دہشت گردی کے خلاف جنگ، پاکستان کو 118 ارب ڈالر کا نقصان
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باعث ملک کو اب تک 118 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہ رقم مجموعی سالانہ ملکی پیداوار کے تیسرے حصہ سے زائد ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے معاشی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ جاری کی، جس میں کہا گیا کہ 2002 سے 2016 تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بل واسطہ اور بلا واسطہ ملک کو 118 ارب 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔
پاکستان کے سینٹرل بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 'دہشت گردی کے واقعات کے باعث ملک میں معاشی اور سماجی شعبے کی ترقی کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا'۔
مزید پڑھیں: 'دہشت گردوں کے خلاف جنگ جلد ختم نہیں ہورہی'
خیال رہے کہ 11 ستمبر 2001 میں امریکا پر ہونے والے حملوں کے بعد انھوں نے افغانستان میں فوجیں اتاریں تھی اور اس کے بعد پاکستان انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں امریکا کا اہم اتحادی قرار دیا گیا۔
مذکورہ جنگ کے دوران پاکستان کیلئے امریکا نے امداد برائے اتحادی تعاون یا کولیشن سپورٹ فنڈ منظور کیا تھا جس کے تحت پاکستان کو سالانہ ایک ارب ڈالر دیئے جانے تھے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال تک پاکستان کو مذکورہ فنڈ کے تحت 14 ارب ڈالر حاصل ہوئے تاہم اس کے مقابلے میں ملک کا ہونے والا نقصان 118 ارب 30 کروڑ ڈالر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار کی تعریف
امریکی جنگ کا حصہ بننے کے بعد پاکستانی 2004 سے اپنی ہی سرزمین پر انتہا پسندوں سے بھی جنگ کررہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اپنی سرزمین پر جاری جنگ کے دوران نا صرف پاکستان کو بڑی تعداد میں جانی نقصان اٹھانا پڑا جس میں ہلاکتیں اور اندرونی طور پر نقل مکانی بھی شامل ہے بلکہ اس کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی اور ملکی سرمایہ کاری رک گئی، برآمدات منجمد ہوگئیں اور ملک کی تجارت کو شدید نقصان پہنچا۔
واضح رہے کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے افغانستان سے منسلک سرحدی علاقوں میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے جس سے عسکریت پسندوں کی طاقت میں کمی آئی ہے جبکہ حال ہی شائع ہونے والی کچھ رپورٹس کے مطابق 2015 سے 2016 کے دوران ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف جنگ : 'جنرل راحیل ہیرو‘
ادھر ڈان نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک نے جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں معاشی کارکردگی پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو تجویز دی کہ سرمایہ کاری میں اضافے پر توجہ دی جائے۔
رپورٹ کے مطابق 30 جون 2016 کو ختم ہونے والے سال کے اختتام پر مہنگائی کی اوسط شرح گھٹ کر 2.9 فیصد پر آگئی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے حکومت کو یہ تجویز بھی دی کہ وہ سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
رپورٹ کے مطابق بچت اسکیموں میں اضافے کی ضرورت ہے اور نجی شعبے کو ملک میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کے لیے سہولیات دینا ہونگی کیونکہ اب تک نجی شعبے کی سرمایہ کاری حوصلہ افزاء نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کے ناسور کو اُکھاڑ پھینکنے کا عزم
اس کے علاوہ عارضی اقدامات پر ٹیکس نظام کا انحصار معیشت میں بگاڑ پیدا کررہا ہے۔
دوسری جانب آئی ایم ایف نے رواں سال اکتوبر میں کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری آرہی ہے اور وہ مشکلات سے نکل رہی ہے جبکہ بیل آؤٹ پروگرام کے بعد ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے۔