'پاکستان کیلئے ورلڈ چیمپیئن باکسر بننا چاہتا ہوں'
پاکستان میں جہاں ایک طرف کھیلوں کو فروغ دینے کے حوالے سے وسائل کی کمی اور انتظامات کا فقدان ہے، وہیں حال ہی میں فلپائن کے گیمل میگرامو کو شکست دے کر ورلڈ باکسنگ کونسل کا سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیتنے والے پاکستانی باکسر محمد وسیم ورلڈ چیمپیئن بن کر ملک کا نام روشن کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے محمد وسیم کا کہنا تھا کہ وہ اب مزید بڑے باکسرز کو چیلنج کرکے پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا 'مجھے اس بات پر فخر اور خوشی ہے کہ میں ایک عالمی مقابلے میں اپنے ملک کا جھنڈا بلند کرکے آیا ہوں اور اب آگے بھی اسی طرح سے کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ورلڈ چیمپیئن بننا چاہتا ہوں'۔
اس سوال پر کہ کوئٹہ جیسے شہر میں رہتے ہوئے انھیں باکسنگ کا شوق کیسے ہوا؟محمد وسیم کا کہنا تھا کہ وہ بچپن میں اُس وقت کے مشہور باکسر محمد علی سمیت دیگر باکسرز کو دیکھتے تھے، لیکن اب بہت سے نئے باکسرز بھی میدان میں ہیں جن سے انہیں اس کھیل کو سیکھنے کا موقع ملا۔
انھوں نے کہا کہ باکسنگ ایک ایسا کھیل ہے جس میں سخت محنت درکار ہوتی ہے اور جب انھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تو ان کے گھر کے باہر صرف ایک چھوٹا سا جم تھا جس کے بعد انھوں نے پاکستان کے لیے باقاعدہ نمائندگی کرنا شروع کی۔
محمد وسیم کا کہنا تھا کہ باکسنگ میں وہ لوگ حصہ لیتے ہیں جو بہت غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ ایسا کھیل ہے جو انسان کو سڑک سے اٹھا کر ارب پتی بنا دیتا ہے، لیکن پاکستان میں ایسے بے شمار باکسرز ہیں جن کو لوگ جانتے تک نہیں ہیں۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ وسسائل کی کمی اور فنڈز نہ ہونے کے باعث انھیں کس طرح کی مشکلات کا سامنا ہوا؟ تو ان کا کہنا تھا وہ واپڈا کے لیے کھیلتے ہیں اور پاکستان میں ان کا ایک ٹرینر بھی ہے جو اس سلسلے میں ان کی مدد کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پروفیشنل باکسنگ میں کافی زیادہ رقم اور کمپنیوں کا مالی تعاون درکار ہوتا ہے اور اس وقت انھیں کورین اسپانسرز کی حمایت حاصل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ اب تک انھیں پاکستان سے کسی قسم کی مالی مدد نہیں ملی، لیکن پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی نے انہیں اپنی فرنچائز کا سفیر بنانے کا اعلان کیا ہے اور انھوں نے اگلے مقاملے میں تعاون کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی ہے۔
مزید پڑھیں: محمد وسیم کو پشاور زلمی کا سفیر بنانے کا اعلان
محمد وسیم نے بتایا کہ اب آگے بہت بڑا مقابلہ ہوگا جس کے لیے انہیں مالی تعاون کی بہت ضرورت ہے۔
پاکستانی باکسر کا یہ بھی کہنا تھا کہ حالیہ مقابلے میں وہ مالی طور پر کافی پریشان تھے، کیونکہ کوریا کی کمپنیوں نے بھی ان کے لیے تعاون کرنے سے انکار کردیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستانی باکسر محمد وسیم نے حال ہی میں فلپائن کے گیمل میگرامو کو شکست دے کر ورلڈ باکسنگ کونسل کے سلور فلائی ویٹ ٹائٹل کا کامیابی سے دفاع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وسیم سلور فلائی ویٹ ٹائٹل کے دفاع میں کامیاب
جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں دونوں باکسرز کے درمیان سخت مقابلہ ہوا جبکہ 12 راؤنڈ تک جاری رہنے والے مقابلے کے بعد وسیم نے محض ایک پوائنٹ کے فرق سے فتح حاصل کی۔
یہ محمد وسیم کے پروفیشنل کیرئیر کی پانچویں فائٹ تھی اور وہ اب تک ناقابل شکست ہیں۔
'فیلکن خان' کے نام سے مشہور کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے باکسر کی اس شاندار کامیابی کے بعد عالمی رینکنگ میں مزید بہتری کی امید بھی پیدا ہوئی ہے۔