کرتا ہے وہ ہمارے ساتھ آسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’سانحہ کوئٹہ رپورٹ کے بعد وزیراعظم کو استعفے کی پیشکش کی‘

پی ٹی آئی ترجمان نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کے سب نمائندے 1985 کے زمانے میں موجود ہیں اور پاکستان 2016 میں آگیا ہے میڈیا پاکستان میں پالیسی سیٹ کرتا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 'آپ مسلم لیگ ن کی نمائندگی کر رہے ہیں اس لیے میڈیا آپ کی بات سنتا ہے، انفرادی حیثیت میں شاید آپ کی بات سنی بھی نہ جائے'۔

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اسمبلی میں بیان دے کر کہتے ہیں سیاسی بیان تھا اور میڈیا میں بات کر کے کہتے ہیں کہ وہ ذاتی رائے تھی، 'یہ ملک اس طرح نہیں چل سکتا'۔

واضح رہے کہ سانحہ کوئٹہ پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل ایک رکنی انکوائری کمیشن کی جاری کردہ رپورٹ میں وزیر داخلہ کے کردار پر سوال اٹھایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سانحہ کوئٹہ پر صوبائی و وفاقی وزیر داخلہ نے غلط بیانی کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وزارت داخلہ کو اس کے کردار کا علم ہی نہیں۔

رپورٹ کے رد عمل میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کی، جسے عمران خان، بلاول بھٹو اور دیگر سیاسی رہنماوں نے تنیقد کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70افراد ہلاک

پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کمیشن رپورٹ اخبارات کے ذریعے پڑھی جس میں مرچ مصالحہ موجود تھا، ہمارا موقف سنے بغیر یکطرفہ رپورٹ کیسے سامنے آگئی؟

وزیر داخلہ نے مزید کہا تھا کہ وہ وزیر اعظم کے پاس گئے تھے اور انھیں پیش کش کی تھی کہ اگر ان کے بات کرنے سے حکومت کو مشکلات پیش آتی ہیں تو میں استعفیٰ دے دیتا ہوں تاکہ ریکارڈ درست کر سکوں، 'اسی لیے میں آج آپ کے سامنے کھڑا ہوں تاکہ آپ کو کہانی کا دوسرا رخ دکھا سکوں'۔

یاد رہے کہ 8 اگست کے روز بلوچستان بار ایسیوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد وکلاء کی بڑی تعداد سول ہسپتال پہنچی تھی جہاں ایک خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 70 کے قریب افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تعداد وکلاء کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024