بھارت کے 3 ’انڈر کور ایجنٹس‘ پاکستان بدر
اسلام آباد: پاکستان میں دہشت گرد اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث بھارتی ہائی کمیشن کے 8 میں سے تین افسران بھارت روانہ ہوگئے۔
ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) کے مبینہ ارکان انوراگ سنگھ، وجے کمار ورما اور مادھون نندا کمار اسلام آباد سے پرواز ای کے 613 سے براستہ دبئی بھارت روانہ ہوئے۔
را کے دیگر مبینہ ارکان راجیش کمار، امردیپ سنگھ بھٹی، دھرمیندر سودھی اور انڈین انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے مبینہ ایجنٹس بلبیر سنگھ اور جیابالن سینتھل پاکستان میں موجود ہیں۔
ان اہلکاروں کو پاکستان نے ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک چھوڑنے کی ہدایات کی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق مبینہ بھارتی خفیہ ایجنٹس میں راجیش کمار اگنی ہوتری، (کمرشل قونصلر)، بلبیر سنگھ (فرسٹ سیکریٹری پریس اینڈ کلچر)، انوراگ سنگھ(فرسٹ سیکریٹری کمرشل)، امر دیپ سنگھ بھٹی(ویزا اتاشی)، دھرمیندرا، وجے کمار ورما اور مادھون نندا کمار (ویزا اسسٹنٹس) جبکہ جیا بالن سینتھل (اسسٹنٹ پرسنل ویلفیئر آفس) شامل ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے گزشتہ ہفتے پریس بریفنگ میں پاکستان میں موجود 8 بھارتی سفارتکاروں کی تفصیلات جاری کی تھیں اور کہا تھا کہ متعدد بھارتی سفارتکار اور عملے کے ارکان بھارتی خفیہ ایجنسی را اور آئی بی سے روابط رکھتے ہیں اور سفارتی اسائنمنٹ کی آڑ میں پاکستان میں دہشت گردوں سے رابطے اور تخریبی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بھارت کے 8 ’خفیہ ایجنٹس‘ منظر عام پر آگئے
دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ را اور آئی بی کے مبینہ ارکان مشتبہ طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دھڑوں کو استعمال کرنے، ملک میں فرقہ واریت پھیلانے اور بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان میں بے امنی پھیلانے کے میں مصروف تھے۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’بھارت انسانیت کے خلاف اپنے جرائم کو عالمی برادری کی نظروں سے چھپانے کے لیے بے چین ہے‘۔
دفتر خارجہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی را اور آئی بی کے ان مبینہ ایجنٹس کی مشتبہ سرگرمیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- جاسوسی، تخریب کاری، دہشت گرد سرگرمیوں کی معاونت، بلوچستان ، سندھ اور بالخصوص کراچی میں عدم استحکام کو ہوا دینا
- پاک چائنا اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنا
- گلگت بلتستان میں بے امنی پیدا کرنا
- کمرشل سرگرمیوں کی آڑ میں اپنے کارندوں اور ایجنٹس کے نیٹ ورک کو وسعت دینا
- بطور سفارتکار عہدوں کا استعمال کرتے ہوئے بااثر حلقوں تک رسائی حاصل کرنا اور اندر کی معلومات اکھٹی کرنا
- مختلف سرگرمیوں کے ذریعے پاکستان افغان تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنا
- پاکستان کے مفادات کے لیے نقصان دہ سرگرمیوں اور پروپیگنڈا مقاصد کے لیے سماجی، سیاسی اور میڈیا کے حلقوں میں بھارتی ایجنٹس کو داخل کرانا
- پاکستان کو دہشت گردوں کی کفیل ریاست کے طور پر پیش کرنے کے لیے جعلی شواپد گھڑنا
- کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑوں کی ہینڈلنگ
- مذہبی اقلیتوں کو اکسانا
- فرقہ واریت کو ہوا دینا
- انسانی حقوق کے معاملے پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے پروپیگنڈا کرنا
- کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کے لیے آزاد جموں و کشمیر میں سرگرمیاں
- بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تحریک حق خود ارادیت کے حوالے سے عالمی برادری کو گمراہ کرنا
غیر معمولی انکشافات
بین الریاستی تعلقات میں انڈر کور آفیسرز تعینات کرنا معمول کی بات ہوتی ہے۔
بھارتی خفیہ ایجنٹس کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی اطلاعات نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو عروج پر پہنچادیا۔
مزید پڑھیں: بھارتی ہائی کمیشن کا افسر اہلخانہ سمیت پاکستان بدر
اس سے قبل نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات 6 افسران و ارکان کو پاکستان واپس بلانا پڑا تھا کیوں کہ ان میں سے چار پر بھارت نے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کرنے کا الزام عائد کردیا تھا۔
پاکستانی ہائی کمیشن کے 6 ارکان گزشتہ ہفتے لاہور پہنچ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ دسمبر 2010 میں ڈرون حملے کے ایک متاثرین کی جانب سے دائر کیے جانے والے مقدمے میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے اسٹیشن چیف جوناتھن بینکس کی شناخت منظر عام پر آگئی تھی جس کے بعد امریکا نے انہیں واپس بلالیا تھا۔
اس واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت میں سفارتی اہلکاروں کا بطور خفیہ ایجنٹس منظر عام پر آنا انتہائی اہم انکشاف ہے۔
2010 میں ہی انڈین انڈر کور سی اپ بھی جزوی طور پر بے نقاب ہوا تھا جب بھارت نے اپنے ہی ہائی کمیشن کے ایک افسر کو آئی ایس آئی کے لیے کام کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔
ماضی میں بیک وقت اتنی زیادہ تعداد میں خفیہ ایجنٹس سے متعلق معلومات کبھی منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔