• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 4:41pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 4:48pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 4:41pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 4:48pm

استنبول: فٹ بال گراؤنڈ کے باہر 2 دھماکے،44افراد ہلاک

شائع December 11, 2016 اپ ڈیٹ December 12, 2016
دھماکے کے بعدریکسیو  ٹیموں نے جائے وقوع سے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا — فوٹو: اے ایف پی
دھماکے کے بعدریکسیو ٹیموں نے جائے وقوع سے لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا — فوٹو: اے ایف پی

استنبول: ترکی کے شہر استنبول میں فٹ بال گراؤنڈ کے باہر ایک منٹ کے وقفے سے ہونے والے 2 دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 44 ہوگئی۔

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والے ان بم دھماکوں میں 166 زخمی بھی ہوئے تھے اور یہ دھماکے فٹ بال گراؤنڈ میں 2 مقامی ٹیموں کا میچ ختم ہونے کے کچھ دیر بعد ہی ہوئے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں 36 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

ترکی کے نائب وزیر اعظم نعمان کارتولمس نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ پہلا کار دھماکہ ووڈافون ایرینا نامی اسٹیڈیم کے باہر ہوا جب کہ 45 سیکنڈ کے وقفے کے بعد ایک خودکش حملہ آور نے خود کو پارک کے برابر میں کھڑے پولیس اہلکاروں کے سامنے دھماکہ خیز مواد سے اڑاد دیا۔

قبل ازیں ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئلو کے مطابق کہ'تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 38 تک پہنچ چکی ہے جن میں سے 30 پولیس اہلکار ہیں، 7 عام شہری ہیں جبکہ ایک کی شناخت نہیں ہوسکی'۔

واقعے کا ذمہ دار کرد علیحدگی جنگجوئوں کو ٹھہرایا جارہا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے دھماکوں کو پولیس اور عوام پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد حملوں کا مقصد فٹ بال میچ دیکھنے کے لیے آنے والے ہزاروں لوگوں کو نشانہ بنانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی: شادی کی تقریب میں دھماکا، 50 افراد ہلاک
دھماکے کے مقام پر ایک تباہ شدہ گاڑی کھڑی ہے — فوٹو/ رائٹرز
دھماکے کے مقام پر ایک تباہ شدہ گاڑی کھڑی ہے — فوٹو/ رائٹرز

رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ ہمیں اللہ کی مرضی پر شک نہیں ہونا چاہئیے، ہم ایک قوم بن کر فوج کی مدد سے دہشت گردی پر جلد قابو پالیں گے۔

ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سوئلو کے مطابق پہلا کار دھماکہ بئشکتاش اور برساسپور فٹ بال ٹیموں کے درمیان ہونے والے میچ کے اختتام کے بعد سیکیورٹی کے لیے کھڑے اہلکاروں کے قریب ہوا جب کہ دوسرے دھماکے میں خودکش حملہ آور نے خود کو پارک کے قریب کھڑے پولیس اہلکاروں کے سامنے اڑایا۔

وزیر داخلہ کے مطابق دھماکوں کے نتیجے میں پولیس چیف اور اعلیٰ افسران سمیت30 اہلکار جب کہ7 عام شہری ہلاک ہوئے، دھماکوں میں زخمی ہونے والے 6 افراد کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے، جب کہ 17 زخمیوں کی سرجری کی جا رہی ہے۔

سلیمان سوئلو کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد جائے وقوع سے 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم حکام کا خیال ہے کہ ان میں سے کوئی بھی شخص دھماکوں میں ملوث نہیں۔

مزید پڑھیں: ترکی میں کار بم دھماکے، 30 افراد ہلاک

بئشکتاش اور برساسپور فٹ بال ٹیموں نے دھماکوں کی مذمت کی ہے جبکہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ ترکی کے تمام اسٹیڈیمز میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

فٹ بال گراؤنڈ کے قریب ہی واقع ایک مسجد میں صفائی کا کام کرنے والے عمر یلماز نے خبر رساں رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ہوٹل میں بیٹھے چائے پی رہے تھے کہ یکے بعد دو دھماکے ہوئے، دھماکوں سے اٹھنے والے آگ کے شعلے آسمان سے باتیں کررہے تھے۔

عمر یلماز کے مطابق دھماکے کے وقت سیکڑوں فٹ بال شائقین ہوٹل پر چائے پی رہے تھے، دھماکے کے بعد لوگ میزوں کے نیچے چھپ گئے جب کہ خواتین نے خوف کے مارے رونا شروع کردیا تھا۔

دھماکوں کے بعد ترک وزیر کھیل اکف کاگزائے کلف نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ دھماکوں سے قوم کے اتحاد اور یکجہتی کو شکست نہیں دی جاسکتی، وزیر ٹرانسپورٹ نے بھی دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے دھماکوں کو دہشت گردی قرار دیا۔

ادھر نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹالٹن برگ نے بھی دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں دہشت گردی کی ہولناک کارروائی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی میں تین ماہ کیلئے ایمرجنسی نافذ

واضح رہے کہ ترکی نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن(نیٹو) افواج کا ممبر ملک ہے، ترکی داعش کے خلاف امریکی سرپرستی میں بنے اتحاد کا حصہ بھی ہے، ترکی نے رواں برس اگست میں داعش کے خلاف شام میں فوجی آپریشن بھی شروع کیا تھا، جب کہ ترکی کو اپنے ملک کے جنوب مشرقی حصے میں کرد بغاوت کا سامنا بھی ہے۔

فٹ بال گراؤنڈ کے باہر ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے، مگر یہ دھماکے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب داعش نے ایک ہفتہ قبل ہی ترکی کے سیکیورٹی اہلکاروں سمیت، میڈیا اور کاروباری مراکز کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی رواں برس ترکی کے دارالحکومت انقرہ اور استنبول سمیت دیگر شہروں میں متعدد دھماکے ہوچکے ہیں،کچھ لوگ دھماکوں کے الزامات داعش پر عائد کرتے ہیں جب کہ بعض افراد کا خیال ہے کہ دھماکوں کے پیچھے کردش جنگجوؤں کا ہاتھ ہے۔

ترکی میں رواں برس جولائی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد دھماکوں اور دہشت گردی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے،رواں برس استنبول کے اتاترک ایئرپورٹ پر دھماکے سے بھی 45 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔


کارٹون

کارٹون : 18 اپریل 2025
کارٹون : 17 اپریل 2025