• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

این ایل سی،جرمن کمپنی کا آٹوسیکٹر میں مشترکہ سرمایہ کاری کا فیصلہ

شائع November 18, 2016

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کے باعث ملک میں مال بردار گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) نے جرمن کمپنی کے ساتھ مل کر آٹو سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق جرمن کمپنی پاکستان میں مال بردار گاڑیاں تیار کرنے کیلئے پلانٹ لگائے گی۔

مذکورہ پیش رفت کے حوالے سے معلومات رکھنے والے سرکاری حکام نے ڈان نیوز کو بتایا کہ این ایل سی نے جرمنی کی 'مان ٹرک اینڈ بس کمپنی' کے ساتھ مل کر مال بردار گاڑیوں کی تیاری کیلئے مشترکہ منصوبے کے تحت پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: سی پیک کے تحت گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز

اس حوالے سے این ایل سی نے ابتدائی طور پر 50 کروڑ سے 70 کروڑ روپے سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔

پہلے مرحلے میں پاکستانی فوج کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ٹرک بنائے جائیں گے، دوسرے مرحلے میں اقتصادی راہداری کی طلب کو مد نظر رکھتے ہوئے مال بردار گاڑیاں بھی بنائی جائے گی۔

ابتدائی طور پر 700 سے 1000 گاڑیاں سالانہ بنائی جائے گی اور بعد ازاں ضرورت کے مطابق اس کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا۔

اس حوالے سے وزارت صنعت و پیداوار کے تحت حکومت کے محکمے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) طارق چوہدری نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ این ایل سی نے مال بردار گاڑیاں بنانے کیلئے جرمنی کی کمپنی کے ساتھ مشترکہ طور پر پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سی پیک سے مقامی صنعت کو چیلنجز کا سامنا‘

خیال رہے کہ 'مان ٹرک اینڈ بس کمپنی' کا ہیڈکوارٹر جرمنی کے شہر میونخ میں قائم ہے اور یہ کمرشل گاڑیوں اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے یورپ کی معروف بین الاقوامی کمپنی ہے۔

اس کمپنی کے پیداواری 3 پلانٹ یورپی ممالک میں قائم ہیں اس کے علاوہ کمپنی کے دیگر پلانٹ روس، جنوبی افریقہ، انڈیا اور ترکی میں بھی موجود ہیں۔

گوادر پورٹ کے ذریعے پہلی بار چینی مصنوعات مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ممالک کو برآمد کیے جائیں گے جبکہ کنٹینر پر چاولسے لے کر کپاس تک مختلف اشیاء موجود ہیں جبکہ بعض مشینری بھی ہے جو گوادار میں جاری ترقیاتی کاموں کے لیے وہاں پہنچائی گئی۔

مزید پڑھیں: گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر ہے، نواز شریف

13 نومبر سے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت گوادر کی بندرگاہ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔

واضح رہے کہ 100 سے زائد مال بردار ٹرکس کا قافلہ 29 اکتوبر کو چین کے شہر کاشغر سے روانہ ہوا تھا،30 اکتوبر کو پاکستان میں داخل ہوا اور سوست ڈرائی پورٹ پہنچا تھا جس کے بعد 12 نومبر کو یہ قافلہ گوادر پہنچا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024