بھارتی جارحیت کا نشانہ بننے والے 200 خاندانوں کی نقل مکانی
مظفر گڑھ: لائن آف کنٹرول کے قریب ضلع بھمبر میں بھارتی جارحیت کا نشانہ بننے والے تقریباً 200 خاندان اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرگئے۔
ڈویژنل کمشنر راجا امجد پرویز نے بتایا کہ نقل مکانی تحصیل برنالہ میں سیکٹر چھمب (افتخارآباد) کے دو گاؤں بالیوال اور خیرووال میں دیکھنے میں آئی۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز بھی صبح سے دوپہر تک وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: 'ایل او سی پر بھارت کی دانستہ کشیدگی علاقائی امن کیلئے خطرہ'
واضح رہے کہ اتوار کے روز تحصیل برنالہ کے گاؤں پٹنی (تھب) میں بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 7 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوگئے تھے۔
تاہم راجا امجد کا کہنا ہے کہ زیادہ تر نقل مکانی تحصیل برنالہ کے انتہائی جنوب میں واقع منور کے ارد گرد دیکھنے میں آئی جہاں دریائے توی ایل او سی کا کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر لوگ محفوظ مقامات پر اپنے رشتے داروں کے ہاں چلے گئے ہیں اور انتظامیہ محض 32 خاندانوں کے 178 افراد کی دیکھ بھال کررہی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ان خاندانوں کو عارضی طور پر موئل گاؤں میں تین تعلیمی اداروں کی عمارتوں میں ٹھہرایا گیا ہے تاہم بچوں کے تعلیمی نقصان سے بچنے کے لیے ہم نے دو خیمہ بستیاں قائم کی ہیں جہاں 25، 25 ٹینٹ لگائے گئے ہیں اور جلد انہیں یہاں منتقل کردیا جائے گا‘۔
مزید پڑھیں: ایل او سی:بھارتی فائرنگ سے7 پاکستانی فوجی جاں بحق
انہوں نے بتایا کہ ان کیمپس میں سہولت دفتر اور ڈسپنسری بھی قائم کی جائے گی۔
برنالہ سے واپسی پر ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کمشنر نے بتایا کہ سرحد پر جاری موجودہ کشیدگی کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔
اس سے قبل صورتحال بظاہر معمول پر آنے کے بعد یہ لوگ واپس اپنے گھروں کو آگئے تھے۔
دریں اثناء آزاد جموں و کشمیر کی حکومت نے بھارتی فائرنگ سے متاثر ہونے والے افراد کی بحالی نو کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم راجا فاروق حیدر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو مالی امداد کے ساتھ ساتھ ان کے نقصان کا ازالہ بھی کیا جائے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے کشمیر امور چوہدری برجیس طاہر اور متعلقہ حکومتی عہدے داروں نے بھی شرکت کی۔
یہ خبر 16 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی