• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
ایس آئی یو ٹی میں ڈایئلیسز سے لے کر پیوندکاری تک تمام علاج مفت کیا جاتا ہے—فوٹو: اے ایف پی
ایس آئی یو ٹی میں ڈایئلیسز سے لے کر پیوندکاری تک تمام علاج مفت کیا جاتا ہے—فوٹو: اے ایف پی
شائع November 17, 2016

لاکھوں پاکستانیوں کی زندگی کا سہارا


پاکستان کے دور دراز علاقوں سے اپنی مایوس زندگی میں پھر سے جینے کی امید لیے سیکڑوں لوگ روزانہ ملک کے سب سے بڑے شہر اور صوبائی دارالحکومت کراچی میں موجود مفت اعضاء کی پیوندکاری کے لیے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) آتے ہیں، جہاں ڈاکٹر ادیب رضوی اپنی ٹیم سمیت انہیں پھر سے جینے کے سپنے دکھاتے ہیں۔

8 بستروں سے کام شروع کرنے والا ایس آئی یو ٹی آج جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے—فوٹو: اے ایف پی
8 بستروں سے کام شروع کرنے والا ایس آئی یو ٹی آج جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے—فوٹو: اے ایف پی

یہ ادارہ 42 سال پہلے صرف 8 بستروں پر مشتمل ایک وارڈ سے شروع کیا گیا تھا، اور آج یہ جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا پیوندکاری کا معتبر ادارہ ہے، جہاں پوری ٹیم موجود ہے، جو انسانی خدمت کا کام صبح 8 بجے سے شروع کر دیتی ہے۔

ایس آئی یو ٹی کسی بھی تفریق کے بنا لاچار، بے بس، بے سہارا، کھاتے پیتے گھرانوں، پڑھے، لکھے، ان پڑھ ، سیکیورٹی اہلکاروں اور جرائم پیشہ لوگوں، مسلم اور غیر مسلم، چھوٹے، بڑے، بچوں، کمزور، عورتوں اور مردوں سمیت اعلیٰ سیاسی، سماجی و غیر ملکی لوگوں سمیت سالانہ ہزاروں پاکستانیوں کو عزت و احترام کے ساتھ علاج کی تمام تر سہولیات فراہم کرتا ہے۔

ادیب رضوی اور اس کی ٹیم صبح 8 بجے خدمت خلق کا کام شروع کردیتی ہے—فوٹو: اے ایف پی
ادیب رضوی اور اس کی ٹیم صبح 8 بجے خدمت خلق کا کام شروع کردیتی ہے—فوٹو: اے ایف پی

یہ بھی پڑھیں:گردوں کے امراض سے تحفظ کا آسان طریقہ

ایس آئی یو ٹی لوگوں کی امداد اور زکواۃ سے چلنے والا ادارہ ہے، ادارے کو 100 روپے سے لے کر لاکھوں اور کروڑوں روپے امداد فراہم کرنے والے لوگ شامل ہیں، لوگوں کی امداد سے چلنے والے اس ادارے میں گزشتہ چار دہائیوں کے دوران لاکھوں لوگوں کا عزت و احترام کے ساتھ مکمل علاج کیا گیا ہے، جو لوگ بیماری میں موت سے متعلق سوچتے تھے، وہ ایس آئی یو ٹی میں آنے کے بعد زندگی کے سپنے دیکھنے لگے۔

ڈاکٹر ادیب رضوی کے مطابق صرف 2015 میں ایس آئی یو ٹی میں 2 لاکھ 60 ہزار لوگوں کے ڈایئلسز اور 300 سے زائد لوگوں کی پیوندکاری کی گئی، دوران علاج مریضوں کو ہرطرح کی ادویات بھی مفت فراہم کی گئیں۔

ایس آئی یو ٹی میں تمام مریضوں کا عزت و احترام کے ساتھ مفت علاج کیا جاتا ہے—فوٹو: اے ایف پی
ایس آئی یو ٹی میں تمام مریضوں کا عزت و احترام کے ساتھ مفت علاج کیا جاتا ہے—فوٹو: اے ایف پی

ڈاکٹر رضوی کہتے ہیں دوسرے ترقی پذیر ممالک کی طرح ہماری حکومت بھی صحت کے شعبے کو اہم نہیں سمجھتی، اس لیے ملک بھر میں چلنے والے ان کے 10 سینٹرز کے لیے حکومت صرف 30 فیصد فنڈز فراہم کرتی ہے، باقی فنڈز انہیں امداد اور عطیات سے حاصل ہوتے ہیں۔

یہ وڈیو دیکھیں: ڈونرز کے الزامات مسترد، گردوں کی پیوندکاری قانونی قرار

لاکھوں مایوس لوگوں کو امیدوں کے خواب دکھانے والے ڈاکٹر ادیب رضوی کہتے ہیں عزت اور وقار کے ساتھ علاج کی فراہمی کا فلسفہ انہوں نے برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس سے متاثر ہوکر اپنایا، مگر جب انہوں نے 1974 میں ایس آئی یو ٹی شروع کیا تو لوگوں سے امداد لینا ان کے لیے سب سے بڑا امتحان تھا۔

ایس آئی یو ٹی کے قیام کے بعد سب سے بڑا مسئلہ اعضاء کے عطیات جمع کرنا تھا: ادیب رضوی—فوٹو: اے ایف پی
ایس آئی یو ٹی کے قیام کے بعد سب سے بڑا مسئلہ اعضاء کے عطیات جمع کرنا تھا: ادیب رضوی—فوٹو: اے ایف پی

ڈاکٹر ادیب کہتے ہیں کہ زکواۃ اسلام کی 5 ارکان میں سے ایک ہے، لیکن پھر بھی کئی مسلمان اعضاء کی زکواۃ دینے کو اسلام کے خلاف سمجھتے ہیں،تنگ نظر مسلمانوں میں اسلام میں انسانی اعضاء اور پیوندکاری کی کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔

ایس آئی یو ٹی کے سربراہ کے مطابق اسلامی خیالات کے پیش نظر پہلے تو کوئی بھی شخص اپنے اعضاء عطیہ نہیں کرتا اور اگر کوئی مشکل سے اعضاء عطیہ کرنے کے لیے راضی ہو بھی جائے تو وہ کسی غیر مسلم کو اپنے اعضاء عطیہ نہیں کرتا، اس لیے پاکستان میں انسانی اعضاء کے عطیے کرنے سے متعلق شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:اعضاء کی پیوندکاری کی تائید سے مولانا شیرانی کا گریز
ایس آئی یو ٹی میں غریبوں، امیروں، بچوں اور بڑوں کا علاج بلا تفریق کیا جاتا ہے—فوٹو: اے ایف پی
ایس آئی یو ٹی میں غریبوں، امیروں، بچوں اور بڑوں کا علاج بلا تفریق کیا جاتا ہے—فوٹو: اے ایف پی

ایس آئی یو ٹی میں علاج کروانے والے مریضوں کا تعلق زندگی کے مختلف شعبوں سے ہے،ایسے ہی مریضوں میں سے ایک سماجی ورکر صنوبر عنبرین علاج کے لیے ہفتے میں دوبار اسپتال آتی ہیں اور گھنٹوں تک ان کا علاج جاری رہتا ہے، انہیں مصوری، رقص اور پیٹنگ سمیت دیگر قسم کی سرگرمیوں میں دلچسپی ہے، ڈایئلیسز کی وجہ سے ان کے معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں۔

ایس آئی یو ٹی کو حکومت صرف 30 فیصد فنڈز فراہم کرتی ہے، ادارہ لوگوں کے عطیات پر چلتا ہے: ادیب رضوی—فوٹو: اے ایف پی
ایس آئی یو ٹی کو حکومت صرف 30 فیصد فنڈز فراہم کرتی ہے، ادارہ لوگوں کے عطیات پر چلتا ہے: ادیب رضوی—فوٹو: اے ایف پی

کئی سالوں سے ہسپتال میں داخل 17 سالہ حنا حمید بھی ان مریضوں میں شامل ہے، جو سالوں سے ایس آئی یو ٹی سے علاج کروا رہے ہیں، حنا جب ساتویں کلاس میں پڑھتی تھی تب سے وہ ڈایئلیسز کروا رہی ہیں، حنا کو پڑھنے لکھنے کا بہت شوق ہے، مگر ڈایئلیسز کی وجہ سے وہ اپنا شوق پورا نہیں کر پاتیں، حنا نے خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا انہیں امید ہے وہ پھر سے اسکول جاسکے گی اور پڑھ لکھ کر اپنے والدین کا خواب پورا کرے گی۔

ہتھکڑیوں میں قید مریض اعجاز مشتاق پولیس اہلکار کی سیکیورٹی میں ڈائلاسز کرواتے ہوئے—فوٹو: اے ایف پی
ہتھکڑیوں میں قید مریض اعجاز مشتاق پولیس اہلکار کی سیکیورٹی میں ڈائلاسز کرواتے ہوئے—فوٹو: اے ایف پی

ہتھکڑیوں میں قید اعجاز مشتاق نامی مریض کے ساتھ دوران ڈایئلیسز پولیس اہلکار بھی موجود ہوتا ہے، اعجاز مشتاق بھی ہفتے میں دو بار ایس آئی یو ٹی آتے ہیں۔

ڈاکٹر ادیب رضوی کہتے ہیں ایس آئی یو ٹی میں تمام مریضوں کو کسی بھی تفریق کے بنا علاج اور کھانے پینے کی یکساں سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، امیروں اور غریبوں میں کوئی فرق نہ کرنے پر کبھی کبھی ادیب رضوی کو دھمکیاں بھی ملتی ہیں، مگر وہ دھمکیوں سے ڈرنے کے بجائے اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھے رہتے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Inzaar Nov 18, 2016 10:47am
Abu Yahya ایدھی صاحب نے انتقال سے قبل اپنے اعضاء عطیہ کرنے کی وصیت کی تھی چنانچہ ہمارے ہاں ایک پرانی بحث پھر زندہ ہوگئی۔یعنی کیا اعضاء کو عطیہ کرنا جائز ہے۔ ہمارے ہاں اس معاملے میں اہل علم کی دو آراء ہیں۔ یعنی ناجائز اور جائز علمی دلائل سے قطع نظر ا دو چیزیں ایسی ہیں جن کا سمجھنا ضروری ہے۔ ایک یہ کہ اعضا کی پیوندکاری کا معاملہ قرآن و سنت میں زیر بحث نہیں آیا۔یہ دور جدید میں میڈیکل سائنس کے شعبے میں ترقی کے بعد ممکن ہوا ہے۔چنانچہ قرآن و حدیث میں اس حوالے سےکوئی نص نہیں ہے۔یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے، حق و باطل کا معاملہ نہیں ہے۔ جواز کے قائلین کی پہلی دلیل یعنی مُثلہ یا لاش کی بے حرمتی کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ اس کا تعلق انسان کی نیت سے ہے۔جو لوگ مثلہ کرتے ہیں ان کا اصل مقصد اپنے غصے کو ٹھنڈا کرنا اور لاش کی توہین کرنا ہی ہوتا ہے۔ڈاکٹر کے پیش نظر مریض کو اذیت دینا نہیں ہوتا۔ گرچہ بظاہر اس میں اذیت کا پہلو ہوتا ہے۔ اسی طرح مرنے والے کے اعضا کو کسی کی زندگی بچانے کے لیے نکالنا مُثلہ نہیں یہی تمام متعلقہ لوگوں کی نیت ہوتی ہے۔ Read Complete article : https://goo.gl/cmsPoA