• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

جہانگیر بدر لاہور میں سپرد خاک

شائع November 14, 2016

لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر بدر کو لاہور میں سپرد خاک کردیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پی پی پی کے رہنما جہانگیر بدر کی نماز جنازہ پنجاب یونیورسٹی گراؤنڈ میں ادا کی گئی، جس کے بعد ان کے جسد خاکی کو میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

نماز جنازہ میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی بڑی تعداد سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی.

جن اہم سیاسی شخصیات نے جہانگیر بدر کے نماز جنازہ میں شرکت کی ان میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، پیپلز پارٹی کے دونوں سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سندھ کے وزیراعلٰی مراد علی شاہ، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلٰی پرویز خٹک اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کے رہنما جہانگیر بدر انتقال کرگئے

اس موقع پر سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ جہانگیر بدر کے انتقال سے ملک اچھے سیاستدان سے محروم ہوگیا ہے۔

نماز جنازہ میں شریک سیاسی شخصیات نے جمہوریت کیلئے جہانگر بدر کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اورانہیں سچا اور وفادار جیالا قرار دیا۔

بعد ازاں پیپلز پارٹی قیادت نے دبئی میں اہم مشاورتی اجلاس بھی منسوخ کرکے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما جہانگیر بدر گذشتہ روز لاہور میں انتقال کر گئے تھے، مرحوم دل کی تکلیف کے باعث دو دن سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

جہانگیر بدر کو عارضہ قلب کے باعث ڈی ایچ اے لاہور کے ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کرایا گیا تھا۔

خاندانی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی رہنما گردوں کے مرض میں بھی مبتلا تھے، تاہم ہارٹ اٹیک کی وجہ سے انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔

جہانگیر بدر کون تھے؟

جہانگیر بدر 25 اکتوبر 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئے، مرحوم 4 سے زائد دہایوں سے پیپلز پارٹی کا حصہ تھے، انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز بانی پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ کیا تھا۔

مرحوم کا شمار بے نظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا جبکہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری بھی رہے۔

مرحوم 1988 میں رکن قومی اسمبلی جبکہ 1994 اور 2009 میں دوبار سینیٹر منتخب ہوئے جبکہ انہوں نے جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کے دور میں طویل عرصے تک جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔

جہانگیر بدر نے زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا تھا، وہ لاہور میں یونیورسٹی کے ایام میں طلبہ یونین کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے۔

بطور نوجوان پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقارعلی بھٹو سے ملے اور پھر پی پی پی میں شامل ہو کر اُن کی حمایت کا فیصلہ کیا۔ وہ پی پی پی میں شمولیت کرنے والے پہلے طلبہ گروپ میں شامل تھے۔

ایوب خان اور یحیٰی خان کی آمریت کے دنوں میں انہوں نے کئی بار گرفتاریاں پیش کیں۔

سیاسی مصروفیات اور بدستور قید و بند کے باوجود، انہوں نے ایم اے اور ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کیں۔

سخت جیالے تصور ہونے والے بدر نے پارٹی کے تنظیمی عہدوں پر بھی مختلف حیثیت میں خدمات سرانجام دی ہیں۔

وہ مختلف انتخابات میں رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر بھی منتخب ہوئے جبکہ بینظیر بھٹو کی وزارتِ عظمیٰ کے دوران وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے طور پر کابینہ کا حصہ بھی رہے۔

بطور سینیٹر جہانگیر بدر نے ایوانِ بالا کی مختلف قائمہ کمیٹیوں کے لیے بھی خدمات انجام دیں۔

جہانگیر بدر کا نام این آر او سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل رہا اور جب سپریم کورٹ نے این آر او کو کالعدم قرار دیا تو احتساب عدالت نے انہیں بھی پیش ہونے کا حکم دیا۔

ان کا نام آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے سربراہ توقیرصادق کیس میں بھی لیا گیا۔

اوگرا کے سابق چیئرمین کو قومی خزانے کو (مبینہ طور پر) 83 ارب روپے کا نقصان پہنچانے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

قادر Nov 14, 2016 08:38pm
-جہانگیر بدر بھی گئے بھٹو زندہ ہے

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024