• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بحری جہاز آتشزدگی، ہلاکتوں کی تعداد 26 ہوگئی

شائع November 6, 2016
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں ناکارہ تیل بردار بحری جہاز میں دھماکے کے بعد آگ لگی ہوئی ہے — فوٹو: پی پی آئی
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں ناکارہ تیل بردار بحری جہاز میں دھماکے کے بعد آگ لگی ہوئی ہے — فوٹو: پی پی آئی

صوبہ بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی میں شپ بریکنگ یارڈ میں ناکارہ تیل بردار بحری جہاز میں دھماکے کے بعد آتشزدگی کے واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد 26 تک پہنچ گئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' نے مقامی انتظامیہ کے عہدیدار کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ واقعے کے دیگر 50 زخمی افراد کا علاج جاری ہے۔

مقامی حکومت کے عہدیدار ذوالفقار ہاشمی نے بتایا کہ 'گڈانی شپ یارڈ میں بحری جہاز میں ہونے والی آتشزدگی کے نتیجے میں مزید 6 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جس کے بعد واقعے میں مجموعی ہلاکتیں 26 تک پہنچ گئیں'۔

مزید پڑھیں: زندگی کی بھاری قیمت: گڈانی میں مزدورں پر کیا گزری؟

ان کا کہنا تھا کہ 'واقعے کے 5 زخمی دوران علاج ہسپتال میں دم توڑ گئے جبکہ ایک ہسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد گھر میں ہلاک ہوگیا'۔

ادھر کمشنر قلات محمد ہاشم نے گڈانی حادثے میں ہلاکتوں میں اضافے کی تصدیق کی ہے۔

حکومت نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں کسی بھی قسم کی سرگرمیوں پر پابندی لگا کر واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، جس کا پہلا اجلاس کراچی میں ہوگا اور وہ ایک ہفتے میں واقعے کی رپورٹ کو مکمل کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بحری جہاز آتشزدگی، تیسرے روز بھی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا

گذشتہ روز لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنر سید ذوالفقار ہاشمی نے حادثے کے چوتھے روز واقعے کی ایک ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری کو پیش کی تھی جس کے مطابق 8 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

ڈپٹی کمشنر لسبیلہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق دھماکے کے وقت جہاز پر 85 کے قریب مزدور کام کررہے تھے۔

خیال رہے کہ یکم نومبر کو ایک ناکارہ بحری جہاز میں ہونے والے متعدد دھماکوں کے بعد اس میں موجود تیل میں آگ بھڑک اٹھی تھی،جس کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

آگ کو بجھانے کیلئے ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں بھیجی گئیں اور ریسکیو کا عمل چار روز تک جاری رہا۔

بحری جہاز میں کام کرنے والے مزدوروں نے بتایا کہ حادثے کے وقت 100 کے قریب افراد وہاں موجود تھے جبکہ دھماکا ہوتے ہی متعدد مزدوروں نے سمندر میں چھلانگ لگاکر جان بچائی۔

یہ بھی دیکھیں: بحری جہاز میں لگنے والی آگ بجھانے میں مشکلات

اس وقت کی میڈیا رپورٹس کے مطابق جہاز میں وقفے وقفے سے 8 دھماکے ہوئے اور حادثہ اس وقت پیش آیا جب جہاز میں گیس ویلڈنگ کا کام جاری تھا۔

پاکستان میں گذشتہ کچھ سالوں میں آتش زدگی اور دیگر واقعات میں مزدروں کی ہلاکت میں غیر معمعولی اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں فیکڑیوں اور دیگر تجارتی مراکز میں کام کرنے والے مزدوروں کی حفاظت کے انتظامات ناکافی اور بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہیں۔

مزدوروں کی حفاظت کے لیے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں جس کے باعث اکثر اس قسم کے حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس حوالے سے سال 2012 میں ملک کی تاریخ کا سب سے المناک سانحہ رونما ہوا تھا جس میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی ایک گارمنٹس فیکڑی میں آتش زدگی کے نیتجے میں 250 سے زائد مزدور ہلاک اور سیکٹروں زخمی ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024