• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'ایل او سی پر بھارت کی دانستہ کشیدگی علاقائی امن کیلئے خطرہ'

شائع November 15, 2016

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی جانب سے دانستہ طور پر کشیدگی بڑھانا علاقائی امن اور سلامتی کیلئے خطرہ اور مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ لوگوں کے خلاف بدترین بربریت سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں لائن آف کنٹرول کی حالیہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ایسے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا، 'ہم کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔'

مزید پڑھیں: ایل او سی:بھارتی فائرنگ سے7 پاکستانی فوجی جاں بحق

انھوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی فوج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا نوٹس لے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے وزیراعظم کو ایل او سی کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی۔

مشیر خارجہ نے بتایا کہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے حالیہ فائرنگ کے نتیجے میں 26 شہری جاں بحق اور 107 زخمی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایل او سی فائرنگ: 'پاکستان کو اپنی پالیسی تبدیل کرنی چاہیے'

یاد رہے کہ گذشتہ روز لائن آف کنٹرول کے بھمبر سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 7 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والا کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

پاک-بھارت کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

رواں ماہ 8 نومبر کو بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے بٹل سیکٹر پر بلا اشتعال پر فائرنگ کی گئی تھی۔

اس سے قبل 31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

جبکہ ایک روز قبل 30 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارت نے بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری زخمی ہوگئے تھے۔

19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یہاں پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024