'پاکستان جاسوسی کی متعدد بھارتی کوششیں ناکام بناچکا ہے'
اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین پر بھارت کی جانب سے جاسوسی کی کئی کوششوں کو ناکام بنا چکا ہے،جبکہ ہندوستان کے جارحانہ اقدامات سے خطے کا امن داؤ پر لگ چکا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے خبروں اور حالات حاضرہ چینل سے انٹرویو کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین پر بھارت کی جانب سے جاسوسی کی متعدد کوششوں کو ناکام بنادیا ہے، جس کی تازہ مثال پاکستان کی جانب سے بھارتی ڈرون کو تباہ کرنا اور بحری آبدوز کو پیچھے دھکیلنا ہے۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں ملوث ہے اورافغانستان کی زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، جب کہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے بھی بھارت دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے۔
لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی کے حوالے سے نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے سزفائر خلاف ورزیوں کے کئی مقاصد ہیں، اس کا ایک مقصد بھارتی حکومت پر اندرونی سیاسی دباؤ پر پردہ ڈالنا بھی ہے جبکہ ہندوستان کا پاکستان کے خلاف غلط بیان بازی کرنے کا مقصد اسے بدنام کرنا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیری عوام کی جدوجہد کو دہشت گردی قرار دے کر کشمیر کی تحریک آزادی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ہندوستانی حکومت دنیا کے سامنے حقائق چھپانے میں ناکام ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’7 جوانوں کی شہادت کے دن بھارت کے 11 فوجی مارے گئے‘
نفیس ذکریا کے مطابق بھارت کی جانب سے سیزفائر کی حالیہ خلاف ورزیوں کا ایک مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سے عالمی توجہ ہٹانا بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں سمیت خطے کے ممالک کو بھارت کے جارحانہ اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے۔
یہ دیکھیں:کنٹرول لائن کی بھارتی جارحیت پر عالمی میڈیا کی تنقید
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان، بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی حالیہ خلاف ورزیوں اور جارحیت کے معاملات کو اقوام متحدہ میں اٹھائے گا، پاکستان سفارتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کو اس بات پر قائل کرے گا کہ بھارت انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہے۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل پاکستانی فوج نے رکھ چکری سیکٹر میں بھارتی ڈرون کو تباہ کرکے تحویل میں لے لیا تھا، آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی ڈرون پاکستانی حدود میں 60 میٹر تک اندر آچکا تھا۔
بھارتی ڈرون کو مار گرانے سے ایک روز قبل ہی ایک بھارتی آبدوز نے پاکستانی سمندری حدود میں گھسنے کی کوشش کی تھی، جسے پاکستان نے ناکام بنادیا تھا، ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بھارتی دعوے مسترد
یاد رہے کہ 18 ستمبر 2016 کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے قصبے اڑی پر حملے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، اڑی حملے میں بھارت کے 18 فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے، جس کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے مسترد کردیا تھا۔
اڑی حملے کے بعد بھارت نے 29 ستمبر کو آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے تھے، تاہم پاکستان نے بھارتی دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
بھارت کی جانب سے 2 روز قبل بھی ایل او سی کی خلاف ورزی کی گئی تھی اور بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں کوٹلی سیکٹر میں 4 بچے ہلاک ہوگئے تھے، اس سے پہلے بھی وقتا بوقتا بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔