'نامزد چیف ڈپلومیٹک معاملات کے بجائے فوج پر توجہ دیں گے'
صدر ممنون حسین کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کی تجویز پر لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نیا آرمی چیف مقرر کرنے کے فیصلے کو مختلف حلقوں کی جانب سے سراہتے ہوئے امید ظاہر کی گئی ہے وہ ڈپلومیٹک معاملات کے بجائے فوج پر زیادہ توجہ دیں گے۔
کئی ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں اور افواہوں کے بعد نئے آرمی چیف کا نام سامنے آنے پر تجزیہ نگاروں اور سیاسی شخصیات نے لیفٹنٹ جنرل قمر باجوہ کو مبارکباد اور نیک تمناؤں کے پیغامات دیے۔
نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار طلعت مسعود کا کہنا تھا کہ’جنرل قمر جاوید باجوہ کی سروس زیاد تر کشمیر میں رہی ہے اور وہ اس علاقے کی ہر ایک چیز سے اچھی طرح واقف ہیں، انڈیا کو بھی سمجھنا چاہیئے کہ اپنی جارحانہ پالیسیوں میں تبدیلی لائے‘۔
انہوں نے کہا کہ نامزد آرمی چیف ڈپلومیٹک معاملات کے بجائے فوج پر زیادہ توجہ دیں گے۔
دوسری جانب سینئر تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کا کہنا تھا کہ’نئے چیف آف آرمی اسٹاف کے سامنے بھی وہی چیلنجز ہیں جو راحیل شریف کے سامنے تھے اور انہیں راحیل شریف کے نامکمل کاموں کو مکمل کرنا ہوگا‘۔
سینئر تجزیہ کار رسول بخش رئیس نے نجی ٹی وی کے شو میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ’یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ میدان جنگ میں اور مختلف نوعیت اور علاقوں پر کام کرنے کا تجربہ رکھنے والے شخص کا آرمی چیف کی پوزیشن پر تقرر ہوا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ جنرل قمر باجوہ کا تجربہ اور قائدانہ صلاحیتیں ہی ہیں جو انہیں اس مقام تک لے کر آئیں۔
معروف تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ’نامزد آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی وہی چیلنج درپیش ہیں جو جنرل راحیل شریف کو تھے، آپریشن ضربِ عضب مکمل ہوچکا ہے لیکن ٹی ڈی پیز کی بحالی کا کام اب بھی باقی ہے، کراچی میں جاری آپریشن بھی اہم مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، جبکہ لائن آف کنٹرول پہ انڈیا کا بڑھتا ہوا دباؤ بھی ایک بڑا چیلنج ہے‘۔
ڈاکٹر حسن عسکری کے مطابق، پاک افغان سرحد پر معاملات کا کنٹرول حاصل کرنا بھی نہایت اہم ہے تاکہ افغانستان سے دہشت گرد گروپ پاکستان کی سرحد میں داخل نہ ہوسکیں۔
تجزیہ کار شاہد امین نے نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’نامزد آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا کشمیر کے حوالے سے کافی تجربہ ہے اور موجودہ صورتحال میں اس تجربے کی بڑی ضرورت بھی تھی‘۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ جنرل قمر باجوہ کی پہلی ذمہ داری لائن آف کنٹرول پر حالات کو کنٹرول کرنا ہوگی۔
دوسری جانب نئے آرمی چیف کی تقرری کی خبر سن کر ان کے آبائی شہر گجرانوالہ میں شہریوں نے مٹھائیاں تقسیم کیں اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کرکے خوب جشن منایا۔
سیاسی شخصیات کی جنرل قمر باجوہ کو مبارک باد
سیاسی شخصیات نے بھی نامزد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹویٹس کے ذریعے مبارکباد دیں اور اپنی امیدوں اور توقعات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے نئے چیف آف آرمی اسٹاف اور چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو مباکباد دیتے ہوئے پاکستان کے لیے خوشحالی کی دعا کی۔
سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے بانی پرویز مشرف نے اپنی ٹویٹ میں دونوں جرنیلوں کو ترقی کی مبارکباد دی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے جنرل قمر باجوہ کو آرمی چیف مقرر ہونے کی مبارکباد دیتے ہوئے اس اہم قومی فریضے کی ادائیگی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیر مملکت اور نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر نے اس اہم پوزیشن کے لیے جنرل قمر باجوہ کو بہترین انتخاب قرار دیا۔
سابق وزیر قانون سینیٹربابر اعوان نے جنرل قمر باجوہ اور جنرل زبیر حیات کو مبارکباد دی اور مملکت کے تحفظ کے لیے افواج پاکستان پر قوم کے بھروسے کی نشاندہی کی۔
سینیٹر شیری رحمان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ نئے آرمی چیف کا نام سامنے آنے سے میڈیا میں پھیلی قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہوگیا اور وہ تمام دہشت گردوں کے خلاف نئی موثر حکمت عملی کی توقع رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر بروز منگل کو اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے اور اسی دن موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف رخصت ہوں گے۔