• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عدالتی حکم کے باوجود حکومت مارچ میں مردم شماری کیلئے بضد

شائع November 22, 2016

اسلام آباد: ملک میں مردم شماری جلد از جلد کرائے جانے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے اصرار کے باوجود حکومت مارچ 2017 میں مردم شماری پر بضد نظر آتی ہے۔

اس حوالے سے سینیٹ میں حکومتی موقف کا خلاصہ کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے، مردم شماری کے لیے حکومت کی جانب سے غیر سنجیدہ رویے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری دراصل صوبہ پنجاب کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے لیے فنڈز مختص کیے جاچکے تھے، لیکن آخری لمحے میں مسلح افواج کے جوانوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا۔

زاہد حامد کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری کو شفاف بنانے کے لیے اسے مسلح افواج کے اہلکاروں کی دستیابی سے مشروط کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مردم شماری میں تاخیر پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تقریباً 3 لاکھ فوجی جوان درکار ہیں، جبکہ اس تجویز پر کام کر رہی ہے جس کے تحت فوجی جوانوں کی ضرورت کم سے کم ہو۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’آرمی ملک کی داخلی سیکیورٹی کے معاملات اور بھارتی اشتعال انگیزی کا جواب دینے میں مصروف ہے، جس کے باعث مجھے لگتا کہ فوجی جوانوں کی اتنی بڑی تعداد مستقبل قریب میں دستیاب ہوگی۔‘

مردم شماری میں تاخیر کے حوالے سے بحث کرائے جانے کی تحریک پیش کرنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر محسن عزیز نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مردم شماری ہر دس سال بعد ہوتی تھی، لیکن اب یہ 1998 سے زیر التوا ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری اقتصادی منصوبہ بندی کے لیے ضروری ہے اور کئی اقتصادی معاملات کا انحصار مردم شماری پر ہے۔

انہوں نے مردم شماری میں تاخیر کو حکومت کی سب سے بڑی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر مردم شماری کو فوجی جوانوں کی دستیابی سے جوڑا گیا تو یہ مزید کئی سال تک نہیں ہوسکی گی، جبکہ حکومت نے 2016 میں مردم شماری کا وعدہ کیا تھا جسے اس نے پورا نہیں کیا۔‘

سینیٹر الیاس بلور نے مردم شماری کے لیے سابق فوجیوں کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز پیش کی۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر مردم شماری کے لیے فوجی جوانوں کی دستیابی کی شرط لگائی گئی، تو یہ غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہوجائے گی۔‘


یہ خبر 22 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024