• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کیا بحیرہ مردار خشک ہورہا ہے؟

شائع November 21, 2016

کرہ ارض کے نچلے ترین علاقے، سطح سمندر سے تقریباً ایک ہزار 388 فٹ نیچے کچھ گڑ بڑ ہورہی ہے۔

یہ علاقہ بحیرہ مردار کہلاتا ہے، دراصل یہ ایک کھارے پانی کی جھیل ہے جو اسرائیل، اردن اور مغربی کنارے کی سرحد پر واقع ہے۔

سی این این کی رپوٹ کے مطابق ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم ایکو پیس مڈل ایسٹ کا کہنا ہے کہ بحیرہ مردار تیزی سے خشک ہورہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بحیرہ مردار 3.3 فٹ سالانہ کی رفتار سے سکڑ رہا ہے اور اس کے ذمہ دار بڑی حد تک انسانی اقدامات ہیں۔

رواں برس فروری میں بحیرہ مردار کا دورہ کرنے والے فوٹو گرافر مورز کوسنر کہتے ہیں کہ ’کوئی ایک ملک بحیرہ مردار کو تباہ کرنے کا ذمہ دار نہیں بلکہ پورا خطہ ہی اس پر اثر انداز ہورہا ہے‘۔

بحیرہ مردار کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہاں ڈوبنا مشکل ہے — فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
بحیرہ مردار کی ایک خاصیت یہ ہے کہ یہاں ڈوبنا مشکل ہے — فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

بحیرہ مردار ارد گرد کے قدرتی ذرائع سے پانی حاصل کرتا ہے لیکن 1960 کی دہائی میں ان میں سے بعض ذرائع کا رخ موڑ دیا گیا۔

مثال کے طور پر اسرائیل نے اس عرصے میں ایک پائپ لائن تعمیر کی تاکہ وہ ملک بھر میں پانی کی ترسیل کو یقینی بناسکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ معدنیات نکالنے والی صنعتیں بھی پانی کی سطح میں ہونے والی کمی کی ذمہ دار ہیں۔

بحیرہ مردار کے معدنیات اپنے طبی فوائد کے حوالے سے مشہور ہیں اور ان کا استعمال اکثر کاسمیٹکس اور دیگر مصنوعات میں بھی کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ خود مشرق وسطیٰ کا گرم اور خشک موسم بھی جھیل میں پانی کی کمی کو پورا کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

گزشتہ برس بحیرہ مردار میں پانی کی سطح کو مستحکم کرنے کے لیے اسرائیل اور اردن کے درمیان 90 کروڑ ڈالر کا معاہدہ بھی طے پایا تھا۔

اس معاہدے کے تحت بحیرہ احمر سے بحیرہ مردار تک ایک کینال بنائی جائے گی جس کے ذریعے نہ صرف دونوں ملکوں کو پانی حاصل ہوسکے گا بلکہ سالانہ 30 کروڑ کیوبک میٹر پانی بحیرہ مردار کو بھی فراہم کیا جاسکے گا۔

اس کینال کی تعمیر 3 سال میں مکمل ہونے کی توقع ہے اور امید کی جارہی ہے کہ یہ توقع کے مطابق کارآمد ثابت ہوگا۔

واضح رہے کہ بحیرہ مردار اپنی انوکھی خصوصیات کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے اور دنیا کے ہر کونے سے اس کے انتہائی کھارے پانی میں تیراکی کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

بحیرہ مردار کا پانی جبوتی کی جھیل اسال کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ کھارا ہے اور اس میں نمکیات کی مقدار 34 فیصد ہے اور پانی کم ہونے کی وجہ سے یہ مزید کھارا ہوتا جارہا ہے۔

بحیرہ مردار کے قریب لگے سائن بورڈ میں حفاظتی اقدامات کے بارے میں ہدایات درج ہیں— فوٹو بشکریہ ورڈ پریس ڈاٹ کام
بحیرہ مردار کے قریب لگے سائن بورڈ میں حفاظتی اقدامات کے بارے میں ہدایات درج ہیں— فوٹو بشکریہ ورڈ پریس ڈاٹ کام

انتہائی کھارا ہونے کی وجہ سے بغیر حفاظتی اقدامات کیے نہانے سے آنکھوں اور جلد کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔

بحیرہ مردار کا پانی بہت زیادہ کھارا ہونے کی وجہ سے اس میں ایک دلچسپ خاصیت پیدا ہوگئی ہے اور وہ یہ کہ تیراکی نہ جاننے والے افراد بھی اس پر باآسانی تیر سکتے ہیں۔ بہت زیادہ شوریدگی کے باعث اس میں کوئی آبی حیوانات اور پودے نہیں پائے جاتے، جبکہ اس میں کوئی انسان ڈوب بھی نہیں سکتا نمکیات کی مقدار بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے پانی کی کثافت اتنی زیادہ ہوگئی ہے کہ وہ ہر شے کو اوپر کی طرف دھکیلتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024