سی پیک کے تحت گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز
گوادر: چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت گوادر کی بندرگاہ سے تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔
گوادر بندر گاہ سے سی پیک کے تحت پہلے پائلٹ ٹریڈ قافلے کو روانہ کرنے سے قبل پر وقار افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس میں وزیر اعظم نواز شریف کے علاوہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور مختلف ممالک کے سفراء بھی شریک ہوئے۔
افتتاحی تقریب سے وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری اور چینی سفیر سن وائی ڈونگ نے خطاب کیا جس کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم کو سووینئر پیش کیا۔
سووینئر پیش کرنے کی تقریب کے بعد وزیر اعظم نواز شریف، آرمی چیف، وفاقی وزراء اور دیگر شخصیات گوادر بندر گاہ کی جانب روانہ ہوئے جہاں وزیر اعظم اور آرمی چیف نے پہلے تجارتی قافلے کے پائلٹ پروجیکٹ کا افتتاح کیا اور دعا مانگی۔
وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ 100 سے زائد مال بردار ٹرکس کا قافلہ 29 اکتوبر کو چین کے شہر کاشغر سے روانہ ہوا تھا،30 اکتوبر کو پاکستان میں داخل ہوا اور سوست ڈرائی پورٹ پہنچا تھا جس کے بعد 12 نومبر کو یہ قافلہ گوادر پہنچا۔
افتتاحی تقریب میں اس قافلے کے تاریخی سفر کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں۔
نئے دور کا آغاز
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک سے پاکستان تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا، سی پیک چینی صدر شی جن پنگ کے ’ایک خطہ ایک سڑک‘ وژن کا عکاس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر ہے، نواز شریف
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان جنوبی ایشیا، وسط ایشیا اور چین کے درمیان اہم تجارتی مرکز بنے گا، آج ایک نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے، سی پیک سے پاکستان اور عوام کو ترقی ملے گی‘۔
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ سی پیک کے تمام منصوبوں پر عملدرآمد ہو رہا ہے اور یہ پورے پاکستان کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ پاک بحریہ کی کوششوں کو بھی سراہتے ہیں،پروجیکٹ کے دوران جانوں کا نذرانہ دینے والے ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں کو سلام پیش کرتا ہوں‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ گوادر میں آزاد تجارتی زون کےلئے زمین مختص کردی گئی ہےجبکہ منصوبوں کی تکمیل میں ذاتی دلچسپی لینے پر انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل کا بھی شکریہ ادا کیا۔
تقریب سے خطاب میں چینی سفیر سن وی ڈونگ نے کہا کہ پائلٹ پروجیکٹ کے لیے حکومت اور فوج کے مشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ پہلاموقع ہے کہ تجارتی قافلہ پاکستان کے مغربی حصے سے داخل ہوا، سی پیک کے تحت پہلے پائلٹ پروجیکٹ کے افتتاح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،آج کا دن بہت اہمیت کا حامل ہے‘۔
مزید پڑھیں: سی پیک منصوبہ، حکومت اورملٹری قیادت میں کشیدگی کا باعث؟
انہوں نے مزید کہا کہ ’پائلٹ پروجیکٹ کے لیے ایف ڈبلیو او کا کردارنمایاں رہا، گوادر پورٹ کی تکمیل سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا، گوادر پورٹ پر تجارتی سامان کی نقل و حمل کو مزید بہتر بنایا گیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج سی پیک کا پہلا تجارتی قافلہ کامیابی سے روانہ ہورہا ہے، آج پہلی بارگوادر پورٹ سے کنٹینرزروانہ کیے جائیں گے‘۔
قبل ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ٹوئیٹر بیان میں کہا کہ چین سے بڑا تجارتی قافلہ گوادر پہچ گیا ہے جہاں سے سامان کو جہازوں پر منتقل کیا جائے گا۔
تجارتی قافلہ گوادر کیسے پہنچا؟
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے لئے پاکستان پہنچنے والاپہلا چینی تجارتی قافلہ خنجراب کے راستے پاکستان میں داخل ہوا، چینی تجارتی قافلے کے ساتھ خنجراب سے پاکستانی تجارتی قافلہ بھی شامل ہوا جس کے بعد 150 ٹرکوں پر مشتمل تجارتی قافلہ گوادر کے لیےروانہ ہوا۔
چینی تجارتی قافلا خنجراب سے براستہ شاہراہ قراقرم سے ہوتا ہوا جنوبی اٹک سے پنجاب کے علاقے سیالکوٹ پہنچا۔ جہاں مزید50ٹرکیں اور 100 کنٹینرز تجارتی قافلے میں شمال ہوئے ، تجارتی قافلا کوہاٹ میں رات گزارنے کےبعد ڈیرا اسماعیل خان سے بلوچستان کے علاقے ژوب میں داخل ہوا ،جہاں قافلے نے ایک اور رات گزاری۔
یہ بھی پڑھیں: چینی بحری جہاز اور تجارتی قافلہ گوادر پورٹ پہنچ گیا
گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے لاہور سے بھی 45 ٹرکوں اور 90 کنٹینرز کا قافلہ سکھر سے براستہ سبی اور مستونگ سے کوئٹہ پہنچا، اس قافلے نے خنجراب سے داخل ہونے والے چینی قافلے میں شرکت کی۔
تجارتی قافلہ کوئٹہ سے براستہ این 85 ہائی وے قلات اور پنجگور میں داخل ہوا، خوشاب پہچنے کے بعد قافلہ ایم8 ہائی وے کے ذریعے تربت میں داخل ہوا جہاں سے قافلہ بعد میں مکران کوسٹل ہائی وے پر پہنچا، جس کے بعد تجارتی قافلا اپنی آخری منزل گوادر پپورٹ ہنچا۔
فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن(ایف ڈبلیو او) کے مطابق دو بحری جہاز الحسین زنزیبار اور کوسکو ویلنگٹن بنگلہ دیش، سری لنکا اور متحدہ عرب امارات کا سفر کریں گے جس کے بعد وہ یورپی یونین کی جانب جائیں گے۔
گوادر پورٹ کے ذریعے پہلی بار چینی مصنوعات مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ممالک کو برآمد کیے جائیں گے جبکہ کنٹینر پر چاولسے لے کر کپاس تک مختلف اشیاء موجود ہیں جبکہ بعض مشینری بھی ہے جو گوادار میں جاری ترقیاتی کاموں کے لیے وہاں پہنچائی گئی۔
ایف ڈبلیو او کے چیف کا کہنا ہے کہ 2014 سے اب تک صرف بلوچستان میں سی پیک پروجیکٹس کے لیے سڑکوں کی تعمیر پر 35 ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں