جب عثمان خواجہ کو پاکستانی کھلاڑی سمجھ لیا گیا
پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کے لیے اُس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب آسٹریلیا کے گابا کرکٹ اسٹیڈیم کے اسٹاف نے انھیں پاکستانی کھلاڑی سمجھ کر مہمان ٹیم کے ڈریسنگ روم کی راہ دکھا دی۔
کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق ٹیسٹ بیٹسمین عثمان خواجہ گابا کرکٹ اسٹیڈیم کی سیڑھیوں پر بیٹھے ڈریسنگ روم کا دروازہ کھلنے کا انتظار کر رہے تھے کہ کوئینز لینڈ کرکٹ کی ایک عہدیدار اُن تک پہنچی۔
عثمان خواجہ نے ان سے ڈریسنگ روم کا لاک کھولنے کو کہا جس پر مذکورہ عہدیدار انھیں مہمان (پاکستان) ٹیم کے ڈریسنگ روم کی طرف لے گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ڈریسنگ روم میں داخل ہونے پر عثمان خواجہ کو احساس ہوا کہ وہ غلط جگہ آگئے ہیں اور انھوں نے کہا، 'اوہ نہیں، شکریہ'۔
عثمان خواجہ 25 برس قبل اپنے اہلخانہ کے ہمراہ اُس وقت آسڑیلیا منتقل ہوگئے تھے، جب ان کی عمر محض ساڑھے 4 برس تھی، 2008 کے بعد سے وہ اپنے رشتے داروں سے ملنے بھی وہاں نہیں جاسکے۔
اسلام آباد میں پیدا ہونے والے آسٹریلوی بلے باز نے تسلیم کیا کہ پاکستان اب بھی ان کا 'ایک بہت بڑا حصہ' ہے۔
عثمان کا کہنا تھا کہ ان کے والدین نے اس بات کو نوٹ کیا کہ وہ اُس ملک کے خلاف کھیل رہے ہیں، جہاں وہ پیدا ہوئے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی اس بارے میں نہیں سوچا۔
ان کا کہنا تھا 'میرے والدین اب خالص آسٹریلوی ہیں، وہ پاکستان ٹیم کو سپورٹ نہیں کرتے، وہ بس یہ چاہتے ہیں کہ میں چاہے کسی بھی ٹیم کے خلاف کھیل رہا ہوں، میں آسٹریلیا کی جیت میں اہم کردار ادا کروں اور اس میں کوئی متنازع بات نہیں ہے'۔
عثمان خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ 'وہ اکثر اپنے والدین کے ساتھ اردو میں بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم وہ ان کی جیسی اچھی نہیں ہوتی، لیکن وہ میری بات سمجھ جاتے ہیں، لہذا میں جب بھی اپنے والدین کے ساتھ ہوتا ہوں تو یہ میری زندگی کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے'۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 3 میچوں کی ٹیسٹ سیریز کا آغاز 15 دسمبر کو ہوگا اور عثمان خواجہ پہلی بار پاکستان کے خلاف آسٹریلوی ٹیسٹ اسکواڈ کا حصہ ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں