ماحولیاتی تبدیلی سے گریٹ بیرئیرریف ’مردہ‘
سائنسدان یہ بات سامنے لے کر آئے ہیں کہ آسٹریلیا کی گریٹ بیرئیر ریف (عظیم سد مرجان) کے گرد موجود گرم پانی گذشتہ 9 ماہ کے دوران 7 کلومیٹر تک پھیلی مونگوں کی چٹان (کورل ریف) کے دو تہائی حصے کو مردہ کرنے کا سبب بن چکا ہے۔
برطانوی خبرساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیریٹیج سائٹ کا بتانا ہے کہ کورل ریف کو پہنچنے والا یہ نقصان آج تک ریکارڈ کیے جانے والے تمام نقصانات سے بڑا ہے جس سے یہاں پر سیاحت کا شعبہ شدید متاثر ہوسکتا ہے۔
ریف کا دورہ کرنے والے محقق پروفیسر انڈریو بیئرڈ کہتے ہیں کہ کورلز کے متاثر ہونے کا عمل مسلسل جاری ہے۔
کورلز بلیچ ہونا اس وقت شروع ہوتی ہیں، جب پانی کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہو، تیز درجہ حرارت کی وجہ سے کورلز پر موجود زندہ آبی حیات گھٹتی جاتی ہے اور کورل سخت اور پتھریلی ہونے لگتی ہے، تاہم بلیچنگ سے کم متاثر ہونے والی کورلز کو اگر کم درجہ حرارت ملے تو وہ واپس سے اپنی اصل حالت میں بھی آسکتی ہے ۔
سروے کے مطابق ایسا اکثر جنوبی حصے میں ہوتا ہے جہاں کورل کے متاثر ہونے کی شرح کافی کم ہے۔
یوں تو بلیچنگ کا عمل قدرتی ہے لیکن سائنسدان فکرمند ہیں کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سمندر کے درجہ حرارت میں ہونے والا اضافہ بھی کورل کو پہنچنے والے نقصان میں اضافے کا سبب بن رہا ہے، اور اس سے سمندر کی تہہ میں موجود آبی حیات کو ناقابل تلافی نقصان کا بھی خدشہ ہے.
رواں سال جون میں اپنی انتخابی مہم کے دوران آسٹریلیوی وزیراعظم میلکوم ٹرنبل کی جانب سے کورل ریف کے تحفظ کے لیے 1 بلین آسٹریلوی ڈالرز جاری کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ماحولیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار زمین سے حرارت کے اخراج کو روکتی ہے اور گلوبل وارمنگ کا سبب بنتی ہے اور آسٹریلیا چونکہ توانائی کے حصول کے لیے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس پر انحصار کرتا ہے، جس سے اس کی فضا میں کاربن کا اخراج بھی زیادہ ہے۔
ماحولیات کے ماہر چارلی ووڈ ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کو ہی گریٹ بیرئیر ریف کی ہلاکت کی وجہ قرار دیتے ہیں.
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ کوئلے، تیل اور گیس کا مسلسل جلایا جانا ماحول کو بری طرح سے تباہ کررہا ہے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں بھی گریٹ بیرئیر ریف کا لطف اٹھا سکیں تو ہمیں حیاتیاتی ایندھن کے استعمال کو روکنا ہوگا۔