شادی فالج سے نجات میں مددگار
کہا جاتا ہے کہ شادی وہ لڈو ہے جس نے نہیںکھایا وہ پچھتایا اور جس نے کھایا وہ بھی پچھتایا، مگر ایک بات واضح ہے کہ شادی شدہ ہونا آپ کو جان لیوا امراض سے زیادہ تحفظ دیتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
ڈیوک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق شریک حیات سے مضبوط تعلق لوگوں کے اندر فالج کے حملے سے بچنے کے امکانات بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق کے مطابق شریک حیات کا ساتھ کسی شادی شدہ شخص کے فالج کے بعد بچنے کے امکانات کو 71 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
دوسرے الفاظ میں تنہا یا کنوارے افراد میںفالج سے موت کا خطرہ 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق فالج کے بعد بچنے کا امکان اچھی نگہداشت، تعاون اور بحالی نو میں مدد کے نتیجے میں بڑھتا ہے جو شادی شدہ افراد کو میسر ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہی وہ بنیادی وجہ ہے جو شادی شدہ افراد کو فالج کے بعد صحت یاب ہونے میں مدد دیتی ہے یعنی ان کی نگہداشت کے لیے کوئی ساتھ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران فالج کے شکار ڈھائی ہزار کے قریب افراد کا پانچ سال تک جائزہ لیا گیا اور یہ نتیجہ نکالا گیا کہ شادی شدہ افراد میں غیر شادی شدہ لوگوں کے مقابلے میں زندہ بچنے کا امکان 71 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
تاہم جو لوگ ماضی میںشادی کے ٹوٹنے یا شریک حیات کی وفات کے باعث اس سے محروم ہوچکے ہوتے ہیں، ان میں بچنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق شادی کے بعد مضبوط رشتہ فالج جیسے مرض پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور مریض کی طویل زندگی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اکیلے ہونے یا شریک حیات سے محرومی کا تناﺅ فالج کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے خاص طور پر اگر متاثرہ فرد بڑھاپے کی عمر میں داخل ہوچکا ہو۔
یہ تحقیق طبی جریدے جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی۔