وفاق کا 'اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ' کے رکن بننے کا فیصلہ
عالمی مالیاتی فنڈ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تحفظات کے بعد وفاقی حکومت نے کرپشن کے خلاف لڑنے، شفافیت اور گورننس بہتر کرنے کیلئے عالمی ادارے 'اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ' کا رکن بننے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ کابینہ نے اوپن گورنمنٹ پارٹنرشپ کارکن بننے کا عمل شروع کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی ایم ڈی اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر نے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران گورننس، شفافیت اور کرپشن جیسے ایشوز کو حکومت کیلئے چیلنج قرار دیا تھا جس کے بعد اب حکومت نے عالمی ادارے 'اوپن گورنمنٹ پارٹنرشپ' کا رکن بننے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شفافیت و گورننس بہتر اور کرپشن کے خلاف جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے لڑا جاسکے۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے زیر اہتمام کمپنیز آرڈیننس 2016 کے حوالے سے منعقد سمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ سے اوپن گورنمنٹ پارٹنرشپ کا رکن بننے کی اجازت مانگ لی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کو شفافیت اور بہتر انتظامی امور کی ضرروت ہے، 2014 میں ملک کے دیوالیہ ہونے کے دعوے دار اور شرطیں لگانے والے اب کہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کمپنیز آرڈیننس 2016 جاری کرنے کا مشکل فیصلہ کیا، قوانین پر باقاعدگی سے نظر ثانی کرنا ہوگی، کمپنیز آرڈیننس 2016 میں ترامیم کی ضرورت پڑی تو کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا نکما پن ہے کہ پاکستان کو اس جگہ پر نہیں لایا جاسکا جہاں اسے ہونا چاہیے تھا۔
انھوں نے کہا کہ وہ سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ بیوروکریٹ بھی بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی بہتری کے لیے اداروں کو کام کرنے اور مضبوط کرنے کے مواقع دیے جائیں، ملک کی بہتری کے لیے اپنی ذات سمیت ہر ترجیح کو پس پشت رکھا جائے، ملک سب کا ہے اور سب نے مل کر ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تین سال میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو آگے لے کر جائیں گے، غربت میں کمی اور روزگار کیلئے اقتصادی ترقی 7 فیصد پر لے جانا ہوگی، 3 سال میں ٹیکس محاصل میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو فرینڈلی بورڈ آف ریونیو بنانا چاہتے ہیں، جن کے پاس سرمایہ ہے انہیں پاکستان کا شیئر دینا ہوگا، برآمدات اور ٹیکس آمدن بڑھانے کی ضرورت ہے، ملک کی بہتری کو تمام اداروں کو آگے آنا ہوگا۔