• KHI: Maghrib 7:00pm Isha 8:20pm
  • LHR: Maghrib 6:39pm Isha 8:06pm
  • ISB: Maghrib 6:47pm Isha 8:18pm
  • KHI: Maghrib 7:00pm Isha 8:20pm
  • LHR: Maghrib 6:39pm Isha 8:06pm
  • ISB: Maghrib 6:47pm Isha 8:18pm

شادی سے قبل خون کی جانچ: بل کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی

شائع December 15, 2016

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کی مخالفت کے باعث سینیٹ کی مشترکہ کمیٹی شادی سے قبل خون کی جانچ کے حوالے سے بل کو حتمی شکل دینے میں ناکام ہوگئی۔

اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ خون کی جانچ رضاکارانہ طور پر ہونی چاہیے، جبکہ حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ یہ بات توہین آمیز ہے کہ شادی سے قبل جوڑے کو خون کی جانچ کی ہدایت کی جائے۔

ہیومن رائٹس کمیشن (این سی ایچ آر) اور خواتین کی حیثیت سے متعلق نیشنل کمیشن (این سی ایس ڈبلیو) کے سربراہان جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان اور خاور ممتاز نے بل کی حمایت کی، لیکن وہ کمیٹی اراکین کو اس کے مسودے میں مزید بہتری کے لیے قائل کرنے میں ناکام رہے۔

کمیٹی نے آخر میں وزارت قانون و انصاف، انسانی حقوق، مذہبی امور اور قومی صحت سروسز کو ’دی پری میریٹل بلڈ اسکریننگ بل 2016‘ کا اتفاق رائے سے تیار کیا جانے والا مسودہ اگلے 3 ہفتوں کے اندر جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

یہ بل رواں سال جولائی میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر چوہدری تنویر کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تھیلیسیمیا سے متاثر بچوں کے لیے نئی امید

بل میں کہا گیا تھا کہ ’کیونکہ تھیلیسیمیا صحت کے بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے، اس لیے ملک سے اس مرض کے خاتمے کے لیے جوڑے کو شادی سے قبل اس کی جانچ کا پابند بنایا جائے۔‘

قانون و انصاف اور مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس ہوا ، تاکہ بل کے حوالے سے متعلقہ خدشات کو دور کرکے اسے حتمی شکل دی جاسکے۔

اجلاس کی صدارت سینیٹر محمد جاوید عباسی اور حافظ حمد اللہ نے کی۔

اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے خون کے ٹیسٹ کو رضاکارانہ بنانے کی سفارش کے جواب میں جسٹس چوہان نے کمیٹی اراکین کو دین اسلام اور اسلامی ممالک سے مثالیں دے کر بل کی شِقوں پر قائل کرنے کی کوشش کی۔

ویڈیو دیکھیں: خون کی کمی کے بعد تھیلیسیمیا کے مریض واپس لوٹنے پر مجبور

ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب میں پہلے ہی شادی سے قبل خون کی جانچ کو ضروری قرار دیا جاچکا ہے، جبکہ ترکی میں بھی اس حوالے سے قانون سازی ہوچکی ہے، تاکہ تھیلیسیمیا، ایچ آئی وی، ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی بیماریوں کو روکا جاسکے، جبکہ امام مالک نے بھی فائدہ مند قوانین بنانے کا کہا تھا۔‘

دوسری جانب ’این سی ایس ڈبلیو‘ کی خاور ممتاز نے بل کی حمایت کی تاہم ساتھ ہی انہوں نے اس میں ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس کے ٹیسٹ کو شامل کرنے کی بھی تجویز پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ ہماری لیبارٹریز کا معیار ناقص ہے، اس لیے قانون سازی اس طرح ہونی چاہیے جس سے جانچ کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے، رعایتی سروس فراہم کی جانی چاہیے اور شادی سرٹیفکیٹ میں میڈیکل ٹیسٹ کا خصوصی سیکشن ہونا چاہیے۔

بل پیش کرنے والے چوہدری تنویر نے کہا کہ ’دیگر ٹیسٹ شامل کرنے سے بل پیچیدہ ہوجائے گا، کیونکہ لوگ ایچ آئی وی کے حوالے سے بات نہیں کرنا چاہتے۔‘

وزارت انسانی حقوق کے نمائندے نے اجلاس کے دوران کہا کہ ’چونکہ تھیلیسیمیا کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی کی کمی ہے، اس لیے رضاکارانہ ٹیسٹ کی سفارش کی جانی چاہیے۔‘

اگرچہ اس بات کا امکان تھا کہ وزارت صحت بل کی حمایت کرے گی، لیکن ’نیشنل بِلڈ ٹرانفیوژن پروگرام‘ کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر حسن عباس ظہیر نے کہا کہ ’سرکاری ہسپتال پہلے ہی بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور اگر اس بل کی منظوری دے دی جاتی ہے تو ہسپتال مزید لوگوں کو سروسز فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں۔‘

مزید پڑھیں: تھیلیسیمیا کا شکار دس بچے ایڈز میں مبتلا

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان میں تھیلیسیمیا کا مرض چند خاندانوں تک محدود ہے، اس لیے پوری آبادی کے بجائے صرف ان خاندانوں پر توجہ دی جانی چاہیے، جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) صحت کے ضروری ٹیسٹ کے لیے مدد فراہم نہیں کرتا۔‘

وزارت مذہبی امور کے نمائندے کا کہنا تھا کہ ’مذہبی اقلیتوں کو بھی بل پر بحث میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ معلوم ہوسکے کہ آیا انہیں بل کی کسی شق پر کوئی اعتراض تو نہیں۔‘

اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز ڈاکٹر اشوک کمار اور گیان چند نے بل کی حمایت کی۔

تاہم حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ ’اختلاف رائے کی وجہ سے بل جلد بازی میں منظور نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ان ٹیسٹ کو توہین سمجھا جاتا ہے، اس لیے بل کو فوری منظور کرنا دانشمندی نہیں ہوگی۔


یہ خبر 15 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 26 اپریل 2025
کارٹون : 25 اپریل 2025