• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

ڈی ٹی ایچ یا کیبل سروس، آپ کے لیے کون سی بہتر؟

شائع December 14, 2016 اپ ڈیٹ December 16, 2016

انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ وہ ہمیشہ بہتر سے بہتر اور خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے۔ ارتقاء کے اس سفر میں حضرت انسان نے اپنے لیے تفریح کے بے شمار ذرائع پیدا کیے ہیں جن میں سے ایک سستا ذریعہ ٹیلی وژن ہے جو امیر اور غریب ہر کس و ناکس کی پہنچ میں ہے۔

بلیک اینڈ وائٹ کے بعد 1960 میں رنگین ٹی وی کی ایجاد نے تفریح کی اس دنیا میں رنگ بھرے تو 1980 کی دہائی میں ڈش اینٹینا کی ایجاد سے ٹی وی کی دنیا میں انقلاب آیا۔

ٹرانزسٹرل نیٹ ورک سے چند ایک ملکی چینلز تک محدود ٹی وی ناظرین نے ڈش اینٹیا کی بدولت دنیا بھر کے سینکڑوں ٹی وی چینلز تک رسائی حاصل کر لی۔

اینالاگ سیٹلائٹ چینل (analogue satellite channel) سے ڈیجیٹل اور پھر ڈیجیٹل سے ایچ ڈی کی جدید ٹیکنالوجی کے سفر کے دوران 1990 کی دہائی میں کیبل ٹی وی سسٹم کا نظام بھی اپنا جال پھیلا چکا تھا۔

بھاری بھرکم اور سنبھالنے میں مشکل ڈش اینٹینا کے بجائے محض ایک تار کے ذریعے بیسیوں چینلز تک رسائی کے اس نظام نے جلد عوام میں مقبولیت حاصل کر لی، جو ڈش کے مقابلے انتہائی کم خرچ تھا۔

لیکن کوئی بھی چیز اپنی ذات میں مکمل اور نقائص سے خالی نہیں ہوتی۔ نظام خواہ کیسا بھی ہو اس میں بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے۔

کیبل ٹی وی نے مقبولیت تو حاصل کی لیکن ناقص تصویر اور آواز کے ساتھ معیاری چینلز کے نہ ہونے، نیز بجلی کی لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل کی بدولت کیبل ٹی وی سسٹم عوام کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔

ایسے میں اگر آپ کو گھر بیٹھے کیبل ٹی وی سسٹم کا متبادل صاف تصویر اور آواز کی عمدہ کوالٹی کے ساتھ مل رہا ہو تو یقیناً ایسا نظام آپ کی اول ترجیح ہوگا۔

یہی وجہ تھی کہ انڈین ڈی ٹی ایچ کا غیر قانونی سسٹم پاکستان میں جڑ پکڑ گیا اور تقریباً پچاس لاکھ پاکستانی گزشتہ پندرہ برسوں میں غیر قانونی ڈی ٹی ایچ کے صارف بنے۔

ملک میں ایک غیر قانونی سروس اور ملکی سرمایہ مسلسل بیرون ملک منتقل ہونے کے باوجود پاکستان میں ڈی ٹی ایچ کو متعارف کرنے کے معاملے میں لیت و لعل سے کام لیا جاتا رہا۔

بالآخر پیمرا نے اس غیر قانونی ڈی ٹی ایچ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے بند کرنے کے ساتھ پاکستان میں ڈی ٹی ایچ سروس کو متعارف کرنے کا فیصلہ کیا اور نومبر میں ڈی ٹو ایچ کے لائسنس کی نیلامی ہوئی۔

پڑھیے: غیر قانونی ڈی ٹی ایچ کا قانونی متبادل کیا ہے؟

اب یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ جلد ہی پاکستان میں ڈی ٹی ایچ سروس اپنا کام شروع کر دے گی۔

ڈی ٹی ایچ کے منفی پہلو

جیسا کہ شروع میں عرض کیا، ہر نظام میں کچھ مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں، اسی طرح ڈی ٹی ایچ آپ کو بہتر معیار کی تصویر اور آواز تو فراہم کرے گا لیکن کیبل ٹی وی کی نسبت مہنگا ہوگا۔

جہاں کیبل دو سو سے چار سو روپے کی ماہانہ فیس کے عوض ایک غریب آدمی کی پہنچ میں ہے، وہیں ڈی ٹی ایچ کے سات سو سے دو ہزار تک کے ماہانہ اخراجات ایک عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوں گے۔

کیبل ٹی وی کے لیے آپ کو تار کے علاوہ کسی چیز کی ضروت نہیں ہوتی لیکن ڈی ٹی ایچ کے سیٹ ٹاپ باکس اور ایک چھوٹے ڈش اینٹینا کے لیے آپ کو اضافی چار سے پانچ ہزار روپے ادا کرنا پڑیں گے جو ایک عام کیبل ٹی وی صارف پر اضافی بوجھ ثابت ہوگا۔

کیبل ٹی وی کے ایک کنکشن پر آپ ایک سے زائد ٹی وی سیٹ چلا سکتے ہیں اور ان پر اپنی مرضی کے الگ الگ چینلز بھی دیکھ سکتے ہیں لیکن ڈی ٹی ایچ باکس پر آپ ایک وقت میں صرف ایک ٹی وی سیٹ ہی چلا سکتے ہیں۔

اگر آپ ایک باکس کی نشریات گھر میں ایک سے زائد ٹی وی سیٹ پر چلانے کا انتظام کر بھی لیں، تو بھی ان پر آپ الگ الگ چینل نہیں دیکھ پائیں گے جس کے لیے آپ کو بہرحال ایک سے زیادہ ڈی ٹی ایچ باکس خریدنے پڑیں گے اور ہر باکس کے لیے علیحدہ پیکج لینا پڑے گا جو کافی اخراجات کا متقاضی ہوگا۔

کیبل سسٹم کی نشریات کو بالعموم بارش اور شدید دھند کے دوران کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہوتا لیکن ڈی ٹی ایچ کی نشریات بارش اور دھند سے بہت جلد متاثر ہو کر کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں کیوں کہ خراب موسم کے باعث ڈی ٹی ایچ سیٹلائٹ کے سگنل ٹھیک سے موصول نہیں ہو پاتے۔

کیبل ٹی وی پر کسی مخصوص چینل کے لیے آپ اپنے کیبل آپریٹر سے کہہ کر وہ چینل کیبل پر سیٹ کروا سکتے ہیں لیکن ڈی ٹی ایچ پر آپ وہی چینل دیکھ سکتے ہیں جس کا آپ نے پیکج لیا ہوا ہے۔ اس پیکج کے علاوہ کسی چینل کے حصول کے لیے آپ کو الگ سے پیکج لینا پڑے گا یا اس ایک چینل کو ایکٹیو کرنے کے لیے علیحدہ فیس ادا کرنی ہوگی۔

کیبل ٹی وی کی نشریات میں کسی خرابی کی صورت میں آپ کی ایک کال پر کیبل آپریٹر گھر پہنچ کر آپ کا مسئلہ حل کر سکتا ہے لیکن ڈی ٹی ایچ نشریا ت میں کسی خرابی کی صورت میں آپ کو اپنے ڈی ٹی ایچ سروس کی ہیلپ لائن پر کال کرنی پڑے گی جس میں کافی وقت لگتا ہے۔

کیبل ٹی وی کی فیس کی ادائیگی میں کسی قسم کی تاخیر سے بالعموم فرق نہیں پڑتا اور نشریات بدستور جاری رہتی ہے، لیکن ڈی ٹی ایچ میں پیکج ختم ہونے کے ساتھ ہی نشریات بند کر دی جائے گی۔

ڈی ٹی ایچ میں دو طرح کی پکچر کوالٹی کے حامل سیٹ ٹاپ بکس آپ کو مہیا کیے جاتے ہیں، ایک ایس ڈی یعنی اسٹینڈرڈ ڈیفینیشن اور دوسرا ایچ ڈی یعنی ہائی ڈیفینیشن۔ ایس ڈی کی نسبت ایچ ڈی نشریات کی پکچر کوالٹی بہتر ہوتی ہے۔

اگر آپ ڈی ٹی ایچ سروس لگوانا چاہتے ہیں تو یہ بات مدنظر رکھیں اور پہلے سے طے کر لیں کہ آپ ایس ڈی کا حامل ڈی ٹی ایچ لگوانا چاہتے ہیں یا ایچ ڈی کی خصوصیت کا حامل ڈی ٹی ایچ لگوانا چاہتے ہیں۔

کیوں کہ اگر ایک دفعہ آپ نے ایس ڈی معیار کا حامل ڈی ٹی ایچ لگوا لیا تو ایچ ڈی چینل کی نشریات دیکھنے کے لیے آپ کو ایس ڈی کا حامل ڈی ٹی ایچ ترک کرنا پڑے گا کیوں کہ آپ ایس ڈی سیٹ ٹاپ باکس پر ایچ ڈی چینل کی نشریات نہیں دیکھ سکتے۔

ضمناً ایک بات عرض کرتا چلوں کہ بعض ٹی وی چینلز اپنی ایس ڈی کی نشریات ترک کر کے ایچ ڈی پر منتقل کر چکے ہیں اور مستقبل میں ایس ڈی چینلز کا ایچ ڈی پر منتقلی کا سلسلہ جاری رہے گا، اس لیے ڈی ٹی ایچ لگوانے سے پہلے ایچ ڈی اور ایس ڈی چینل اور ڈی ٹی ایچ باکس کے بارے میں اچھی طرح چھان بین کر لیں۔

تصویر اور آواز کا معیار بہتر ہونے کی وجہ سے ایچ ڈی سیٹ ٹاپ باکس نہ صرف ایس ڈی کی نسبت مہنگے ہوتے ہیں بلکہ ان کے پیکج بھی ایس ڈی کی نسبت مہنگے ہوتے ہیں۔

نیز ایچ ڈی کی نشریات دیکھنے کے لیے آپ کے پاس ایچ ڈی کے معیار کا ٹی وی ہونا بھی ضروری ہے، تب ہی آپ ایچ ڈی نشریات کا صحیح لطف اٹھا سکیں گے۔

ڈی ٹی ایچ کے مثبت پہلو

یہ تو تھا ڈی ٹی ایچ سروس کا اجمالی تعارف اور اس میں موجود چند قباحتیں لیکن ڈی ٹی ایچ کی بعض خصوصیات ایسی ہیں جو اسے کیبل ٹی وی سے کہیں زیادہ بہتر سہولت بناتی ہیں۔

اس سروس کے ذریعے آپ کو کیبل ٹی وی کی نسبت زیادہ بہتر تصویر اور آواز کے ساتھ ایس ڈی اور ایچ ڈی چینل کی نشریات موصول ہوں گی۔

کیبل آپریٹر کی جانب سے نشر کیے جانے والے اشتہارات کے انبار سے آپ کی جان چھوٹ جائے گی۔

اگر آپ کے پاس بجلی کا متبادل ہے تو لوڈ شیڈنگ کے دوران آپ مسلسل ڈی ٹی ایچ نشریات دیکھ سکتے ہیں جبکہ لوڈ شیڈنگ کیبل ٹی وی کی نشریات میں تعطل کا ایک بڑا باعث بنتی ہے۔

ڈی ٹی ایچ کی بدولت آپ دنیا بھر کے تقریباً ایک ہزار چینل تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں لیکن کیبل پر آپ کو زیادہ سے زیادہ لگ بھگ سو چینل ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

ڈی ٹی ایچ میں آپ چینل کے کسی منظر کو روک سکتے ہیں۔ اپنے پسندیدہ پروگرام کو ریکارڈ بھی کر سکتے ہیں لیکن کیبل ٹی وی میں ایسا کرنا ممکن نہیں۔

ڈی ٹی ایچ باکس پرآپ اپنے ریموٹ کا بٹن دبا کر گزشتہ اور آنے والے پروگراموں کا شیڈول دیکھ سکتے ہیں۔ نیز اپنے باکس کو کسی چینل کے کسی مخصوص پروگرام کے وقت پر سیٹ کر دیں اور تب تک مختلف چینلز دیکھتے رہیں، جیسے ہی آپ کے مطلوبہ چینل پر پروگرام شروع ہوگا آپ کا ڈی ٹی ایچ باکس خود بخود اس چینل کو آپ کے ٹی وی پر ٹیون کر دے گا، اس سہولت کا کیبل پر تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

کیبل پر آپ صرف نشریات موصول کر سکتے ہیں لیکن کوئی پیغام وغیرہ ارسال نہیں کر سکتے۔ چینل تبدیل کرنے کے علاوہ آپ کے پاس نشریات کے حوالے سے نہ تو کوئی اختیار ہوتا ہے اور نہ ہی سروس میں کوئی عمل دخل ہوتا ہے، لیکن ڈی ٹی ایچ پر آپ آن لائن گیمز وغیرہ بھی کھیل سکتے ہیں۔

(اضافی رقم کی ادائیگی کے ساتھ ) کسی مخصوص چینل کو ایکٹو کرواسکتے ہیں۔ پروگرام کو پاز، ریوائنڈ یا ریکارڈ کر سکتے ہیں، نیز ڈی ٹی ایچ فراہم کرنے والی کمپنی کو میسج بھی بھیج سکتے ہیں۔ یہ وہ ممکنہ سہولیات ہیں جو ڈی ٹی ایچ سروس کے ساتھ آپ کو میسر ہوں گی۔

غیر قانونی ڈی ٹی ایچ پر پابندی کے بعد پاکستانی صارفین اپنے قانونی و ملکی ڈی ٹی ایچ کے انتظار میں ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ سہولت کب تک سیٹلائیٹ چینل کے پاکستانی ناظرین کو مہیا ہوتی ہے۔

مدثر ظفر

مدثر ظفر پیشے سے ہومیو فزیشن ہیں اور مطالعے و تحریر کا شوق رکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (4) بند ہیں

SAbir Hussain Dec 14, 2016 11:25pm
کیبل بہتر ہے اسلئے کہ ہم ان سے اپنی مرضی کے پروگرامز چکوال سکتے ہیں اور فیس میں بھی رعایت اور اپنی مرضی کے وقت پےمنڈ کرتے ہیں
SAbir Hussain Dec 14, 2016 11:29pm
کیبل بہتر ہے
عا طف Dec 15, 2016 03:39am
DTH is better in every possible way and price would be same approximately. I will give you simple example, do you watch Black and white TV now or you prefer it over colour TV? No, because it is old technology just like Cable TV.
nAEEM Dec 15, 2016 02:03pm
D T H SARVIC GAREBO KA LIYA NHE HA...........

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024