• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ڈان لیکس: تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ ریٹائرڈ جج ہوگا

شائع November 6, 2016

اسلام آباد: گزشتہ ماہ اعلیٰ سول و عسکری قیادت کی ملاقات کے حوالے سے معلومات لیک ہونے کی تحقیقات کے لیے مجوزہ کمیٹی کا سربراہ ریٹائرڈ جج ہوگا اور یہ کمیٹی اس شخص کا تعین کرے گی جس نے خبر ڈان اخبار کو فراہم کی۔

نجی ٹی وی چینلز کی رپورٹس کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے صحافیوں کے ایک گروپ کو بتایا کہ مجوزہ انکوائری کمیٹی کے ارکان کے تجویز کردہ نام وزیراعظم نواز شریف کو ارسال کردیئے گئے ہیں جبکہ کمیٹی آئندہ ہفتے تک قائم کردی جائے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کمیٹی آزادانہ اور شفاف طریقے سے اپنا کام کرے گی اور تحقیقات میں سابق وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو ہدف نہیں بنایا جائے گا بلکہ کمیٹی اس بات کا پتہ لگائے گی کہ وہ کون شخص تھا جس نے ’حساس معاملے کے حوالے سے جھوٹی اطلاعات‘ لیک کیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان لیکس: ’پرویز رشید کو خبر رکوانا چاہیے تھی‘

چوہدری نثار نے کہا کہ وزیر اعظم بھی چاہتے ہیں کہ اس شخص کی نشاندہی ہو۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ وزیر داخلہ نے بعض صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہا رکیا۔

یہ انکشاف وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے درمیان 24 گھنٹوں کے درمیان دو بار ہونے والی ملاقاتوں کے بعد سامنے آئے۔

واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو چوہدری نثار، شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پی ٹی آئی کے ’2 نومبر کے لاک ڈاؤن‘ سے قبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی تھی۔

انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل رضوان اختر بھی اس اجلاس میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: ڈان لیکس: 'پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا گیا'

حکومتی وفد نے آرمی چیف کو اس خبر کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کی پیش رفت سے آگاہ کیا تھا اور کارروائی کے حوالے سے اپنی سفارشات سامنے رکھیں تھیں جسے حکومت اور فوج دونوں نے ہی ’قومی سلامتی کی خلاف ورزی‘ قرار دیا تھا۔

اس ملاقات کے دو روز بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید سے استعفیٰ مانگ لیا گیا تھا اور وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے پرویز رشید کو ہدایت کی ہے کہ وہ مستعفی ہوجائیں تاکہ اس معاملے کی جامع اور آزادانہ تحقیقات ہوسکے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ انکوائری کمیٹی میں آئی ایس آئی ، ملٹری انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کے کے سینئر افسران بھی شامل ہوں گے۔

یہ خبر 6 نومبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024