10 مزید خطرناک دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مزید 10 خطرناک مجرموں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔
پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق آرمی چیف نے دہشت گردی، معصوم شہریوں اور مسلح افواج کے اہلکاروں کے قتل میں ملوث خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مجرمان نے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے، وہ تعلیمی اداروں اور مواصلاتی انفراسٹرکچر پر حملوں میں بھی ملوث تھے۔
مجرمان اور ان کے جرائم کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:
حنیفہ ولد عمر زرین
مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا فعال رکن تھا، جو کیپٹن جنید خان، کیپٹن نجم ریاض راجا، نائیک شاہد رسول اور لانس نائیک شکیل احمد کے اغواء اور قتل میں ملوث تھا، مجرم کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، اس نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
تیراہ گل ولد خان
مجرم کالعدم لشکر اسلام کا ایک سرگرم رکن تھا، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستان کی مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں حوالدار نور مست، نائیک فرمان علی، نائیک شبیر اختر، سپاہی ہمایوں، سپاہی فخر عالم، سپاہی اسماعیل جاں بحق اور متعدد سپاہی زخمی ہوئے، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
محمد ولی ولد فولاد خان
مجرم تیراہ گل کا ساتھی اور کالعدم لشکر اسلام کا ایک سرگرم رکن تھا، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستان کی مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں حوالدار نور مست، نائیک فرمان علی، نائیک شبیر اختر، سپاہی ہمایوں، سپاہی فخر عالم، سپاہی اسماعیل جاں بحق اور متعدد سپاہی زخمی ہوئے، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
خائستہ محمد ولد عبدالجلیل
مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا فعال رکن اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں حوالدار محمد مقصود، سپاہی راشد علی، سپاہی محمد وسیم جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، وہ گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول زانگی اور پی ٹی سی ایل کے ایک ٹاور کو تباہ کرنے میں بھی ملوث تھا، مجرم کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، اس نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
علی رحمٰن ولد حبیب الرحمٰن
مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا فعال رکن تھا، جو مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں حوالدار منیر احمد اور سپاہی ساجد خان جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، مجرم کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، اس نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
فضل علی ولد واحد
مجرم علی رحمٰن کا ساتھی اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا فعال رکن تھا، جو مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں حوالدار منیر احمد اور سپاہی ساجد خان جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، مجرم کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، اس نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
محمد علی ولد عبدالرحمٰن
مجرم علی رحمٰن اور فضل علی کا ساتھی اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا فعال رکن تھا، جو مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں حوالدار منیر احمد اور سپاہی ساجد خان جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، مجرم کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، اس نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
نثار ولد دم ساز خان
مجرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا فعال رکن تھا، جو مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں سپاہی فضل ملک جاں بحق جبکہ ایف سی کے متعدد اہلکار زخمی ہوئے، مجرم کے قبضے سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا، اس نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
خیال جان ولد سیال جان
مجرم کالعدم لشکر اسلام کا ایک سرگرم رکن تھا، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں عام شہری عبداللہ، خاصادار اہلکار ثمید خان جاں بحق اور متعدد سپاہی زخمی ہوئے، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔
پایو جان ولد اصل جان
مجرم کالعدم لشکر اسلام کا ایک سرگرم رکن تھا، جو مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا، جس کے نتیجے میں سپاہی قاسم رضا جاں بحق ہوئے، مجرم نے اپنے جرائم کا اعتراف مجسٹریٹ اور ٹرائل کورٹ کے سامنے کیا، جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی۔